فرقہ واریت کا اختلاف تصور دین کا اختلاف بن چکا ہے : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
انسانیت کی فلاح و بہبود اور پسی ہوئی انسانیت کیلئے جدوجہد
کرنا اصل دین اسلام کی روح ہے
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا تحریک کے قائدین اور کارکنان سے خطاب
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ فرقہ واریت کا اختلاف تصور دین کا اختلاف بن چکا ہے۔ ایک طبقہ انسانیت کو جلانے کو تصور دین سمجھتا ہے اور دوسرا طبقہ انسانیت کو بچانے کو تصور دین سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام کو سمجھنا، عمل کرنا اور پھیلانا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانیت کی فلاح و بہبود اور پسی ہوئی انسانیت کیلئے جدوجہد کرنا اصل دین اسلام کی روح ہے۔ وہ گزشتہ روز تحریک کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے کارکنان و عہدیداران کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر فیض الرحمن درانی، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، شیخ زاہد فیاض، احمد نواز انجم، ارشاد طاہر، ساجد بھٹی، سردار منصور، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، جی ایم ملک، جواد حامد اور علامہ رانا ادریس بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ موجودہ دہشت گردی نے اسلام اور پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کیا ہے۔ حالانکہ کسی قسم کی دہشت گردی کا تعلق اسلام سے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام دہشت گردی اور جہالت کا مکمل خاتمہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ دہشت گردی اور جہالت انسانیت کیلئے بدترین سازش ہے۔ دین اسلام اس گھناؤنی سازش کے خلاف جدوجہد کرنے کی آواز بلند کرتا ہے۔ انہوں نے تحریک منہاج القرآن کے قائد ین و کارکنان سے مخاطب ہو کر کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ لادینیت اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا جال بن چکی ہے اور کچھ اپنے بھی ناسمجھ اور مفاد پرست ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ان مشکل حالات میں بے صبری اور مایوسی کی طرف نہیں بڑھنا یہ کفر کی علامتیں ہیں۔ بے صبری اور مایوسی کو کچل کر آگے بڑھنے اور جدوجہد کرنے کو استقامت کہتے ہیں استقامت ہی اللہ کی رضا اور کامیابی کی ضامن ہے انہوں نے کہا کہ مایوسی اور بے صبری کا علاج سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نامساعد حالات اور دشمن کی سازشوں کے باوجود شمع اسلام کو بجھنے نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کیلئے ہر پریشانی اور مشکل کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا منزل انہیں نصیب ہوتی ہے جو نا بے صبر ہوتے ہیں اور نا ہی مایوس ہوتے ہیں۔
تبصرہ