وارک یونیورسٹی برطانیہ میں دہشت گردی کے خلاف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی پریس بریفنگ
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری نے مورخہ7 اگست 2010ء بروز سوموار وارک یونیورسٹی برطانیہ میں دہشت گردی کے خلاف ’’پہلے سمر کیمپ‘‘ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور نوجوانو ں سے خطاب کیا، اس دوران صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ وارک یونیورسٹی میں سہ روزہ کیمپ کا انعقاد مسلمان نوجوان نسل کے اند ر مذہبی بیداری، دین اسلام کی اصل تعلیمات اور جہاد کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کے اسباب کے علاوہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں انتہا پسند گروپوں کا علمی وروحانی مقابلہ کرکے خود کو اور دیگر مسلمانوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے بچانے کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام کو شرپسندوں اور انتہا پسندوں نے اغوا کر لیا ہے لیکن ہم مسلمان نوجوانوں کو اسلام کی اصل علمی و روحانی تعلیمات کے اسلحہ سے لیس کر کے ان ہائی جیکروں سے دین اسلام واپس لے کر دم لیں گے۔ ہمیں آج قرآن مجید کی تعلیمات کو اپنانے اور القاعدہ سے جان چھڑانے کی ضرورت ہے جس کے لئے ہمیں اپنا تعلق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مضبوط بنانے اور بن لادن کو بھگانے کی ضرورت ہے ۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ’’ الھدایۃ کیمپ 2010ء‘‘ کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ القاعدہ اور دہشت گردی بیمار دماغوں کی آئینہ دار ہے، اب 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر جھنڈے لہرانے والوں کو اپنے خیالات تبدیل کرنا ہوں گے اور اپنی سوچوں کو اسلامی تعلیمات کے حقیقی رخ سے روشناس کرانا ہو گا، ان گمراہ طبقات کو اپنے پر امن ممالک میں جہاں مسلمانوں کو معاشرتی، مذہبی اور معاشی آزادیاں حاصل ہیں کو تہس نہس کرنے اور ان کی آزادیوں کو سلب کروانے کی کوششوں اور اقدامات کو فوری روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پورے وثوق سے کہ سکتے ہیں کہ اکثر اسلامی ممالک کی نسبت برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو آئینی و قانونی طور پر زیادہ مذہبی آزادی حاصل ہے، چند ماہ قبل دہشت گردی کے خلاف فتوی کے اجراء کے بعد بعض نقطہ دانوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ شاید یہ کام ہم نے کسی حکومت یا ایجنسی کے سپانسر پر کیا ہے ہم انہیں واضح کر دیں کہ طاہر القادری کا سپانسر اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کسی کی جرات نہیں کہ وہ طاہر القادری کو خرید سکے، اگر دنیا کی کسی حکومت یا ایجنسی کے پاس ایک پائی کا بھی ثبوت موجود ہے تو وہ سامنے لائے طاہر القادری سزا کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بکتے ہیں وہ سر اٹھا کے یا سینہ تان کے نہیں بولتے بلکہ ان کو اپنی جان سے پیار ہوتا ہے جبکہ طاہر القادری یہ کام احکام الٰہی کے مطابق انسانیت کی خدمت کے لئے کر رہا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے میڈیا کو بتایا کہ الھدایۃ کیمپ میں تیرہ سو نوجوان مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں سے رجسٹر ہوئے ہیں اور ہر ایک نے وارک یونیورسٹی کو اخراجا ت کی مد میں دو سو پاؤنڈ ادا کئے ہیں، ان نوجوانوں کا مقصد خود کو زیور تعلیم سے آراستہ کر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں انتہا پسند یا گمراہ لوگوں سے علمی سطح پر مقابلہ کر کے خود کو بچانا اور ان کو اسلام کی اصلیت کی جانب واپس لانا ہو گا، ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ وہ پوری ذمہ داری سے بتا رہے ہیں کہ برطانیہ دارالحرب( جنگ کا گھر) نہیں بلکہ دارالامن (سکون کا گھر) ہے جہاں ہر رنگ ونسل اور مذہب کے پیروکاروں کو اپنے سکولز، عبادت گاہیں حتٰی کہ دینی ٹی وی چینلز تک کھولنے کی آزادی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ کیمپ نوجوانوں کو جہاد کی اصلیت کے ساتھ ساتھ اس غلط نظریہ اور خارجی فتنہ سے بھی آگاہ کرے گا جو مختلف مراحل سے گذر کر اچھے بھلے نوجوانوں کو دہشت گردی اور خود کشی جیسے حرام اقدام کی جانب راغب کر لیتا ہے۔ منہاج القرآن دہشت گردی کے خلاف فتویٰ کے اجراء کے بعد اب تک خاموش نہیں بیٹھی بلکہ محض بیان بازی اور نعرہ بازی کی بجائے عملی طور پر سیمینار اور ورکشاپس کا انعقاد کر کے اس برائی کے خاتمہ کی تدابیر پر عمل پیر اہے اور آج کا یہ سہ روزہ کیمپ اس سفر کی ایک منزل ہے، یہاں نوجوانوں کو علمی و روحانی تربیت د ی جائے گی تاکہ وہ خارجی نظریہ کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہو سکیں۔ دہشت گرد گروپ بعض ممالک کی خارجہ پالیسیوں اور بعض اسلامی ممالک کے غلط رویوں کو بنیاد بنا کر نوجوانوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرتے ہیں اور بعد ازاں مختلف مراحل سے گذار کر ان کو دہشت گردی کی بند گلی میں دھکیل دیتے ہیں، عالمی طاقتیں تاحال اس کینسر کا علاج کرنے میں ناکام رہی ہیں جس کی وجہ اس بیماری کے بنیادی وائرس کی صحیح تشخیص نہ کرنا ہے اگر وائر س کا ابتدائی سطح پر علاج کر لیا جائے تو کینسر تک پہنچنے کی نوبت سے بچا جا سکتا ہے، مسلم نوجوان جان لیں کہ حکومت وقت کے بغیر کسی تنظیم یا گروپ کو جہاد کا اعلان کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے وہ فساد ہو سکتا ہے جہاد ہر گز نہیں بہرحال انہیں جمہوری طور پر اپنی احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے جلسے جلوس اور مظاہرے کرنا ان کا جمہوری حق ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ ملک اور دین دو الگ الگ چیزیں ہیں جو ایک دوسرے سے مشروط نہیں ہو سکتے، اگر آپ پاکستانی ہوتے ہوئے مسلمان رہ سکتے ہیں تو برطانوی ہوتے ہوئے مسلمان کیوں نہیں رہ سکتے، خود کو انتہا پسندی سے نکال کر مقامی دیگر کمیونٹی کے ساتھ روابط و تعلقات کو فروغ دیں، اپنی زبان ، ثقافت اور مذہب پر قائم رہتے ہوئے مقامی معاشرہ کا حصہ بنیں۔ نوجوانوں کو اسلام کے زریں اصولوں امن، محبت، سخاوت، برداشت اور انسانی تعلیمات و رشتوں کی پاسداری کو فروغ دے کر اپنے اسلامی تشخص کو پروان چڑھانے کی جدوجہد کرنی ہے جبکہ جنگ وجدل، نفرت، لڑائی، فساداور زبردستی اسلام نافذ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہے ۔ معاشرے میں رنگ ونسل، مختلف مذاہب اور انسانیت کے اتحاد کی بنیاد مل جل کر رہنا اسلام کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ مغربی میڈیا کا کردار قابل تعریف ہے کہ اس نے چند ماہ قبل فتویٰ کے اجراء کے بعد اپنی سوچ اور پالیسی میں تبدیلی لا کر امن پسند اکثریتی مسلمانوں کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے، اس اقدام سے دہشت گرد گروپوں اور انتہا پسندوں کو سخت دھچکا لگاجبکہ اصلاح پسند نوجوان مسلمانوں کو بھی مدد اور حوصلہ افزائی ملی تاکہ وہ خود اعتمادی اور بہادری سے اپنے کالجوں اور یونیورسٹیوں اور دیگر شعبہ زندگی میں انتہا پسندی و دہشت گردی کو روکنے والے ہراول دستہ میں شامل ہوسکیں۔رپورٹ: آفتاب بیگ
تبصرہ