عدم تحفظ پھیلانے والوں کو شک کا فائدہ دے کر رہا کیا جانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کھلی ناکامی ہے : ڈاکٹر رحیق احمد عباسی
دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کے کیس دہشت گردی کی خصوصی
عدالتوں میں چلائے جائیں
عوام کی جان سے خون کی ہولی کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں
کراچی سٹی کورٹ سے 4 دہشت گردوں کا فرار تشویش ناک ہے
منہاج یونیورسٹی کے طلبہ کے سا تھ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی فکری نشست، سوالوں کے
جوابات دئیے
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے دہشت گردی کے سنگین واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی بریت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی اداروں اور عوام کی جان سے خون کی ہولی کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں انہیں شک کا فائدہ دے کر بری کیا جانا نا قابل فہم عمل ہے۔ پوری دنیا میں دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے الگ قانون اور عدالتیں ہیں۔ قومی اور صوبائی اسمبلیاں دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر قانون سازی کریں اور دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کے کیس دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں چلائے جائیں۔ کالعدم تنظیموں کی طرف سے کراچی سٹی کورٹ سے 4 دہشت گردوں کو چھڑالے جانے کا واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا پول کھولنے کیلئے کافی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج یونیورسٹی کے سنیئر طلبہ کے ساتھ ہونے والی فکری نشست میں مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مناواں سنٹر حملے کے مجرم ہجرت اللہ سمیت سنگین وارداتوں میں ملوث افراد کی بریت کے فیصلے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے اتنے بڑے واقعات کے دوران موقع پر پکڑے جانیوالوں کے خلاف ثبوتوں کی عدم فراہمی بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث ملزموں کی بریت کے فیصلے پر از خود نوٹس لینے کو سراہتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں سے کھیل کر معاشرے میں عدم تحفظ پھیلانے اور ملک کے تشخص کو مجروح کر نے والوں کو شک کا فائدہ دے کر رہا کیا جانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کھلی ناکامی ہے۔ ایسے خطرناک ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھا کرنے میں ہونے والی کوتاہی ناقابل فہم ہے اس حوالے سے عدلیہ اور حکومت اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے۔ ورنہ ایسے فیصلے دہشت گردوں کے حوصلوں کو مضبوط کرنے اور ملک میں دہشت گردی کے اضافے کا باعث ہوں گے۔ انہوں نے کراچی سٹی کورٹ میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے ان کے 4 ساتھیوں کے فرار پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقع کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے تا کہ حساس ترین معاملہ پر غفلت برتنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔
تبصرہ