حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافہ فوری واپس لے : انوار اختر ایڈووکیٹ
حکومت عوام کی معاشی حالت، بوجھ اور دکھوں کو کم کرنے کے لیے
فوری لائحہ عمل تیار کرے
بجلی کے نرخوں میں اضافہ بے یقینی اور بدحالی میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے
انوار اختر ایڈووکیٹ سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک کی ملتان سے آئے وفد سے
ملاقات کے دوران گفتگو
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے یکم جنوری سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کا اعلان افسوس ناک امر ہے۔ اس سے عوام کے معاشی بوجھ اور دکھوں میں اضافہ ہو گا۔ پاکستان عوامی تحریک حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ مہنگائی، لوڈ شیڈنگ میں پسی ہوئی اور دہشتگردی سے خوف و ہراس میں مبتلا قوم پر مزید ظلم و ستم نہ ڈھائے اور یکم جنوری سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے فیصلہ کو واپس لیا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک حکومت کے اس فیصلہ کو مسترد کرتی ہے۔ عوام کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کا دعویٰ کرنے والی حکومت عوام کو دکھوں اور مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دے رہی۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی پچھلے 2 سالوں سے یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ دسمبر 2009 میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ عوام ان سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ان کا یہ وعدہ کہاں گیا؟ اگر وہ قوم کو ریلیف نہیں دے سکتے تو ان پر ظلم کے پہاڑ بھی مت گرائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو کی قیادت میں مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان عوامی تحریک میں ملتان سے آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انوار اختر ایڈووکیٹ کہا کہ عوام کے لیے پہلے ہی بجلی کے نرخوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا تھا۔ گیس کی عدم دستیابی نے بھی عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ غربت اور بے روزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بد امنی اور انتشار کی کیفیات کے ماحول میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ بے یقینی اور بدحالی میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا عوام کی ضروریات زندگی کی اشیاء میں قیمتوں کے نرخ برقرار رکھنے میں حکومت کی کارکردگی پہلے ہی ناقص ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ایمان داری کے ساتھ عوامی مسائل کا تجزیہ کرے اور ان کے حل کے لیے فول پروف انتظامات کرے۔ پاکستان عوامی تحریک حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ عوام کی معاشی حالت، بوجھ اور دکھوں کو کم کرنے کے لیے فوری لائحہ عمل تیار کرے اور سختی سے عملی اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کو بنیادی ضروریاتِ زندگی آسانی سے میسر آسکیں۔
تبصرہ