سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے انقلاب کیسے ممکن ہے؟
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے چیئرمین سپریم کونسل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اگر ہم سمجھیں تو اللہ نے نعمت دی اپنی رائے اور سوچ کو دوسرے تک پہنچانے کا ذریعہ دے دیا۔ گھر بیٹھ کر ایک شخص آرام سے اپنے موبائل سے میسج ریکارڈ کرتا ہے بلکہ لائیو سٹریمنگ کرتا ہے وہ جو چاہتا ہے اپنی مرضی سے اپنی خبر عام کر دیتا ہے اور ادھر لوگ ریسیو کرنے کے لیے انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کوئی نئی خبر مل جائے۔ یہ قوم اس وقت صرف خبریت والی قوم ہوتی ہے، قوم میں صرف خبريت رہ گئی۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ اس خبریت میں کوئی تحقیق نہیں ہے۔ اس کے اندر محنت نہیں، مواد نہیں، علم نہیں، اخلاقیات نہیں، قدریں نہیں اور نہ ہی کوئی روحانیت ہے۔ اخلاق اقدار ختم ہوگئی ہیں، انٹرنیٹ سوشل میڈیا اور گیجٹس کے دور باہمی فاصلے بھی بڑھے ہیں اور رشتوں میں دوریاں آئی ہیں جس سے برکت اٹھ گئی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ آپ کے ہاتھ میں پوری دنیا اوپن ہوگئی، اب سچ اور جھوٹ آپ کے ہاتھ میں ہے، بدگمانی اور تحقیق بھی آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ کسی کی توہین کریں، کسی کا تمسخر اڑائیں، کسی کا مذاق کریں، کسی کو ریڈیکیول کریں، کسی کو انڈراسٹیمیٹ کریں، کسی کی شخصیت کو گرا دیں، وہ بھی سوشل میڈیا کے ہر شخص کے ہاتھ میں ہے۔ کسی کی ناجائز عزت اور کسی کی جائز عزت کو گھٹا کے پوسٹ کر دیں، یہ بھی سوشل میڈیا یوزرز کے ہاتھ میں ہے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ یہ ایک ایسی چیز آپ کے ہاتھ میں آگئی کہ ہاتھ وہی ہیں، بندہ بھی وہی ہے مگر یہ مشکل ہو گیا کہ جس میں سے شر پیدا ہو رہا ہے اس میں سے خیر سیکھنے اور خیر حاصل کر لیں۔ سوشل میڈیا ایتھکس کا نام اور مطلب اور مقصد یہ ہے کہ اسی فیسلٹی کو اگر ایتھیکلی قران اور حدیث اگر استعمال کر لیا جائے تو یہ نعمت ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ اگر اللہ اور اس کے رسول کے فرمان، عدل اور انصاف، اعتدال، سچ اور حق گوئی کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر صرف خدمت انسانیت کے لیے، مشن اور تحریک کی خدمت کا جذبہ لے کر، اللہ کے رسول کی فکر اور سوچ کو لے کر اور حضور شیخ الاسلام کی فکر اور نظریے کو لے کر استعمال کریں تو اس ذریعے سے انقلاب بھی آ سکتا ہے۔


















تبصرہ