علم میں عروج اور عمل میں کمال ہی امت مسلمہ کے زوال کو عروج میں بدل سکتا ہے : فیض الرحمٰن درانی
ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا جذبہ سرد پڑ گیا تو امت کے فہم فراست
پر جمود طاری ہوگیا
اسلام نے تاریک یورپ کو حقیقی روشنی سے ہمکنار کیا
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر فیض الرحمٰن درانی کی منہاج یونیورسٹی کے طلبہ سے
گفتگو
مرکزی امیر تحریک منہاج القرآن فیض الرحمن درانی نے کہا کہ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب و ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کی تہذیب کو شائستگی کی دولت سے ہی نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کیلئے مضبوط بنیادیں بھی فراہم کی ہیں اور تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج یونیورسٹی کے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ثقافت نے انسانیت کو شعور عطا کیا اور اس کرہ ارضی پر مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ جدید علوم و ٹیکنالوجی مسلمانوں کی اس روایت علمی کی مرہون منت ہے جس نے آٹھ سو سال تک اندلس کی سر زمین پر فروغ پایا اور ذہنوں میں شعور و آگہی کے انگنت چراغ روشن کیے۔ اسلام کے زریں اصولوں نے انسان کی تخلیقی صلاحتوں کو جلا بخشی اور مظاہر فطرت کے سامنے سجدہ ریز ہونے کی بجائے ان کی تسخیر کیلئے انسانیت کو ذہنی طور پر آمادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے جب بے عملی مسلمانوں کا وطیرہ بن گئی جمود مرگ کو مقدر سمجھ کر کرامت نے اپنے سینے سے لگا لیا۔ اپنی شاندار ثقافتی اقدار کو پس پشت ڈال کر اپنی ملی غیرت کو اغیار کے ہاتھوں گروی رکھ دیا تو زوال و انحطاط کی تاریکیاں ہمارا مقدر بن گئی۔ صاحبزادہ فیض الرحمٰن خان درانی نے کہا کہ زندگی جہد مسلسل کا نام ہے ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا جذبہ سرد پڑ گیا تو امت مسلمہ کی سوچ بھی جمود کی دبیز تہہ کے نیچے دفن ہوگئی۔ آج بھی عظمت اور رفعت کو مقدر بنایا جاسکتا ہے بشرطیکہ علم، عمل اور کردار کا پیکر بن کر محنت کو شعار بنایا جائے۔ طالبعلموں کو اپنی تمام تر توجہ ریسرچ پر مرکوز کرنی ہوگی۔ آنے والا دور علم میں ترقی کا دور ہے اور مسلمانوں کیلئے علم کے ساتھ ساتھ عمل کی زیادہ اہمیت ہے۔ علم میں عروج اور عمل میں کمال ہی امت کے زوال کو عروج میں بدل سکتا ہے۔ اس لیے طلبہ کو اپنی ذمہ داریوں کو پہچان کر آگے بڑ ھنا ہوگا اور محنت اور خلوص نیت سے کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنا ہوگا۔
تبصرہ