شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا طلباء و طالبات سے علم کی فضیلت و اہمیت پر خطاب

Dr

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے اساتذہ و طلباء، منہاج کالج فار ویمن کی معلّمات و طالبات سے علم کی فضیلت و اہمیت کے موضوع پر خطاب

اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے علم نافع کیسے نصیب ہوتا ہے؟ علم سے محرومی کے 5اسباب؟ کے موضوع پر علمی و فکری خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جاننے والوں اور نہ جاننے والوں کو برابر نہیں کہا اور انھوں نے کہا کہ وہی لوگ علم سے فائدہ اٹھائیں گے جن میں عقل و شعور ہوگا۔ بیدارئ شعور ہو تو انسان علم سے نفع حاصل کرتا ہے ورنہ حاصل شدہ علم فقط معلومات ہے، علم کے فیوض و برکات علم کے صحیح استعمال سے حاصل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علم کا فائدہ اُس کو ہوتا ہے جو ہر وقت علم اور علم کے ماحول سے جڑا رہتا ہے۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے دینی علم کی فضلیت و اہمیت پر امام ابن عبد البر کی کتاب ’’جامع بیان العلم وفضلہ‘‘ میں سے ایک حدیث بیان کی گئی کہ جب قیامت کا دِن ہوگا اللہ تعالی علماء کو حساب و کتاب سے ایک طرف کر دے گا، سب کو الگ کر کے فرمائے گا، جس علمِ دین پر تم قائم تھے، تم اُسی کے باعث جنت میں بغیر حساب کے چلے جاؤ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تمہارے دلوں میں علم وحکمت کا نور اس لیے نہیں رکھا تھا کہ میں تمہیں عذاب دوں۔ میں نے تمہارے ساتھ خیر کا ارادہ کر لیا تھا۔

علامہ ابن القیم اپنی کتاب ’مفتاح دار السعادۃ‘ میں سلف صالحین سے نقل کرتے ہیں کہ: جب قیامت کا دن ہوگا ، لوگوں کا حساب کتاب ہوگا، اور اُن میں سے کوئی ایک شخص ہوگا جس کے گناہوں کا پلڑا بھاری ہوگا اور وہ گمان کرے گا کہ وہ جہنم میں جائے گا۔ اچانک کوئی چیز بادلوں کی مانند آئے گی اور اُس کے نیکیوں والے پلڑے میں رکھ دی جائے گی اور اُس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہو جائے گا۔ اُسے کہا جائے گا جانتے ہو یہ تمہارا کون سا عمل ہے؟ وہ کہے گا ، نہیں۔کہا جائے گا : یہ وہ علم ہے جس کی تم نے لوگوں کو تعلیم دی اور اُس پر لوگوں نے عمل کیا ہے۔
شیخ الاسلام نے علم وتعلّم کی فضیلت واہمیت کے متعلق کہا:جو خود کو معلّم سمجھنا شروع کر دے اُس کا معلّم ہونا بیکار ہو جاتا ہے۔ آقا ﷺ پر جیسے جیسے وحی اُتری آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے متعلّم ہوا کرتے اور یہ سلسلہ ۲۳ برس تک جاری رہا۔ شیخ الاسلام نے مزید کہا تعلیم اُسی کی اچھی ہوتی ہے جس کا تعلّم کا سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے۔ جو جتنا تواضع میں جھکا ہوتا ہے وہ اتنا بلند ہوتا ہے اور جو جتنا علم لوگوں کو عطا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کو اُسی طرح زیادہ نوازتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تعلّم کی 6 شرائط بیان کیں اور فرمایا: اچھا متعلّم بننے کی 6 شرائط ہیں: (1)اچھی طرح سوال کرنا۔ (2)اچھی طرح سے سننا۔ (3)اچھی طرح سمجھنا۔ (4)یاد کرنا (5)جو کچھ سیکھا ہے اُس کی آگے تعلیم دینا۔ (6)عمل کرنا۔
انہوں نے کہا کہ حدیث نبوی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: جو آدمی علم پر عمل کرتا رہے اللہ پاک اُس پر علم کے وہ دروازے کھول دیتا ہے جو اُس نے پڑھے نہیں ہوتے۔ شیخ الاسلام نے آخر میں علم سے محروم کرنے والے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: (1) سوال کرنا چھوڑ دینا۔ (2)عدمِ سماع (3) بات کو نہ سمجھنا۔ (4)یاد نہ کرنا۔ (5) جو کچھ سیکھا ہے اُس کی آگے نشر و اشاعت نہ کرنا۔

(6)علم پر عمل نہ کرنا۔انھوں نے طلبہ و طالبات کو نصحیت کی کہ زمانہ طالب علمی کا ہر لمحہ علم سے محبت کریں۔

نشست میں پروفیسر محمد نواز ظفر چشتی، مفتی عبد القیوم خان ہزاروی، پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، ڈائریکٹر منہاج کالجز ونگ کمانڈر (ر) محمد غفار، ڈاکٹر محمد اکرم رانا، ڈاکٹر شبیر احمد جامی، ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر محمد فاروق رانا، پروفیسر ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی، پرنسپل منہاج کالج فار وویمن آفتاب احمد خان، پروفیسر ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی، ڈاکٹر سید افتخار احمد، ڈاکٹر محمد الیاس اعظمی، محمد محب اللہ اظہر، ڈاکٹر علی اکبر قادری، ڈاکٹر مراد علی دانش، غلام مرتضیٰ علوی، صابر حسین نقشبندی، ڈاکٹر محمد اظہر عباسی، ڈاکٹر خلیل احمد، حافظ محمد آصف الازہری، محمد کاشف بھٹی، ڈاکٹر محمد افضل قادری، ڈاکٹر زہیر احمد صدیقی سمیت اساتذہ، طلبہ اور فکلیٹی ممبران شریک ہوئے۔

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top