خودکش حملہ آور نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی دین اسلام کے خیر خواہ : فرحت حسین
صبر و تحمل اور حکمت و دانائی سے دعوت و تبلیغ اور تنظیم و
تحریک کا کام کرنا ہوگا : میر آصف اکبر
منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ کا لاہور بھر کے
علماء کے ہنگامی اجلاس سے خطاب
کراچی میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام عالی مقام کے چہلم کے موقع پر نہتے مسلمانوں کا بے دردانہ قتل یزیدی کردار ہے اور بیماروں پر خودکش حملے یہ سب خوارج کی دین اسلام کیخلاف گھناؤنی سازشیں ہیں۔ خودکش حملہ آور نہ تومسلمان ہیں اور نہ ہی دین اسلام کے خیر خواہ۔ یہ ظالم اور بے رحم دشمن عناصر وطن عزیز میں علاقائی، مسلکی اور لسانی آگ لگانا چاہتے ہیں۔ جوکسی صورت بھی کامیاب نہ ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے لاہور بھر سے آئے ہوئے علماء کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ علماء حق وقت کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے حسینی اور یزیدی کردار کے فرق کو واضح کریں اور اہل ایمان کی یزیدی فتنے کے خاتمہ کے لیے حسینی کردار ادا کرنا ہوگا۔ علماء نے حکومت سے اپیل کی ہے عوام کا غصہ کم کرنے کے لیے گرفتار شدہ دہشت گردوں کو چوراہوں پر الٹا لٹکا کر عبرت کا نشانہ بنایا جائے۔ فرحت حسین شاہ نے کہا کہ مسلک حق کے علماء کسی تفرقہ بازی یا علاقائی و لسانی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ ملک و قوم کی درست سمت راہنمائی کا فریضہ انجام دیں گے۔ علامہ میر آصف اکبر ناظم علماء کونسل پنجاب نے کہا کہ کراچی کے عوام اور محبین وطن سے اپیل کی کہ ایسے خونی منظر میں کسی سازش کا آلہ کار نہ بنیں اور مزید توڑ پھوڑ اور اپنے ہی بھائیوں کے کاروبار کو آگ وغیرہ لگانے سے باز رہیں نیز ایسے موقع پر صبر تحمل کاسامنا کرناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ اور وطن عزیز کے غیور اہل ایمان کی بیداری کا ثبوت دینا ہوگا۔ صبر و تحمل اور حکمت و دانائی سے دعوت و تبلیغ اور تنظیم و تحریک کا کام کرنا ہوگا۔ اجلاس میں مرحومین شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور بلندی درجات کی دعا بھی کی گئی۔ اجلاس سے علامہ ممتاز صدیقی، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ محمد لطیف مدنی، علامہ شریف القادری، علامہ صاحبزادہ فیاض الحسن، علامہ قاری عبدالمختار، علامہ محمد نواز کوکب، علامہ قاری محمد حیات قادری، علامہ سیلم رضا نوری، علامہ محمد وقاص قادری اور علامہ محمد احسان بخش قادری نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ