”انڈس واٹر ٹریٹی“ کے خاتمے کی خبر تشویشناک ہے: ڈاکٹر حسین قادری

مورخہ: 30 مارچ 2023ء

حکومت سندھ طاس معاہدہ کے متعلق وائرل ہونے والی معلومات کا نوٹس لے
پاکستان پہلے ہی پانی کے بحران میں مبتلا ہونے والے ممالک میں شامل ہے، معاشی ماہر

Dr-Hussain-Mohi-ud-Din-Qadri_MQI-President

لاہور (30 مارچ 2023ء) منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین ماہر معیشت پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے ریاست پاکستان کی توجہ ایک اہم ایشو کی طرف مبذول کروائی ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایسی اطلاعات وائرل ہو رہی ہیں کہ بھارت ”انڈس واٹر ٹریٹی“ معاہدہ ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے اور اس ضمن میں بھارت کی طرف سے 25 جنوری 2023ء کو مذکورہ معاہدے کے ضمن میں پاکستان کو ایک نوٹس بھی بھیجا گیا ہے اور باور کروایا جارہا ہے کہ اگر وزیراعظم پاکستان نے 90 روز کے اندر اس کا جواب نہ دیا تو انڈیا ”انڈس واٹر ٹریٹی“ کالعدم تصور ہو گا اور پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں کے پانی پر بھارت کو مکمل کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی بطور خاص قابل توجہ ہے کہ ”انڈس واٹر ٹریٹی“ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا تاہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اطلاعات کو سنجیدگی سے لیا جائے کیونکہ پاکستان کے عوام اس پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ ان اطلاعات پر وزارت خارجہ، وفاقی کابینہ یا پارلیمنٹ کی طرف سے تفصیلی پالیسی بیان جاری ہونا چاہیے اور عوام کو بتایا جانا چاہیے کہ ان اطلاعات میں کس حد تک صداقت ہے؟

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی سروے موجود ہیں کہ 2030ء تک پاکستان پانی کے شدید بحران میں مبتلا ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ اس خوفناک بحران کے باعث شعبہ زراعت بری طرح تباہ ہو جائے گا اور خوراک کی کمی کا بحران مزید گہرا ہو جائے گا۔ اس تناظر میں ”انڈس واٹر ٹریٹی“ کے خاتمے کی مبینہ اطلاعات فکر انگیز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے ایک گھمبیر داخلی، سیاسی، معاشی بحران سے گزررہا ہے۔ حکومت اور ان کے وزراء کے 90 فیصد سے زائد بیانات داخلی سیاسی، معاشی بحران کے تناظر میں جاری ہوتے ہیں اور یہ تاثر ابھررہا ہے کہ بین الاقوامی امور و معاملات میں حکومت کی جس قدر توجہ مرکوز ہونی چاہیے وہ نظر نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے بھارت پاکستان کے موجودہ بحران سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہو؟ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان معلومات پر حکومت کا تفصیلی موقف آنا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 22 کروڑ عوام کا ملک ہے اور پانی کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور دستیاب پانی کے ذخائر اور فلو میں بتدریج ہوشربا کمی کے باعث معاشی ماہرین امکان ظاہر کررہے ہیں کہ اگر پانی کی کمی کے مسائل حل کرنے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل اختیار نہ کیا گیا تو خدانخواستہ پاکستان ریگستان میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ حکومت اور ذمہ دار ادارے اس ایشو پر بلاتاخیر پالیسی بیان جاری کر کے عوامی تشویش کا تدارک کریں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top