ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنی کتاب "دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور" میں واضح کیا ہے کہ دستورِ مدینہ صرف ایک معاہدہ نہیں، بلکہ ایک مکمل اور اوّلین تحریری دستور ہے۔ انہوں نے اس دستور کے 63 آرٹیکلز سے 73 آئینی اُصول اخذ کیے اور ان کا موازنہ امریکی، برطانوی اور یورپی دساتیر کے ساتھ کیا ہے، تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال قبل رحمتِ عالم ﷺ کی طرف سے عطا کیا گیا پہلا تحریری آئین عصرِ حاضر کے تمام دساتیر پر فائق ہے۔
کتاب کی اہمیت اور اس کے محرک کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فرزندِ شاعرِ مشرق جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ایک کانفرنس کے اختتام پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے سوال کیا کہ بعض مستشرقین اور فلاسفر دستورِ مدینہ کو محض ایک معاہدہ قرار دیتے ہیں، اسے آئینی حیثیت کیسے دی جا سکتی ہے؟ شیخ الاسلام نے وضاحت کی کہ دستورِ مدینہ کا آئینی، دستوری اور ریاستی پہلو دنیا کے دساتیر کے ساتھ تقابلی جائزہ لے کر واضح کیا جا سکتا ہے۔ شیخ الاسلام کی اسی تحریک اور رہنمائی میں محققِ دستورِ مدینہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ عظیم کارنامہ سرانجام دیا اور میثاقِ مدینہ کو پہلی بار ایک تحریری آئین و دستور ثابت کیا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اپنی کتاب میں ریاستِ مدینہ کے ماڈل کی جزئیات کو تفصیل کے ساتھ ضبط تحریر میں لائے ہیں۔ انتہائی عرق ریزی کے ساتھ ریاستِ مدینہ کے انتظامی، معاشی، عدل و انصاف، لاء اینڈ آرڈر، انٹیلی جنس کے نظام، آزادی اظہار رائے، انسانی حقوق کی فراہمی، بین الاقوامی تعلقات و معاہدات کے علاوہ کمزوروں، ناداروں کے حقوق کے بارے میں ٹھوس حوالہ جات کے ساتھ معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کتاب میں دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ جدید دنیا کو انسانی حقوق، اقلیتوں کے مذہبی، لسانی، سیاسی، معاشرتی حقوق اور ویلفیئر سٹیٹ کا منظم و مربوط تصور دستورِ مدینہ اور ریاستِ مدینہ سے ملا۔
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کی ریاست میں کفالتِ عامہ کا نظام دیا، اور فرمایا کہ جو قبیلہ مالی طور پر کمزور ہوگا، امیر قبیلہ اس کی مدد کرے گا۔ اگر وہ قبیلہ اس قابل نہ ہو کہ مدد فراہم کر سکے، تو پھر ریاست اس کی مدد کرے گی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ قانون سب کے لیے برابر ہوگا اور بےشک کوئی کسی بڑے قبیلے کے بڑے باپ کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو۔
آپﷺ نے صرف دستور ہی عطاء نہیں کیا بلکہ اپنی 10 سالہ مدنی حیاتِ طیبہ میں اس کو باقاعدہ نافذ کرکے یہ ثابت کیا کہ دستورِ مدینہ ہر لحاظ سے قابل عمل ہے۔ دستورِ مدینہ کے فراہم کردہ آئینی اُصول آج کی جدید ریاستوں کے لیے بھی ایک مثالی نمونہ ہیں، اور دستورِ مدینہ کو دنیا کا پہلا تحریری آئین ثابت کرتے ہیں۔
اگر ہم دستورِ مدینہ کا مطالعہ کرکے اسے آج کے دور میں صحیح معنوں میں نافذ کریں تو وہ وقت دور نہیں جب مملکتِ خداداد پاکستان اپنا کھویا ہوا وقار پھر سے حاصل کر لے گی۔
سیمینار میں ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، صدر پشاور ہائی کورٹ بار فدا گل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، جنرل سیکرٹری پشاور ہائی کورٹ بار عالم خان ایڈووکیٹ، نائب ناظم اعلیٰ کے پی کے چودھری عرفان یوسف، صدر پی اے ٹی کے پی کے سبحان اللہ خان، نائب صدر پشاور ہائی کورٹ بار میاں آصف امان ایڈووکیٹ، جوائنٹ سیکرٹری اعجاز علی شاہ ایڈووکیٹ، فنانس سیکرٹری فواد الرحمن ایڈووکیٹ، سیکرٹری لائبریری عارف فردوس ایڈووکیٹ، بیرسٹر محمد عمیر خان ایڈووکیٹ، صدام حسین ایڈووکیٹ، احتشام واحد، عبدالشکور، ابو عفنان، ہارون ہاشمی، ڈاکٹر عمران یونس، مہوش اشفاق ایڈووکیٹ، روبینہ جبین، ارشاد اقبال سمیت سینئر وکلاء، بار ممبران کی شرکت۔
تبصرہ