قومی امن کونسل کا تیسرا اجلاس
تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام قومی امن کونسل کا تیسرا اجلاس مورخہ 2 جولائی 2009ء کو مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن 365 ایم ماڈل ٹاؤن میں ہوا، جس کی صدارت احسان وائیں (جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی) نے کی۔ جس میں مختلف سیاسی، مذہبی، سماجی، صوبائی اور غیرمسلم تنظیموں کے راہنماؤں نے شرکت کی۔ جس میں مہناز رفیع (پاکستان مسلم لیگ ق)، ملک حاکمین (پیپلز پارٹی)، حمیدالدین مشرقی (خاکسار تحریک)، شیخ زاہد فیاض ( قائم مقام ناظم اعلی تحریک منہا ج القرآن)، انوار اختر ایڈووکیٹ (جنرل سیکرٹر ی پاکستان عوامی پارٹی) علیناہ ٹوانہ (چیئرمین انٹر فیتھ)، خواجہ جنید (سابق اولمپین)، ابتسام الٰہی ظہیر (جمعیت اہلحدیث)، نذر بلوچ (بلوچشتان)، ڈاکٹر مجید ایبل (نولکھا چرچ)، ڈاکٹر منوہر چاند (ویلفئر ہندو کونسل صدر)، جیکولین ٹریسلر (مسلم مسیح اتحاد) سہیل محمود بٹ (چیرمین تاجر اتحاد )، جواد حامد (کوآرڈنیٹر قومی امن کونسل )، سنئٹیر ڈاکٹر عبدالخالق پیر زادہ (ایم کیو ایم)، اسلم محسن (عوامی قیادت پارٹی)، نوشیروان (پارسی راہنما )، حافظ کاظم رضا نقوی (اسلامی تحریک پاکستان پنجاب)، انور گوندل (جماعت اسلامی)، نفیں الرحمان بلوچ (جمہوریت وطن پارٹی) اور سہیل احمد رضا نے شرکت کی۔
قومی امن کونسل کے تیسرے اجلاس میں باہمی مشاورت اور متفقہ طورپر حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں دہشت گردی اور صوبائی خود مختاری کے مسئلہ کو فوراًحل کیاجائے۔ دہشت گردی اور عدم تحفظ کی وجہ سے پاکستانی قوم میںاحساس محرومیت بڑھ رہا ہے۔ جو خطر ناک صورتحال اختیار کرکے قوم کو دوچار کر سکتا ہے۔ احساس محرومیت کا خاتمہ ہی امن کا پیش خیمہ ہے۔ صوبوں کو صوبائی خود مختاری دی جائے۔ فوجی آپریشن جلداز جلد مکمل کیا جائے۔ مہاجرین کی فوری طور پر واپسی کو ممکن بنایا جائے۔ بیرونی مداخلت ختم کی جائے۔ دہشت گردی کے فروغ میں بھارت کے کردار کو بے نقاب کیا جائے۔ بلوچشتان اور سرحد کی عوام کو انکے وسائل کی رائیلٹی ادا کی جائے۔ بلوچشتان اور سرحد کی عوام کے احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ان کو اعتماد میں لیا جائے۔ ملک میں امن کے لیے باہمی محبت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔
تبصرہ