پاکستان میں اسلام اور جمہوریت دونوں اصل روح کے بغیر ہیں : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
تنگ نظری، انتہاء پسندی اور دہشت گردی نے پاکستان کے پر امن
تشخص کو تباہ کر دیا
اہل علم اور موثر طبقے کو دہشت گردی کی لعنت کے خلاف فکری جنگ کرنا ہوگی
عالمی امن کا قیام اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے بہت جلد ہو سکتا ہے
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر شاہد لطیف سے کینیڈا
سے ٹیلی فونک گفتگو
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جہالت، تنگ نظری، انتہاء پسندی اور دہشت گردی جس بھی معاشر ے میں ہوگی وہ عالمی سطح پر عزت و وقار کی نظر سے نہیں دیکھا جائے گا۔ قیام پاکستان سے اب تک وطن عزیز کے عوام خوشحالی اور ترقی کے خواب کو اس لیے شرمندہ تعبیر ہوتے نہیں دیکھ سکے کہ یہاں نہ مرض کی تشخیص ہوئی اور نہ علاج کا کوئی بندوبست کیا گیا۔ اسلام کے نام پر حاصل کیے جانے والے اس خطہ ارضی پر جمہوریت اور اسلام دونوں اپنی اصل روح کی بغیر دکھائی دیتے ہیں۔ افسوس کہ بیرونی دنیا میں پاکستان کا رہا سہا وقار بھی ختم ہوتا جا رہا ہے اور اسے غیر محفوظ ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پاکستان کی معیشت اور سیاست پر انتہائی گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہا ج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر شاہد لطیف سے کینیڈا سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رانا طاہر، اقبال ڈوگر، اقبال شریف، علی وقار، سیف اللہ بھٹی، وسیم انعام اور حفیظ الرحمن بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ جہالت کے خلاف جنگ شروع کرنا ہوگی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا کردا رادا کرنا ہو گا۔ پڑوسی ممالک کے خواندگی کے تناسب کے ساتھ پاکستان کا موازنہ کیا جائے تو 17 کروڑ کے ملک میں پڑھے لکھے افراد کا تناسب شرمناک حد تک کم ہے جو افسوسناک ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ تنگ نظری اور انتہاء پسندی کے باعث دہشت گردانہ رویوں نے پاکستان کے پرامن تشخص کو تباہ کر دیا ہے۔ اسلام کے پرامن پیغام کو عام کرنے کیلئے اہل علم طبقے کو اس لعنت کے خلاف فکری جنگ کرنا ہوگی تاکہ پاکستان اور اسلام کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن فروغ امن کی عالمی تحریک ہے جو دنیا کے پانچ براعظموں میں اسلام کی وکالت کر رہی ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کے خلاف ہونے والے مذموم پروپیگنڈے کا پردہ چاک کیا جائے اور دنیا کو بتایا جائے کہ اسلام امن و محبت کے رویوں کو پروان چڑھانے والا مذہب ہے اور عالمی امن کا قیام اس کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہو کر بہت جلد ممکن ہو سکتا ہے۔
تبصرہ