ملک کو بچانا ہے تو سسٹم کو دریا برد کرنا ہو گا، موجودہ نظام کے خلاف میڈیا اور عوام اٹھ کھڑے ہوں : ڈاکٹر محمد طاہرالقادی
انقلاب عوام لاتے ہیں اور نظریات انکے لیڈرز بن جاتے ہیں، حکومت
نے تنظیموں کے نام تو بین کر دئیے مگران کا کام بین نہیں ہوا
عوام مذہبی جماعتوں اور کرپٹ سیاسی لیڈروں کو لیڈ کرنے کا موقع نہ دیں ورنہ ملک کا
کچھ نہیں بچے گا
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادی کی سینئر صحافیوں کے ساتھ لندن سے ویڈیو کانفرنس
کے ذریعے نشست میں گفتگو
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جمہوریت جمہور سے ہے اور اسکا مطلب عوام ہیں پاکستان میں جو جمہوریت چل رہی ہے اسمیں 17 کروڑ کے ملک میں 99 فیصد سے حقوق چھین کر صرف ایک فی صد طبقے کو نوازا جا رہا ہے۔ قیام پاکستان سے چند خاندان حکومت کر رہے ہیں۔ جب تک موجودہ سسٹم رہے گا کوئی اصلاح اور تبدیلی ممکن نہیں ملک کو بچانا ہے تو سسٹم کو دریا برد کرنا ہو گا۔ موجودہ نظام میں باصلاحیت اور درد رکھنے والا کوئی شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ عوام مذہبی جماعتوں اور کرپٹ سیاسی لیڈروں کو لیڈ کرنے کا موقع نہ دیں ورنہ ملک کا کچھ نہیں بچے گا۔ سیاسی قیادت نے قوم کو گروہوں میں تقسیم کر دیا جو بڑا المیہ ہے۔ پاکستان میں جو جمہوریت چل رہی ہے اس میں کسی کی جان مال اور عزت محفوظ نہیں ہے، ہر کوئی اقتدار کے دن پورے کر کے ملک سے بھاگنے کے چکر میں ہے۔ حقیقی جمہوریت میں باپ بیٹا اور میاں بیوی پسند کے مطابق ووٹ دینے میں آزاد ہوتے ہیں۔ موجودہ انتخابی نظام ملک دشمن ہے جو چند خاندانوں اور مقتدر طبقے کو تحفظ دیتا ہے۔ موجودہ نظام کے خلاف میڈیا اور عوام اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب عوام لاتے ہیں اور نظریات انکے لیڈرز بن جاتے ہیں۔ وہ ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام لندن سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سینئر صحافیوں کے ساتھ ایک نشست میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فتوی دنیا کی کوریج لاکھوں ویب سائٹس پر موجود ہے اور اس نے لاکھوں لوگوں کے خیالات بدلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تنظیموں کے نام تو بین کر دئیے مگران کا کام بین نہیں ہوا جو افسوسنا ک ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں عوام اور ملک کی بہتری کیلئے قانون سازی کی بجائے ایلیٹ کلاس کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے۔ کرپشن کلچر کو ختم کرنے کیلئے کرپٹ سیاسی سسٹم کو دریا برد کرنا ہو گا موجودہ سسٹم میں جعلی ڈگریوں والے دوبارہ منتخب ہو رہے ہیں جو بددیانتی کی انتہا ہے۔
تبصرہ