تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید تعزیتی ریفرنس
دہشت گردی اور خودکش حملے حرام ہیں، شہید پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی کا مشن جاری رہے گا :پروفیسر راغب نعیمی
تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے مشن کو جاری رکھے گی:شیخ زاہد فیاض
شہید پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی ہر دم رواں اور ہر دم جواں تھے ہر مکتبۂ فکر انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے :حافظ خان محمد قادری
ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید، قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھی، علماء و مشائخ کے وارث تھے :پیر خلیل الرحمن چشتی
ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید اتحاد امت کے داعی اور راہ عزیمت کے راہی تھے :خواجہ قطب الدین فریدی
میرے والد نے اسلام اور وطن کے لیے جان قربان کی وہ جب تک زندہ رہے اسلام مخالف قوتوں سے لڑتے رہے ان کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی۔ دہشت گردی اور خود کش حملے حرام ہیں، شہید پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی کا مشن جاری رہے گا۔ ان باتوں کا اظہار پروفیسر راغب نعیمی نے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اپنے والد ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہیدکو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے افوج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ میرے والد گرامی قدرکی زندگی بڑی سادہ اور بے باک گزری ہے انھوں نے عشق مصطفےٰ (صلی اللہ وعلیہ و آلہ و سلم) اور وطن عزیز کی محبت کو اپنی زندگی کا مشن بنا رکھا تھا۔ انھوں نے نام نہاد طالبان کے بارے میں کہا کہ وہ اسرائیل نواز اور بھارت نواز لوگ ہیں اسلام سے ان کا کوئی واسطہ نہیں۔ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسکین فیض الرحمن درانی مرکزی امیرتحریک منہاج القرآن نے کہا کہ شہید پاکستان عاجزی اور انکساری کا پہاڑ تھے ان کی زندگی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ انھوں نے باطل قوتوں کے خلاف حق کا پرچم بلند کیا وہ سچے مسلمان اور محب وطن مجاہد تھے۔ انھوں نے ان باتوں کو ثابت کرنے کے لیے شہادت کو بطور دلیل پیش کیا۔
قائم مقام ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے مشن کو جاری رکھے گی۔ انھوں نے کہا پاکستان اور عوام کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے۔ شہید علم و عمل کے پیکر تھے انھوں نے اپنی جان دیدی مگر دہشت گردی اور بربریت کے آگے جھکنا گوارا نہ کیا۔ شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ علماء کی حفاظت کا فول پروف انتظام کیا جائے۔ حافظ خان محمد قادری نے اپنے پر مغز اور مدلل خطاب میں کہا کہ شہید پاکستان ہر دم رواں اور ہر دم جواں تھے۔ انھوں نے زندگی اس طرح گزاری کہ ہر مکتبۂ فکر کے علماء و دانشور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ وہ ایسی شخصیت تھے اپنوں نے بلایا، غیروں نے بلایا کبھی آنے جانے میں نہیں گھبرایا۔ انھوں نے بڑی ایمانداری اور جرات سے درندوں کی درندگی سے مقابلہ کیا۔
پیر خلیل الرحمن چشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی ان علماء مشائخ سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے پاکستان بنانے کے لیے قائد اعظم کا ساتھ دیا۔ انھوں نے کہا کہ جنہوں نے پاکستان بنایا اب وہی علماء مشائخ پاکستان کو بچانے کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید بڑے صلح جو اور ملنسار آدی تھے وہ اتحاد امت کے داعی تھے وہ راہ عزیمت کے راہی تھے انھوں نے کہا کہ وہ ایسے پھول تھے جس کی خوشبو آج بھی مہک رہی ہے۔ ان کے علاوہ مفتی صفدر علی قصوری، مولانا محمد حسین آزاد، سید فرحت حسین شاہ، مفتی عبدالقیوم ہزاروی، ڈاکٹر علی اکبر قادری، امداد اللہ خان قادری اور ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ