فتنے کے اس دور میں جان سے زیادہ ایمان خطرے میں ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
نوجوان اپنے کردار واخلاق کی حفاظت اور وقت کی قدر کریں
کوئی ٹیکنالوجی اچھی، بری نہیں ہوتی اُس کا استعمال اچھا یا برا ہوتا ہے
شیطان ایمان کا کھلا اور خطرناک دشمن ہے، شہر اعتکاف میں فکر انگیز خطاب
لاہور (25 اپریل 2022ء) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے تیسرے روز ”طہارۃ القلوب“ باطنی امراض اور ان کا علاج کے موضوع پر فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فتنوں کے اس دور میں جا ن سے زیادہ ایمان خطرے میں ہے۔ شیطان ایمان کا کھلا اور خطرناک دشمن ہے۔ ایمان لٹ گیا تو سب کچھ لٹ گیا۔ ہم اپنے دنیاوی مال کی حفاظت کے لئے سکیورٹی گارڈ رکھتے ہیں تو کیا کبھی ایمان کی دولت کی حفاظت کے لئے بھی ہم نے کوئی سکیورٹی چیک لگایا؟۔ انہوں نے کہا کہ ایمان کی حفاظت کی سکیورٹی یہ ہے کہ دل دماغ میں برا خیال بھی آئے تو چونک جائیں۔ فوراً اپنا محاسبہ اور اپنی گرفت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے حلق کے نیچے جو نوالہ اتاررہے ہیں وہ کسی کا چھینا ہوا تو نہیں ہے؟ آپ کسی کی حق تلفی تو نہیں کررہے؟ اپنی روزمرہ کی زندگی میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی خلاف ورزی کے مرتکب تو نہیں ہو رہے؟ جب آپ ان افعال پر نظر رکھیں گے تو اللہ آپ کے ایمان، اخلاق اور کردار کا محافظ بن جائے گا۔ غفلت اور لاپروائی کی زندگی سے ہرممکن نجات حاصل کریں۔
انہوں نے معتکف نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اخلاق سنواریں اور کردار کی حفاظت کریں، باادب رہیں اور وقت کی قدر کریں۔ اخلاق، کردار بگڑ گئے تو دنیا اور آخرت دونوں خراب ہو جائیں گے۔ ایک مومن فقط جینے یا مال بنانے کے لئے اس دنیا میں نہیں آتا۔ مومن کے لئے یہ دنیا امتحان گاہ ہے۔ مختصر زندگی میں اُس کے ذمے آخرت کی تیاری ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ باوضو رہیں، نماز پنجگانہ کی ادائیگی میں کسی صورت غفلت کا مظاہرہ نہ کریں۔ نگاہوں کی حفاظت کریں، کردار کی حفاظت کریں، یہ اعمال صالح آپ کو باوقار بنائیں گے۔ یہی اعمال ایمان کے خزانے کے محافظ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صدی سوشل میڈیا اور برق رفتار ذرائع ابلاغ کی صدی ہے۔ کوئی بھی جدید، قدیم ٹیکنالوجی اچھی یا بری نہیں ہوتی اُس کا استعمال اچھا یا برا ہوتا ہے۔ آج کم و بیش ہر نوجوان کے ہاتھ میں موبائل آچکا ہے۔ اب یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ غیر اخلاقی مواد تلاش کرنے میں وقت صرف کرتا ہے یا مصطفوی تعلیمات اور قرآنی علوم کی تحصیل میں دلچسپی لیتا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو نصیحت کی کہ سوشل میڈیا کو دعوت دین کے فروغ اور اپنے علم میں اضافے کا ذریعہ سمجھیں۔ خدمت دین کی نیت کے ساتھ آپ سوشل میڈیا پر جتنا وقت صرف کریں گے وہ عبادت شمار ہو گا۔
دریں اثناء منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں دن بھر حلقات درود و سلام کی محافل منعقد ہوتی رہیں اور معتکفین کو مختلف اخلاقی، فقہی موضوعات پر سکالرز تربیتی لیکچر زدیتے رہے۔ شہر اعتکاف میں خواتین بھی بڑی تعداد میں معتکف ہیں جن کا علیحدہ انتظام کیا گیا ہے۔
تبصرہ