زبان سے نکلی ہوئی بات واپس تونہیں ہوتی لیکن نامہ اعمال میں درج ہو جاتی ہے: علامہ رانا محمد ادریس
بدکلامی، گالم گلوچ انتہائی برے اعمال میں سے ہے: نائب ناظم اعلیٰ
منہاج القرآن
سچائی نجات کی طرف اور جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے، جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب
نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن علامہ رانا محمد ادریس نے کہا ہے کہ خاموشی اور کلام میں زبان اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جس کی زبان درست ہو گی اس کے اعمال اصلاح یافتہ ہو جائیں گے اور جس کی زبان میں خرابی ہے اس کے سارے اعمال میں خرابی ظاہر ہو گی۔ زبان ایک ایسا عضو ہے جو بہت زیادہ روکے ر کھنے کا محتاج ہے، انسان کی زبان سے نکلنے والے الفاظ واقوال خیر و بھلائی پر مشتمل ہوتو وہ اجر و ثواب کا مستحق بن جاتے ہیں۔ زبان سے نکلنے والے الفاظ شر و فسادکے حوالے سے گناہ پر مشتمل ہو تو انسان عذاب الہیٰ کا مستحق بن جاتا ہے۔ زبان کو روکے رکھنا، قابو میں رکھنا، کچھ بولنے سے پہلے اس کے اخروی انجام کے بارے میں سوچنا از حد ضروری ہے۔ زبان سے نکلی ہوئی بات واپس تونہیں ہوتی لیکن نامہ اعمال میں محفوظ و درج ہو جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ، غیبت، چغلی، ریاکاری، فحش کلامی وہ برے اعمال ہیں جن کا تعلق براہ راست زبان سے ہے۔ بدکلامی، گالم گلوچ انتہائی برے اعمال میں سے ہے۔ بدکلامی اور گالی گلوچ کی بنیاد باطنی و ظاہری کمینگی سے ہے۔ فحش کلامی کا سبب مخاطب کو ایزا پہنچانا ہوتا ہے، اس طرح کے برے اعمال سے بچنا چاہیے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ”مومن لعنت کرنے والا نہیں ہوتا“ حیوانات، جمادات اور انسان سمیت کسی پر بھی لعنت بھیجنا قابل مذمت عمل ہے۔ علامہ رانا محمد ادریس نے کہاکہ مزاح کو ہر وقت وطیرہ اور عادت بنا لینا بھی بہت بڑی خرابی ہے۔ بہت زیادہ ہنسنے سے دل مردہ ہو جاتے ہیں، دلوں میں بغض پیدا ہوجاتاہے، ہیبت اور وقار ختم ہو جاتا ہے۔ جھوٹ بولنا قبیح گناہ ہے۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں اور جھوٹ انسان کو ہلاکت میں ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی نجات کی طرف اور جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ اللہ کریم سے زبان کی آفات سے محفوظ رہنے کی توفیق مانگتے رہنا چاہیے۔
تبصرہ