یوم یکجہتی کشمیر جدوجہد خود اداریت کی ایک علامت ہے : جی ایم ملک
مسئلہ کشمیر نہ حل ہونے سے روز بروز نئے نئے تنازعات جنم لے رہے
ہیں
پاکستان اور بھارت کے مابین پرامن تعلقات کے لیے اور مسئلہ کشمیر کا حل ضروری اور
ناگزیز ہے
ترجمان پاکستان عوامی تحریک جی ایم ملک کی آزاد کشمیرسے آئے ہوئے وفد سے ملاقات
یوم یکجہتی کشمیر جدوجہد خود اداریت کی ایک علامت ہے۔ مسئلہ کشمیر گزشتہ 62 سال سے اقوام عالم کے سامنے موجود ہے لیکن افسوس اب تک یہ مسئلہ حل طلب ہے باوجود اس کے کہ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر قرار دادیں بھی منظور کی گئیں۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان پاکستان عوامی تحریک جی ایم ملک نے علامہ آصف رضا میر کی قیادت میں آزاد کشمیر سے آئے ہوئے وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کا خاتمہ اور امن کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصاً جنوبی ایشاء میں دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے پاکستان اور بھارت کے مابین پرامن تعلقات کے لیے اور مسئلہ کشمیر کا حل ضروری اور ناگزیز ہے۔ جی ایم ملک نے آزاد کشمیر سے آئے ہوئے وفد کو بتایا کہ ہمیں کشمیر کا مسئلہ اصولوں سے حل کرنا ہوگا۔ مسئلہ کشمیر میں عالمی برادری کو ترجیحی بنیادوں پر دلچسپی لے کر اس حقیقت کا اعتراف کرناہوگا کہ اس اہم مسئلے کو حل کئے بغیر پاکستان دہشت گردی میں اپنا کلید ی کردار نہیں ادا کر سکتا اور نہ یہ مسئلہ حل کئے بغیر دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے نہ صرف اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بلکہ کشمیری بھائیوں کے خلاف انسانیت سوز سلوک کے خلاف عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے آخر میں وفد کی توجہ دلائی کہ یوم یکجہتی کشمیر کو مخلص ایک رسمی دن بنانے اور جلسے جلوسوں تک پابند رکھنے کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ نصف صدی سے زائد کا عرصہ گزر چکا اور مسئلہ کشمیر نہ حل ہونے سے روز بروز نئے نئے تنازعات جنم لے رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا مسئلہ پورے خطے کے لیے ماحولیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
تبصرہ