کم سن شازیہ کی تشدد سے ہلاکت اور معصوم بچوں پر ہونے والے مظالم نے پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھکا دیا : ڈاکٹر محمد طاہر القادری

کم سن شازیہ کی تشدد سے ہلاکت کا واقعہ ہمارے معاشرے کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے
ایسے واقعات کا تسلسل ہماری حکومتوں کے لیے تشویش ناک ہے
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کینیڈا سے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین سے ٹیلیفونک گفتگو

اسلام نے چودہ سو سال قبل عورت کو تحفظ، عزت، احترام اور مرد کے برابر حقوق دے کر معاشرے میں وہ مقام دیا تھا جس کا تصور آج کے ترقی یافتہ معاشرے بھی دینے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں مگر اسلام کے نام لیوا عورت کا استحصال کرکے ہمارے معاشرے میں دندنا رہے ہیں اور انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں۔ عورت کو زندہ درگور کرنے، ہوس کا نشانہ بنا کر کتوں کے آگے پھینکنے، دشمنیاں مٹانے کیلئے زبردستی شادیاں کرانے، جائیداد کے حصے سے محروم کرنے، تیزاب پھینکنے، رشتہ سے انکار پر ناک کان کاٹنے، تشدد کر کے برہنہ گھمانے اور زندہ جلانے اورکم سن شازیہ کے قتل کے واقعات آج بھی ہمارے معاشرے کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں۔ ہم اپنے عمل سے اسلام اور پاکستان دونوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کم سن اور معصوم گھریلو ملازمہ شازیہ کی تشدد سے ہلاکت پر کینیڈا سے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ غریب والدین کا سہارا کم سن شازیہ کا درندہ صفت انسانوں کے ہاتھوں قتل انتہائی سفاکانہ فعل ہے۔ انہوں نے پتوکی میں عورتوں کی تذلیل پر، فیصل آباد میں خاتون پر تیزاب پھینکنے اور کوٹ راداکشن میں خاتون کے ناک کان کاٹنے کے واقعات پرگہرے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے دور جاہلیت کے معاشرہ کی پیروی قرار دیا۔ ماضی میں تسلیم سولنگی کیس اور بلوچستان میں عورتوں کو زندہ درگور کرنے کے واقعات کا تسلسل ہماری حکومتوں کے لیے تشویش ناک ہے۔ اس لیے عورتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کے عمل کو فوری طور پر مکمل کرکے اس کے عملی نفاذ کی طرف بڑھا جائے تاکہ بیرونی دنیاء اسلام اور پاکستان کے خلاف انگلی نہ اٹھا سکے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے قائدین تحریک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی سمگلنگ اور عورت کو بھوکے کتوں کے آگے پھینکنے کے واقعات ہمارے معاشرے میں اس لیے ہو رہے ہیں کہ ہماری اسمبلیاں قانون سازی کی بجائے سیاست کررہی ہیں۔ چند روزہ اقتدار اور وزیر بننے کیلئے تو ساری توانائیاں خرچ ہو رہی ہیں مگر انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں اسلامی اور اخلاقی اقدار کا جنازہ نکالنے والے وڈیرے سیاست کے ایوانو ں میں بیٹھے غریبوں کے حقوق کا مذاق اڑاتے دکھائی دیتے ہیں اور اپنے علاقوں میں عورتوں پر انسانیت سوز مظالم کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ عورت کی تذلیل ان کا مشغلہ اور ان کے حقوق کے ساتھ ہولی کھیلنا ان کا معمول ہے۔ عورت کو حقوق اس وقت تک نہیں ملیں گے جب تک وہ شعور کی آنکھ کھول کر کسی اجتماعیت کے پلیٹ فارم سے عملی جدوجہد نہیں کریگی۔ آخر میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کم سن شازیہ کی تشدد سے ہلاکت اور معصوم بچوں پر ہونے والے مظالم نے پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دل خراش واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے مظلوم خاندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ وہ شازیہ کے والدین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top