منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اجتماعی قربانی 2008ء

منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام ہر سال کی طرح اس سال بھی ملک بھر میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، ایبٹ آباد، پشاور، کوئٹہ سمیت سینکڑوں مقامات پر اجتماعی قربانی کی گئی۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی اجتماعی قربانی لاہور میں مرکزی سطح پر کی گئی جس میں عید کے پہلے روز سینکڑوں جانور سنت ابراہیمی کے مطابق اللہ کی راہ میں قربان کئے گئے۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ڈاکٹر شاہد محمود، سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر افتخار شاہ بخاری، ڈائریکٹر میڈیا میاں زاہد اسلام و دیگر قائدین تحریک نے مرکزی قربان گاہ کا دورہ کیا۔ مرکزی قربان گاہ کے انچارج و سیکرٹری چرمہائے قربانی مہم 2008ء ساجد محمود بھٹی نے قائدین کو تمام انتظامات سے متعلق بریفنگ دی۔

اس موقع پر پریس میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ڈاکٹر شاہد محمود نے کہا کہ اجتماعی قربانی میں اندرون اور بیرون ملک دونوں جگہ سے لوگوں نے حصص جمع کروائے ہیں۔ ان کی ہدایات کے مطابق پہلے دن کی قربانی کر کے گوشت فراہم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور کے گرد و نواح میں کچی آبادیوں کے غریب لوگوں میں گوشت کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے جو عید کے تینوں دن تک رہے گا۔ اس طرح منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن لوگوں کے تعاون سے غریب، مفلس اور محروم طبقات کو خوشیوں میں شامل کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ نے حسب سابق لاہور کے ہسپتالوں میں کھانے کی تقسیم کا اہتمام کیا ہے۔ لاہور کے جن ہسپتالوں میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے ان میں جناح، گنگا رام، میو، جنرل اور گلاب دیوی ہسپتال وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے اجتماعی قربانی کو پورے ملک میں Decentralized کر دیا ہے۔ اس سال ڈیڑھ لاکھ کھالیں اکٹھی کرنے کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کروڑوں روپے تعلیم، صحت اور فلاح عام پر خرچ کر چکی ہے۔ یتیم و بے سہارا بچوں کی مکمل کفالت، تعلیم و تربیت کے لئے آغوش کے مرکزی سطح پر قیام کے بعد اس سال ادارہ پورے ملک میں آغوش کی شاخیں قائم کر رہا ہے۔

اس موقع پر قربان گاہ میں آغوش کے بچوں نے بھی وزٹ کیا اور ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی سے ملے۔ ناظم اعلیٰ نے تمام بچوں میں عیدی تقسیم کی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top