ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(ایم ایس پاکستانی)
تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا 41 واں ماہانہ روحانی اجتماع 7 مئی 2009ء کو ہوا۔ اس پروگرام کو تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں صفہ ہال کی چھت پر منعقد کیا گیا۔ امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی نے پروگرام کی صدارت کی۔ ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ ریسرچ سکوارڈن لیڈر ریٹائرڈ عبدالعزیز، نائب ناظم اعلیٰ پریس اینڈ پروڈکشنز رانا فاروق احمد محمود، نائب ناظم اعلیٰ کوآرڈینیشن رانا فیاض احمد خان، نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت، رانا محمد ادریس قادری، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، پروفیسر علامہ محمد نواز طفر، امیر تحریک پنجاب علامہ احمد نواز انجم، سربراہ خدمت کمیٹی گوشہ درود حاجی محمد سلیم قادری، حاجی ریاض احمد، ناظم منہاج یورپین کونسل و ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن یورپ حافظ محمد اقبال اعظم (فرانس)، ناظم منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے فیض عالم، ناظم منہاج القرآن ڈنمارک محمد بلال اپل، شاہنواز اپل، پروفیسر ذوالقفار علی، زاہد محمود قادری، جواد حامد، محمد عاقل ملک، ساجد محمود بھٹی، شہزاد رسول قادری اور دیگر مرکزی قائدین نے بھی پروگرام میں خصوصی شرکت کی۔ خواتین کی بڑی تعداد بھی اجتماع میں شریک تھی جن کے لیے پنڈال کا الگ حصہ مختص کیا گیا تھا۔
نماز عشاء کے بعد شب ساڑھے دس بجے پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نعت خوانی کے سلسلہ میں قاری عنصر علی قادری، باسط علی، منہاج نعت کونسل، شہزاد برادران، بلالی برادران، حیدری برادران اور دیگر ثناء خوان نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب سے قبل علامہ احمد نواز انجم نے گوشہ درود میں پڑھے جانے والے درود پاک کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ماہ اپریل میں پڑھے جانے والے درود پاک کی تعداد 44 کروڑ، 95 لاکھ، 70 ہزار اور 745 ہے۔ اس کے علاوہ اب تک پڑھا جانے والا درود پاک 8 ارب، 65 کروڑ، 16 لاکھ، 24 ہزار اور 151 ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب سے قبل گوشہ درود کی تعداد کے حوالے سے مجلس کے حاضرین اور دنیا بھر میں موجود تحریک منہاج القرآن کے کارکنان کو خصوصی مبارکباد پیش کی۔ آپ نے کہا کہ یہ سب اللہ کے فضل اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توجہ سے ممکن ہوا ہے۔ شیخ الاسلام نے الشیخ ابن عطاء اللہ السکندری کے رسالہ "الحکم العطایہ" سے درس تصوف کے سابقہ سلسلہ کو موضوع گفتگو بنایا۔
انہوں نے کہا کہ امام ابن عطاء فرماتے ہیں کہ اے بندے اگر تجھ سے غلطی سرزرد ہو جائے تو اس کو اس انداز سے نہ دیکھ کہ وہ گناہ تجھے اللہ کی بارگاہ سے مایوس کر دے، بلکہ بندے تو ہر وقت اللہ کی طرف متوجہ ہو، اللہ کی طرف سے تیری توجہ اس طرح ہو کہ کبھی کوئی گناہ تجھ سے سرزرد نہ ہو۔ آپ نے کہا کہ ہمیں ہر وقت اللہ کے عدل کی بجائے اس کے فضل پر اکتفا کرنا چاہیے۔ آپ نے کہا کہ ہمیں اپنی زندگی سے مایوسی کو نکالنا ہوگا کیونکہ یہ گناہ ہے۔ مایوسی پیدا ہونے کے بعد بندہ استقامت سے محروم ہو جاتا ہے۔ یہ سلسلہ رفتہ رفتہ انسان کو اللہ کی بارگاہ سے بھی دور کر دیتا ہے۔
آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بندے کو قلب دیا ہے۔ اس کی تین اقسام ہیں۔ ایک قلب حی ہے۔ دوسرا قلب موت اور تیسرا قلب صحیح ہے۔ آپ نے بتایا کہ قلب حی سے مراد زندہ دل یا زندہ دلی ہے۔ یہ زندہ دلی دنیاوی نہیں بلکہ وہ قلب جس کی لو اللہ تعالیٰ سے جڑ جائے۔ دل بیمار وہ ہوتا ہے جس کو مختلف دنیاوی بیماریوں نے جکڑ لیا ہو۔ یہ بیماریاں انسان کو اللہ تعالیٰ کے قرب سے دور کرتی ہیں۔ آپ نے کہا کہ عام مسلمانوں کے دل روحانی طور پر بہت کمزور اور مریض ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام مسلمان کے دل میں ایمان و نفاق، لالچ و حرص بھی ہوتا ہے۔ دونوں بیماریاں انسان کو بیمار کر دیتی ہیں جس سے انسان کا قلب بیمار رہتا ہے۔
علم کے حوالے سے شیخ الاسلام نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں تعلیم اور شعور کے فروغ کو جتنی اہمیت دی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اترنے والی پہلی وحی پڑھنے اور لکھنے کے حکم پر قائم ہے۔ فدیہ دینے کی طاقت نہ رکھنے والے غزوہ بدر کے قیدیوں کو 10 بچوں کو لکھنے پڑھنے کے قابل بنانے کے عوض رہائی دینا علم کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم کے کلچر کو فروغ دیا۔ آج فروغ علم کو دعوت و تربیت کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے۔ علم نافع سینے میں نور پیدا کرکے اللہ کی معرفت پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علم نافع دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتا ہے اور یہ بندے کو ہر لمحہ جنت کے قریب اور دوزخ سے دور کرتا ہے اس لیے ایسے علم کو حاصل کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے حصول علم اور فروغ علم میں مقصد دنیا کو رکھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں کرلے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنی زندگیوں میں برکت اور حقیقی خوشی دیکھنا چاہتے ہیں تو علم نافع کے حصول کو اپنا مقصد بنانا ہوگا اسی سے شعور و آگہی کے ان گنت راستے کھلیں گے اور امت مسلمہ کا زوال عروج میں بدلے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن علم کے فروغ کی تحریک ہے اور اس کی مقصد پاکستانی قوم کو دنیا میں زندہ باوقار اور باحمیت و باغیرت قوم کی حیثیت سے منوانا ہے اور جدوجہد کا یہ سفر علم و آگہی کے فروغ کے بغیر اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکتا۔ اس لیے تحریک منہاج القرآن کے کارکنان علم نافع کے حصول اور اس کے فروغ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں۔
شیخ الاسلام کا خطاب شب دو بجے ختم ہوا۔ اس کے بعد اجتماعی دعا مانگی گئی۔ روحانی اجتماع کے بعد شرکاء کے لیے لنگر کا بھی اہتمام تھا۔
تبصرہ