تحریک منہاج القرآن پاکستانی قوم کو ایک باشعور، خوددار اور ہاحمیت قوم بنانے کے لئے کوشاں ہے۔
(رپورٹ: ایم ایس پاکستانی)تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 6 نومبر2008ء کو ہوئی۔ ماہ نومبر میں ہونے والا یہ مجموعی طور پر 35واں ماہانہ پروگرام تھا۔ مرکزی سیکرٹریٹ، زیر تعمیر مینارۃ السلام کے سائے میں اس بقع نور پروگرام کو گوشہ درود کے ہال کی چھت پر منعقد کیا گیا۔ اس کے لیے خوبصورت پنڈال کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، جس میں مردوں کے علاوہ خواتین شرکاء میں شامل تھیں۔
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اس پروگرام کی صدارت کی۔ نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، امیر پنجاب احمد نواز انجم، زندہ پیر غالب لاہوری، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، علامہ محمد نواز ظفر، ناظم پنجاب وسیم ہمایوں، امیر لاہور پروفیسر ذوالفقار علی، راجہ زاہد محمود، گوشہ درود کے خادم حاجی محمد سلیم قادری، حاجی محمد ریاض، ناظم دعوت علامہ محمد ادریس رانا، ناظم منہا ج القرآن علماء کونسل علامہ فرحت حسین شاہ اور تحریک منہاج القرآن کے دیگر مرکزی قائدین بھی معزز مہانوں میں شامل تھے۔ گوشہ درود کے معزز معتکفین اور گوشہ نشینوں کو سٹیج کے سامنے بٹھایا گیا تھا۔
پروگرام کا آغاز شب 8 بجے نماز عشاء کے بعد تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ شکیل احمد طاہر، باسط علی، منہاج نعت کونسل ، بلالی برادران اور دیگر نعت خواں حضرات نے محفل نعت میں مدح سرائی کی۔ منہاج نعت کونسل نے شیخ الاسلام کا نعتیہ کلام بھی پیش کیا۔ نقابت کے فرائض وقاص علی قادری نے سرانجام دیئے۔ احمد نواز انجم نے گوشہ درود کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ الحمد للہ ماہ اکتوبر میں پڑھے جانے درود پاک کی تعداد 37 کروڑ ہے، اور یوں تقریبا گزشتہ 3 سالوں میں اب تک کل پڑ ھا جانے والا درود پاک 6 ارب سے متجاوز کر گیا ہے۔
روحانی اجتماع سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ شب ساڑھے دس آپ کا خطاب شروع ہوا۔ آپ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں تعلیم اور شعور کے فروغ کو جتنی اہمیت دی اس کی تاریخ انسانی میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اترنے والی پہلی وحی پڑھنے اور لکھنے یعنی تعلیم کے حکم پر قائم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگی قدیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے پر زور نہیں دیا بلکہ فدیہ کے طور پر ان سے بچوں کی تعلیم کو ترجیح دی۔ اس کی مثال غزوہ بدر کے وہ جنگی اسیر تھے، جو فدیہ دینے کی طاقت نہ رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دس بچوں کو لکھنے پڑھنے کے قابل بنانے کے عوض ان قیدیوں کو رہائی دی۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم کے کلچر کو فروغ دیا لیکن جو علم نافع نہیں وہ بیکار ہے۔ علم نافع سینے میں نور پیدا کر کے اللہ کی معرفت پیدا کرتا ہے۔ علم نافع دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتا ہے اور بندے کو ہر لمحہ جنت کے قریب اور دوزخ سے دور کرتا ہے۔ اس لیے ایسے علم کو حاصل کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے کہا کہ آج فروغ علم کو دعوت و تربیت کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے حصول علم اور فروغ علم میں دنیا کو مقصد بنا لیا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں خیال کرے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنی زندگیوں میں برکت اور حقیقی خوشی دیکھنا چاہتے ہیں تو علم نافع کے حصول کو اپنا مقصد بنانا ہوگا۔ اسی سے شعور و آگہی کے ان گنت راستے کھلیں گے اور امت مسلمہ کا زوال عروج میں بدلے گا۔
آپ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن علم کے فروغ کی تحریک ہے اور اس مقصد کے لیے نظامت دعوت قائم کی گئی ہے۔ آج ہم دعوت کے ذریعے اسلام کی عالمی تعلیمات امن کو عام کر رہے ہیں کیونکہ جدوجہد کا یہ سفر علم و آگہی کے فروغ کے بغیر اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکتا۔ آپ نے کہا کہ علم امن ہے اور اس تناظر میں اسلام دہشت گردی کی مذمت کرتا اور امن کی تلقین کرتا ہے۔ دنیا میں سب سے پہلا امن کا درس اسلام نے دیا۔ اس لیے تحریک منہاج القرآن کے کارکنان علم نافع کے حصول اور اس کے فروغ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں۔
شیخ الاسلام کا خطاب شب سوا بارہ بجے ختم ہوا۔ اس کے بعد اجتماعی طور پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ آخر میں علامہ فرحت حسین شاہ نے اختتامی دعا کروائی۔
تبصرہ