ویمن لیگ کی ہر کارکن مجسم ویمن لیگ۔ ۔ ۔ کیسے؟ (پہلی قسط)
سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ (ناظمہ ویمن لیگ)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی نے اگست 2010ء کے ویمن لیگ تنظیمات کیمپ سے اپنے تربیتی خطاب میں فرمایا : ’’میں چاہتا ہوں کہ آپ سب مجسم ویمن لیگ بن جائیں۔ ‘‘
آپ کا یہ فرمان آپ کی فکر کی جامعیت کی ایک واضح مثال ہے۔ شیخ الاسلام کے کسی ایک خطاب کو سن لیں، کوئی تحریر دیکھ لیں یا کوئی کتاب مطالعہ کر لیں اس میں ہمہ جہتی اور ہمہ گیریت کا احساس نمایاں طور پر محسوس ہوتا ہے۔ جب آپ انگلش میں گفتگو فرما رہے ہوتے ہیں تو یہی ہمہ جہتی اور ہمہ گیریت all-embracing, all-encompassing یا totality کے الفاظ میں ظاہر ہوتی ہے۔ جب آپ vision کی بات کر رہے ہوتے ہیں تو ہمیشہ total vision کی بات کرتے ہیں، جب آپ معاملہ فہمی کی تلقین فرماتے ہیں تو آپ کی ہدایت یہ ہوتی ہے کہ ہر معاملہ اپنی totality میں دیکھا جانا چاہئے کیونکہ lopsided approach ہمیشہ غیر حقیقت پسندانہ ثابت ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمارے فیصلے درست نہیں ہوتے اور ہم مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ half-vision دراصل کوئی vision نہیں ہوتا۔ اسی طرح آدھی بات کوئی بات نہیں ہوتی، نہ ہی آدھا یا ادھورا کام پورے کام کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو نامکمل ہوتا ہے وہ نامکمل ہی ہوتا ہے۔ اسی طرح احساس ذمہ داری بھی اگر کلیت (totality) کا حامل ہو تو ذمہ داری نبھانے کا عمل نتیجہ خیز ہوتا ہے اور اگرکوئی فرد کلیت سے محروم ہو تو کہا جاتا ہے کہ اس میں احساس ذمہ داری نہیں یا وہ غیر ذمہ دار ہے۔
Totality کا یہی نظریہ شیخ الاسلام کے اس فرمان میں بھی جلوہ افروز نظر آتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ ویمن لیگ کی ہر کارکن مجسم ویمن لیگ کیسے ہوسکتی ہے؟
ویمن لیگ تحریک منہاج القرآن کا ایک اہم فورم ہے جسے ایک role and task تفویض کیا گیا ہے۔ اس کا ایک بنیادی مقصد ہے جس کے کئی پہلو ہیں اور ہر پہلو اپنی جگہ ضروری اور اہم ہے۔ کوئی بہن دعوت کے کام پر مامور ہے تو کوئی تربیت کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے جبکہ کوئی اور تنظیمی معاملات کی دیکھ بھال کر رہی ہے اور کسی کو MSM یا میڈیا کی ذمہ داری ملی ہوئی ہے۔ متعدد سرگرمیاں ہیں جو دعوت، تربیت، تنظیم، میڈیا اور MSM کے یہ مختلف شعبے سرانجام دے رہے ہوتے ہیں۔ عرفان القرآن کورس، حلقۂ عرفان القرآن، حلقۂ درود، دروس قرآن، تحصیلی تنظیمات کے ماہانہ اجلاس، UC اور تحصیلی سطح پر تربیتی ورکشاپس، زاد سفر، تعلیمی اداروں میں مشن کے پیغام کی ترویج، یوم تاسیس کے پروگرام، سیدۂ کائنات کانفرنس، قائد ڈے کی تقریبات، شیخ الاسلام کی کتب کی تعارفی تقریبات، میلاد مہم، زکوٰۃ مہم، مؤثر خواتین سے رابطے اور ان کی مشن میں شمولیت کے لئے کوششیں، ان جملہ سرگرمیوں اور ویمن لیگ کے اغراض و مقاصد کی تشہیری مہم اور متعدد دیگر چھوٹی بڑی سرگرمیاں ہیں جو ویمن لیگ کو مرکز پر، فیلڈ میں اور ہر سطح پر منعقد کرنا ہوتی ہیں۔
بظاہر ہر کارکن اپنے اپنے شعبے کا کام کر رہی ہوتی ہے مگر درحقیقت سب ایک منزل کی طرف رواں دواں ہیں۔ ہر کوئی یقیناً اپنی ہی specified ذمہ داری کے لئے جوابدہ ہے اور"every body's job is nobody's job'' ایک اٹل اصول ہے مگر ہمیں ہر وقت ایک total vision کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ جب ہم vision 2012 کے ساتھ میدان عمل میں آگے بڑھتے ہیں تو ہم سب یکساں طور پر مجلس شوریٰ کی منظور کردہ ترجیحات کے مطابق اپنی سرگرمیوں کو منظم کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم صف بندی کر کے ایک ٹیم کی صورت میں march کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم سب افرادی قوت میں غیر معمولی اضافے، تنظیمی اور دعوتی نیٹ ورک میں توسیع اور استحکام، مربوط تربیتی نظام کے اجراء، تعلیمی اداروں میں مشن کے پیغام کو پہنچانے، مؤثر خواتین کی مشن میں شمولیت کے لئے خصوصی اقدامات، مشن کی پروجیکشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور مالی وسائل میں اضافے کے لئے یکساں طور پر ذمہ دار ہیں۔ ہم میں سے ہر کارکن کا کام ہمہ جہتی کام ہے۔ بظاہر کام دعوت کا ہے یا تربیت کا ہے یا تنظیمات کا ہے۔ یہ specified ذمہ داری ہے۔ مگر ہر specified ذمہ داری ایک ہمہ جہت اور ہمہ گیر پروگرام کا حصہ ہے۔ توجہ تو specified ذمہ داری پر ہی مرکوز ہے مگر total vision کے دائرۂ کار میں رہ کر وسعت نظر، کشادہ دلی یا شرح صدر بھی اسی کو کہتے ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داری کو total vision کے تناظر میں دیکھیں۔ کوتاہ نظری (deficient vision) یا تنگ نظری (narrow vision) دراصل total vision سے انحراف کا نام ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آدمی کسی معاملے کے جملہ پہلوؤں کو سمجھے بغیر اس معاملے کے بارے میں اپنا رویہ یا نقطۂ نظر متعین کر لیتا ہے۔ اس کی نگاہ تمام جہتوں کا احاطہ نہیں کرتی لہذا اس کا اٹھایا ہوا قدم right direction میں نہیں ہوتا۔ کیونکہ صحیح سمت اسے نظر ہی نہیں آ رہی ہوتی۔
اس وقت vision 2012 ہی ہمارا total vision ہے کیونکہ اسمیں ترجیحات متعین کرتے وقت تمام جہتوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اب اگر ہمارا عمل vision 2012 کی totality کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا تو ہمارا کام lopsided ہوگا۔ ہماری جدوجہد صرف اسی وقت نتائج حاصل کر سکتی ہے اگر ہم میں سے ہرکوئی مشن کے total vision کو اپنے اندر سمولے۔
اس کے لئے یہ بنیادی نکتہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ total vision وجود میں کیسے آتا ہے۔ مشن کے کچھ well-defined major objectives ہیں۔ اگر یہ ہر ذمہ داری نبھاتے وقت نگاہ میں رہیں تو vision خود بخود وجود میں آ جاتا ہے۔ ہمیں پتہ ہو کہ ترویج و اشاعت دین ہمارا major objective ہے تو اس کی روح ہمارے جملہ کاموں میں موجود رہے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے تعلق بندگی، ربط رسالت، رجوع الیٰ القرآن دراصل ہماری سوچ کا دھارا ہے، اس سوچ سے باہر ہم کچھ بھی نہیں، یہ ہمارا تشخص ہے، اسی سے ہم پہچانے جاتے ہیں۔ یہی ہمارا جسم ہے، یہی ہماری روح ہے۔ اسی سے ہم مجسم ہیں۔ جب یہ سوچ پوری طرح ہماری رگوں میں اتر جائے گی تو ہم مجسم ویمن لیگ بن جائیں گی۔
اور مجسم ویمن لیگ ہونے کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ہماری جدوجہد کے نتائج ایک tangible reality کی صورت میں سامنے آنے چاہئیں اور یہ اسی صورت ممکن ہے اگر ہم team work میں believe کریں۔ ہم main stream کے اندر ایک larger team کا حصہ ہیں۔ اس ٹیم کے ساتھ ہم اسی وقت in-step رہ سکتی ہیں اگر ہم major objectives کا شعور اپنے اندر بیدار رکھیں۔ اور ہمارا اپنی ٹیم کے اندر team work ویمن لیگ کے مقاصد اور اہداف کے زندہ شعور سے ہی وجود میں آسکتا ہے۔ یہ وہ team consciousness ہے جو ہمیں مجسم ویمن لیگ بننے اور بنانے میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔
آئیں ہم اپنے عظیم قائد کے اس پیغام کو پوری گہرائی کے ساتھ سمجھ لیں، مشن کو پوری totality کے ساتھ اپنی شخصیت میں سمو لیں اور ہمارا ہر کام ہمہ جہتی شان کے ساتھ سرانجام ہو۔ اپنا فرض منصبی پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنی ساتھی کارکنوں کے کاموں کو بھی اسی طرح اہم سمجھ کر share کرنے کے لئے ہر وقت چوکس اور تیار رہیں جو کہ ایک اچھے اور نتیجہ خیز team work کا تقاضا ہے۔ ہمارے سب کام آپس میں مربوط ہوں۔ بیشک ذمہ داری اپنے اپنے کام کی specified ہے مگر مشن کی total ذمہ داری ہمیں ہر میدان میں alert دیکھنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لئے ہمیں major objectives کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ یاد رکھیں ہم سب کی کارکردگی ہمارے عظیم قائد کی نگاہ میں رہتی ہے۔ وہ ہم سب کی انفرادی اور اجتماعی سرگرمیوں سے آگاہ ہوتے ہیں۔ وہ ہم سب کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کون کیا کر رہا ہے۔ آئیے ہم اپنے قائد کی نظروں میں ایک ہو جائیں اور ہم میں سے ہر کارکن مجسم ویمن لیگ بن جائے۔
آئندہ قسط میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ ہر کارکن کس طریقے سے ہمہ جہتی یا total vision کو کامیابی سے اپنی شخصیت میں سمو سکتی ہے، اس میں ناکامی کی وجوہات کیا ہیں اور ان وجوہات پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟
تبصرہ