بحرانوں کی وجہ پالیسیوں کا عدم تسلسل ہے: ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
لانگ ٹرم پالیسیوں کیلئے سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کونسل کی تشکیل ناگزیر ہے
عدم تسلسل برقرار رہا تو اگلے 75 سال بھی کچھ نہیں بدلے گا: صدر منہاج القرآن
لاہور (29 اگست 2022ء) صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ماہر معیشت ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ بحرانوں کی وجہ پالیسیوں کا عدم تسلسل ہے، پالیسیوں کو دہائیاں لے کر چلنے والے ممالک نے ترقی و خوشحالی کے ثمرات سمیٹے۔ ہر ملک نے ریاست کے مفاد میں بنائی جانے والی پالیسیوں کو سیاست سے بالاتر رکھا ہے جبکہ پاکستان میں ہر اڑھائی تین سال کے بعد نئی حکومت اور نیا وزیراعظم آتا ہے اور گزشتہ حکومت کی پالیسیاں ختم کر کے نئی پالیسیاں لے آتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارا ترقی کا سفر کولہو کے بیل جیسا ہے جس کی کوئی سمت اور منزل نہیں، انھوں نے کہا کہ ہر ترقی پذیر ملک نے پالیسیوں کے تسلسل سے ترقی کی ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ملائشیا کی ترقی کے کامیاب تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے تمام ملکی سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک ایسی خودمختار کونسل تشکیل دی جائے جو سیاست سے بالاتر ہو کر ریاست کے معاشی مفادات کا تحفظ کرے حکومتیں آتی جاتی رہیں سسٹم میں چاہے ردوبدل ہوتا رہے مگر یہ کونسل پالیسیوں کو پروان چڑھاتی رہے اور انقطاع نہ آنے دے۔ اگر یہ نہ کیا گیا تو اگلے 75 سال میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں معیشت کی بحالی کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد، راولپنڈی کے زیراہتمام ”معاشی بحران کے حل“کے موضوع پر منعقدہ برین سٹارمنگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر بابر اعوان، سینیٹر ولید اقبال، راجہ ناصر عباس، خرم نواز گنڈاپور، عبد اللہ حمید گل، ابرار رضا ایڈووکیٹ، اظہر اعوان نے اظہار خیال کیا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے شعبہ زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر سب سے زیادہ توجہ دینا ہوگی۔ اس وقت ہمسایہ ملک بھارت زراعت اور ٹیکنالوجی میں ہم سے بہت آگے ہے، جرمنی، جاپان اور چین نے کھلونے بنانے کی مینوفیکچرنگ شروع کی اور آج وہ گاڑیوں اور جہاز بنانے والی دنیا کی بڑی صنعتوں میں بدل چکے ہیں۔ 1960 میں پاکستان، جنوبی کوریا، ملائشیا، تھائی لینڈ، ترکیہ کی برآمدات 2 سو ملین ڈالر کے لگ بھگ تھیں آج جنوبی کوریا کی برآمدات 6 سو ارب ڈالر، ملائشیا 3 سو ارب ڈالر، تھائی لینڈ 267 ارب ڈالر، ترکی 288 ارب ڈالر جب کہ پاکستان کی برآمدات 30 ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس، پالیسیوں کے عدم تسلسل اور سیاسی بحرانوں کی وجہ سے پاکستان میں معکوس ترقی کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی شعبے میں بھارت 227 ارب ڈالر کا ریونیو بنا رہا ہے جبکہ پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر 2.1 بلین ڈالر پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں آئی ٹی سیکٹر میں 32 ہزار چھوٹی بڑی کمپنیاں کام کر رہی ہیں پاکستان میں یہ تعداد 2 ہزار سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو آئی ٹی بیسڈ اعلیٰ تعلیم دینا ہو گی۔ مستقبل ٹیکنالوجی کا ہے اور پاکستان کو وسائل ٹیکنالوجی کی تعلیم کے فروغ کیلئے مختص کرنے ہوں گے۔
تبصرہ