اسلام کا فلسفہ انسانی حقوق دیگر مذاہب سے ممیز اور ممتاز ہے : ڈاکٹر علی ا کبر الازہری
گواہی جیسے امور کو حق کی بجائے فرض کا درجہ دینا اسلام کے
بنیادی حقوق کا طرہ امتیاز ہے : جی ایم ملک
سید فرحت حسین، غلام مرتضی علوی و دیگر مقررین کا فرید الدین ریسرچ
انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام ایک فکری نشست سے خطاب
ڈاکٹر فرید الدین ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں "اسلام اور بنیادی انسانی حقوق" کے موضوع پر ایک فکری نشست ہوئی جس میں نامور اسلامی سکالرز نے حصہ لیا۔ معروف مذہبی سکالر اور دانشور ڈاکٹر علی ا کبر الازہری نے کہا کہ اسلام کا فلسفہ انسانی حقوق دیگر مذاہب سے ممیز اور ممتاز ہے۔ اسلام نے جملہ شعبہ ہائے حیات میں اعتدال اور توازن کا درس دیا ہے۔ ہادی برحق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآّلہ وسلم نے انسانی زندگی کے ہر ہر پہلو کے حوالے سے ایسی سنہری تعلیمات عطا کی ہیں جو زندگی میں حسن اور توازن پیدا کرنے کی ضمانت دیتی ہیں۔ جبکہ دنیا کے دیگر معاشرتی اور سیاسی نظام انسانی حقوق کے احترام اور ادائیگی کی اس بلندی اور رفعت کی نظیر پیش نہیں کر سکتے۔ فکری نشست کے مہمان خصوصی نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن جی ایم ملک نے کہا کہ اسلام دین فطرت ہے اور بنیادی انسانی حقوق کا بہترین محافظ اور علمبردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا فلسفہ حقوق دیگر نظام ہائے حیات کے فلسفہ سے کئی حوالوں سے مختلف ہے۔ ان میں سے اہم انفرادی پہلو مطالبہ حق کی بجائے ایتائے حق یا حق کی ادائیگی کا داعیہ پیدا کرنا ہے۔ دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اسلام میں حقوق اور فرائض میں باہمی تعلق اور تناسب پایا جاتا ہے۔ اسی طرح حقوق اور فرائض میں باہمی توازن پیدا کرنا اسلامی فلسفہ کی بنیادی حقوق کی ایک اور خوبی ہے۔ مزید برآن گواہی جیسے امور کو حق کی بجائے فرض کا درجہ دینا اسلام کے بنیادی حقوق کا طرہ امتیاز ہے۔ اس طرح عورتوں کیلئے حجاب لازم کر کے ان کا حق چھینا نہیں گیا بلکہ ان کی پاکیزگی اور عفت کا اہتمام کیا گیا ہے۔ سید فرحت حسین شاہ ناظم علماء کونسل منہاج القرآن نے کہا کہ اسلام اور مغرب دونوں کے انسانی حقوق کے حوالے سے زاویہ نظر بنیادی طور پر مختلف ہیں۔ اسلامی عمل و فکر انسانی حقوق کو انسان کے اللہ تعالیٰ سے تعلق عبدیت کے نقطہ نظر سے دیکھتی ہے جبکہ انسانی حقوق کا مغربی تصور سیکولر ہے جو انسان کا بطور شہری ریاست سے تعلقات پر مبنی ہے۔ نشست میں علامہ غلام مرتضی علوی اور علامہ آصف اکبر میر نے بھی اظہار خیال کیا۔
تبصرہ