شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی منہاج القرآن ویمن لیگ UK کے سالانہ ورکرز کنونشن میں شرکت و خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی منہاج القرآن ویمن لیگ UK کے سالانہ ورکرز کنونشن میں شرکت و خطاب، اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر غزالہ قادری بھی ان کے ہمراہ تھے۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے کہا کہ کسی بھی دینی تحریک میں خواتین کی عملی جدوجہد کا کیا مقام ہوتا ہے، یہ جاننے کے لیے اتنا کافی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے دعوتِ اسلام کا آغاز کیا تو ان ﷺ کی سب سے پہلی ورکر، پہلی صحابیہ اور ان کے پیغام کو قبول کرنے والی پہلی ہستی ایک خاتون اُم المومنین سیدہ خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا تھیں۔ آپ سب کو مُبارک ہو کہ آپ لوگ سیدہ خدیجہ کی پیرو کار ہیں اور ان کی نمائندگان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دینی کی مٹتی ہوئی قدروں کو پھر سے زندہ کرنا، لوگوں کا دین سے ٹوٹا ہوا تعلق پھر سے جوڑنا، ان میں دین کا فہم، فکر اور معرفت پیدا کرنا تجدیدِ دین کہلاتا ہے۔ تجدیدِ دین چونکہ نبوت و رسالت کی نیابت ہے، لہذا تجدیدِ دین کا کام کرنے والے لوگوں کے دل بھی قلبِ محمدی کا عکاس ہونے چاہیئے، ان کے دلوں میں حضورﷺ کے دل کی صفات کا عکس ہونا چاہیئے۔ آقا علیہ السلام کے اخلاق حسنہ کا عکس ہونا چاہیے۔ اگر ہمارے دلوں میں حضور تاجدارِ کائنات ﷺ کے اخلاق کی جھلک نظر نہ آئے تو اس کا مطلب ہے کہ مشن کے ساتھ ہمارا تعلق ٹوٹ چکا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اس نبوی مشن کے ساتھ جڑے رہیں اور اس عظیم کام کو اگلی نسلوں میں منتقل کرسکیں تو پھر اپنے اخلاق، احوال اور اعمال کو یوں سنواریں کہ وہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے اخلاق حسنہ کی جھلک بن جائیں۔
انہوں نے کہا کہ تجدید دین کا کام کرنے والوں میں صبر و تحمل اور برداشت بھی حضور نبی اکرم ﷺ کے جتنی ہونی چاہیے۔کام جتنا وسیع ہوگا دل و دماغ بھی اتنا وسیع چاہیے۔ اگر دل و دماغ تنگ ہوں گے تو آپ کبھی بھی اس کام کو صحیح طریقے سے نبھا نہیں سکیں گے۔ لوگوں سے اختلاف رائے پر بغض نہ رکھا کریں، ایک دوسرے کی رائے کا احترام کیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں دین، دین پر عمل کرنے والوں، دین کے کلچر اور آنے والی نسلوں کے دین پر حملے ہو رہے ہیں، اگر ہم یہ خواہش کریں کہ صرف علماء ہمارے بچوں کے ایمان محفوظ کرکے ہمیں دے دیں تو یہ غلط سوچ ہے، اس سے مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔ دین کی دعوت، تبلیغ، اشاعت، ترویج اور احیاء و تجدید کا کام کرنے والوں میں یہ جذبہ ہونا چاہیئے کہ وہ نئے آنے لوگوں کی مدد کریں، ان کے لیے دلوں میں وسعت پیدا کریں، نئے آنے والے لوگوں سے خوف زدہ نہ ہوا کریں۔ ان چیزوں سے بے نیاز ہوجائیں، جو جتنا بے نیاز ہوتا ہے وہ اتنا ہی اللہ رب العزت کے ہاں عزت پاتا اور کامیاب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی دعوت، تبلیغ، اشاعت، ترویج اور احیاء و تجدید کے کام میں لگا ہے اسے چاہیئے کہ وہ اپنے اندر ایثار کا جذبہ پیدا کرے، اپنا حصہ بھی دوسروں کو دینے کا جذبہ پیدا کرے۔ ہم میں سے کوئی بھی یہاں مالک نہیں ہے ہم سب نوکر ہیں۔ اپنی میں کو ختم کریں، میں کے بُت کو توڑ دیں گے تو تجدیدِ دین کے کام میں مزید بہتری آئے گی۔ مشن کوئی کاروبار نہیں جس میں ہم سب ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں؛ بلکہ یہ ایک گھر کی طرح ہے جس میں ہم ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہیں۔ اگر خدانخواستہ کوئی ایک فورم فیل ہوتا ہے تو یہ اس ایک فورم کا نقصان نہیں بلکہ پورے مشن کا نقصان ہوگا۔ مشن میں مقابلے کی بجائے معاونت کی فضا پیدا کریں، ہم سب ایک گھر اور گھرانہ ہیں، ہم سب نے ایک دوسرے کا معاون و مددگار بننا ہے۔ اگر آپ لوگ صرف اپنے فورمز پر فوکس کریں گے اور دوسروں کو بے یار و مددگار خھوڑ دیں گے تو ہم خدانخواستہ ناکام ہوجائیں گے، کامیابی اسی میں ہے ہم سب منہاج القرآن ہیں۔
حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے پروگرام کے شاندار انعقاد پر منہاج القرآن ویمن لیگ کی جملہ منتظمین کو مبارکباد ی۔ ورکرز کنونشن میں صدر نسرین اختر، جنرل سیکٹری ویمن لیگ، صدر ایم کیو آئی یوکے سید علی عباس بخاری، ایم ڈی منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن فیصل حسین سمیت ذمہ داران و کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
تبصرہ