سفرِ معراج، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و رفعت کا عظیم شاہکار ہے : علامہ شمس الرحمان آسی
اللہ رب العزت نے سرکارِ دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جتنے بھی معجزات سے نوازا ان میں سفرِ معراج کے معجزہ کو منفرد مقام حاصل ہے جو انسانی فہم و فراست کو محوِ حیرت کر دیتا ہے، رجب المرجب کی ستائیسویں شب کے کچھ حصے میں اللہ پاک نے رحمتِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے بیت المقدس، ساتوں آسمانوں اور اپنے عرشِ عظیم کی سیر کرائی۔ اس واقعہ میں اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ صرف اپنا دیدار کرایا اور ہم کلامی کا شرف بخشا بلکہ اس موقع پر امت کیلئے پانچ نمازوں کا تحفہ بھی عطا کیا جسے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مومن کی معراج قرار دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل برنلے کے زیر اہتمام ہفتہ وار محفلِ ذکر و نعت میں مورخہ 20 جون 2010ء کو سنٹر کے ڈائریکٹر علامہ شمس الرحماس آسی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعۂ معراج سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خصوصی اعزاز اور امتیازی معجزہ ہے جس کے زمینی سفر مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کو ’’اسراء‘‘ جبکہ مسجد اقصیٰ سے جو سفر آسمانوں کی طرف ہوا اس کو ’’معراج‘‘ کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے۔
علامہ شمس الرحمان آسی نے کہا کہ معراج کی شب مسجد اقصیٰ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انبیائے سابقین کی امامت فرمائی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت اور شرف کا پتا چلتا ہے۔ واپسی پر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عظیم الشان معجزے کا ذکر کیا تو مشرکینِ مکہ کو اس پر بڑا تعجب ہوا، انہوں نے اس واقعہ کا انکار کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معاذاللہ مذاق اُڑایا۔ اس موقع پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تصدیق کرکے صدیق اکبر کا لقب پایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس واقعہ کو محض اپنی عقل و فہم کے پیمانے پر نہیں بلکہ محبت و عشق کی آنکھ سے دیکھنے والے ہی اپنے ایمان کی معراج کو پاسکتے ہیں۔
پروگرام میں حاجی غضنفر علی، احمد رضا، کبیر حسین، مقصود احمد، حنیف بھٹی، محمد طاہر، حاجی فتح روز کے علاوہ علاقہ بھر کے کثیر افراد نے شرکت کی۔
آخر میں پوری امت مسلمہ کیلئے بالعموم اور پاکستان کی امن و سلامتی کیلئے بالخصوص دعا کی گئی۔
رپورٹ: ابو ابراہیم (برنلے یوکے)
تبصرہ