پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام ’’ قائد اعظم کا تصور پاکستان‘‘ سیمینار
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں 25 دسمبر 2009ء کو ’’قائد اعظم کا تصور پاکستان‘‘ کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا۔ جس کا اہتمام بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے 134ویں یوم ولادت کے موقع پر کیا گیا تھا۔ منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے سیمینار کی صدارت کی۔ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے صاحبزادے جسٹس (ر) جاوید اقبال، جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، تحریک خاکسار کے چیئرمین حمید الدین المشرقی، امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، چیئرپرسن انٹرفیتھ ریلیشنز علینا ٹوانہ، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سہیل اختر ملک اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اعجاز احمد چودھری بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، چودھری محمد افضل گجر، جواد حامد، سہیل احمد رضا اور ملک بھر سے مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی راہنماؤں کی کثیر تعداد نے بھی سیمینار شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز صبح دس بجے تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ اس سے پہلے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں قومی پرچم لہرانے کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی مرکزی مجلس شوریٰ کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ قائد اعظم کا تصور پاکستان ڈھونڈے میں مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ آج ملک کی حقیقی جمہوریت کھوگئی ہے۔ آمریت زدہ پالیسیوں نے ملک کو ہر طرف سے مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ ملک میں سیاسی بحران، معاشی بدحالی، تہذیبی یلغار، معاشرتی بے راہ روی اور دین سے دوری اپنے عروج کی طرف سفر کر رہی ہے۔ دوسری جانب اندرونی طور پر عوام مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور بنیادی مسائل نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ ایسے میں ملک کے نوجوان کا ٹیلنٹ بھی تباہ ہو رہا ہے اور امیگریشن کے جال میں پھنسا کر اسے مغربی دنیا استعمال کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر اکابرین کی ذات کو تو اپنا لیا ہے مگر ان کی تعلیمات کو یکسر فراموش کر دیا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہم ملکی سطح پر قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے سنہری اصولوں پر انفرادی طور پر لاگو کریں۔ حکمران اور حالات چاہے جیسے بھی ہوں لیکن اس وقت تک کسی ملک میں انقلاب یا تبدیلی رونما نہیں ہو سکتی جب تک اس ملک کے عوام اپنی انفرادی حالت نہیں تبدیل کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن آج اس سیمنیار کے ذریعے یہ پیغام عام کر رہی ہے کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی نعمت عظمیٰ ہے جو ہمیشہ قائم دائم رہے گا۔ اس ملک کو تباہی کی نظروں سے دیکھنے والے مٹ جائیں گے۔ اس لئے معروضی حالات سے پریشان ہونے کی بجائے ہمیں اپنے اندر مثبت تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ ملک و قوم کو بحران سے نکالنے کے لیے اجتہادی فکر کی ضرورت ہے۔ میرے نزدیک آج پاکستان کو دو بڑے مسئلے درپیش ہیں۔ ایک جاگیردارانہ نظام اور دوسرا بھوک و افلاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کا تصور پاکستان پانے کے لیے نوجوانوں میں اقبال کا تصور خودی ابھارا جائے، اس پر عمل پیرا ہوکر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن کیا جا سکتا ہے۔ قائد اعظم کے نزدیک اقلیتوں کے مساوی حقوق کی پاسداری سیکولرازم نہیں بلکہ عین اسلام ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ڈاکٹر طاہرالقادری کے صاحبزادے حسین محی الدین کی گفتگو سن کر خوشی ہوئی کہ قوم کا مستقبل ایسے با صلاحیت نو جوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔
جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ آمریت اور آمر کا خاتمہ، عدلیہ کی بحالی، اور این آر او کا انجام ملک کے لیے چار تحفے ہیں جو کہ وکلاء، میڈیا اور سول سوسائٹی کی جدوجہد نے دیئے ہیں۔ ملک کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کے تصور پر چلانے سے ترقی حاصل ہوگی۔ اس سلسلے میں آج ہمیں انفرادی طور پر اپنی مدد آپ کے تحت ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہوگا۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ 25 دسمبر، تجدید عہد کا دن ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قائد اعظم نے قوت ایمانی اور سیاسی حکمت عملی کے اسلحہ سے لیس ہو کر انتھک محنت اور جدوجہدکے بعد اس خطہ ارضی کو حاصل کیا۔ آج اس پاک سرزمین اور خطہ ارض کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ حفاظت سرحدی بھی ہے اور علمی و عملی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ آج ہم بانی پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے جذبہ ایمانی کو زندہ کریں تاکہ کوئی دشمن اس ملک کی طرف نظر بد سے نہ دیکھے۔ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب ہم اپنے اندر قائد جیسی عظیم، مخلص، باکردار، باعمل اور محب وطن قیادت اور مسیحا کو تلاش کریں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے قوم کی شعوری بیداری کی ضرورت ہے۔ قائد اعظم نے ملک بنایا تھا ہم ملک کو بچانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔ قائد اعظم نے قوم کو تعمیر پاکستان کا ایجنڈا دیا تھا مگر ہم ملک کو بچانے کی سطح تک لے آئے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہرالقادری نے تصور قائد اعظم کی روشنی میں ملک و قوم کی ترقی کا منشور دیا۔
پاکستان عوامی تحریک کے چیف آرگنائزر شیخ زاہد فیاض نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ملک دو قومی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ یہ خطہ ارضی ہم نے پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ کا ایمان افروز نعرہ لگا کر بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل کیا مگر افسوس جس عظیم مقصد کے لئے یہ خطہ ارضی حاصل کیا گیا اسے حکمرانوں نے فراموش کر دیا اور اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہوگئے جس کی وجہ سے ہمیں تقسیم پاکستان جیسا کڑوا گھونٹ بھی بھرنا پڑا۔ ان حالات میں روح قائد پکار پکار کر ہمیں جھنجھوڑ رہی ہے کہ ہم خواب غفلت سے کب بیدار ہوں گے؟ قیام پاکستان کے مقصد کو کب پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے؟ قائد کے خواب کو کب شرمندہ تعبیر کریں گے؟ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا؟ اس ملک کو بچا کر ہی ہم دنیا میں بطور پاکستانی پہچانے جائیں گے۔
تحریک خاکسار کے سربراہ حمید الدین المشرقی نے کہا کہ عوام اس ملک کا وہ سرمایہ و اثاثہ ہیں جس کو قائد اعظم نے خوشحالی کی کنجی قرار دیا تھا۔ تاہم بدقسمتی سے آج اس ملک کی عوام بدحالی کا شکار ہیں۔ عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے سیلاب نے ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے سے روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حکمران وقت کو چاہیے کہ وہ عوام کو سہولیات دیں تاکہ وہ پاکستان کی قومی ترقی میں اپنا بہتر کردار ادا کرسکیں۔
سیمینار سے علینا ٹوانہ، سہیل اختر ملک، اعجاز احمد چودھری، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، چودھری محمد افضل گجر، جواد حامد اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ تمام مقررین نے مشترکہ طور پر اس بات سے اتفاق کیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح اس ملک کے حقیقی نجات دہندہ تھے، جن کی انتھک کوششوں سے پاکستان دنیا کے نقشہ پر ظاہر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی ترقی اس امر میں پوشیدہ ہے کہ حکومت قائداعظم کی پالیسیوں کو عام کرے۔
آخر پر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے ملک و قوم کے لئے خصوصی دعا کروائی۔
تبصرہ