ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی (ص) - اکتوبر 2010ء
تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روحانی اجتماع 7 اکتوبر 2010ء کو ہوا۔ پروگرام کی صدارت مسکین فیض الرحمن درانی نے کی۔ قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ جی ایم ملک، ناظم امور خارجہ جمیل راجہ، رانا محمد ادریس، افتخار شاہ بخاری، ساجد محمود بھٹی، رانا محمد فاروق محمود، راجہ زاہد محمود، صاحبزادہ ظہیر نقشبندی، گوشہ درود کے حاجی ریاض احمد، حاجی محمد سلیم قادری، شہزاد رسول قادری، جواد حامد اور دیگر مرکزی قائدین بھی پروگرام میں شریک تھے۔
گوشہ درود کے ماہانہ روحانی اجتماع اور شب بیداری کا پروگرام مرکزی سیکرٹریٹ میں گوشہ درود کے ہال کی چھت پر منعقد ہوا، جس میں مردوں کے علاوہ خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی، جن کے لیے الگ باپردہ انتظام کیا گیا۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز شب 9 بجے تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت خوانی کا سلسلہ شروع ہوا۔ قاری عنصر علی قادری، منہاج نعت کونسل، حیدری برادران، بلالی برادران، شہزاد عاشق، منہاج نعت کونسل اور دیگر ثناء خواں حضرات نے گلہائے عقیدت پیش کیے۔ نعت خوانی کے ساتھ عارفانہ کلام بھی پیش کیا گیا، جس میں حاضرین نے جھوم جھوم کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ اس دوران روح پرور سماں قائم تھا۔
شب ساڑھے 10 بجے تک نعت خوانی کا سلسلہ جاری رہا۔ جس کے بعد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بیرون ملک سے ٹیلی فونک خطاب شروع ہوا۔ شیخ الاسلام نے اپنے خطاب کے آغاز میں بتایا کہ الحمدللہ گوشہ درود میں اب تک پڑھے جانے والے درود پاک کی تعداد 18 ارب 22 کروڑ 46 لاکھ 86 ہزار اور 415 ہو گئی ہے۔ آپ نے بتایا کہ صرف ماہ ستمبر میں پڑھے جانے والے درود پاک کی تعداد 53 کروڑ 73 لاکھ 49 ہزار اور 925 ہے۔
شیخ الاسلام نے اصلاح احوال پر مختصر گفتگو کی۔
آپ نے کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی مناجات کے دوران اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ باری تعالیٰ مجھے ان لوگوں پر حیرت ہے جو آپ کو پالیتا ہے اور پھر وہ واپس بھی چلا جاتا ہے۔ اس پر اللہ تعالی نے جواب دیا کہ اے موسیٰ، جو شخص مجھے پالیتا ہے۔ وہ کبھی میرے راستے سے واپس نہیں جاتا۔ جو لوگ واپس چلا گیا تو اس نے گویا اللہ کو پایا نہیں بلکہ وہ راستے سے واپس پلٹ گیا۔
آپ نے کہا کہ کارکنان اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ جب دین کا کام کرتے ہوئے کبھی غفلت محسوس کریں تو اپنے آپ کو جنجھوڑیں۔ اللہ کے حضور گر پڑیں، سجدہ کریں اور اللہ سے اپنی غفلت اور گناہوں کی فوری معافی مانگیں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ اگر آپ کو دین کے کام میں کیف ملے تو اسے جاری رکھیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو اپنے اعمال کا فوری محاسبہ کریں۔ دین کا جو بھی آپ کام کریں، اس میں جب تک آپ کو خود کیف اور سکون ملتا رہے تو سمجھ لیں کہ آپ حق پر ہیں۔
دوسری جانب جب انسان دین سے بھٹکتا ہے تو اس کا نفس طرح طرح کے حیلے بہانے پیدا کرتا ہے۔ اس کو قدم قدم پر ڈگمگاتا ہے۔ آپ نے کہا کہ مرکزی سیکرٹریٹ میں دین کا کام کرنے والوں کو فرشتہ صفت خیال کرنا بھی درست نہیں ہے۔ کیونکہ یہ سب لوگ آپ کے بھائی ہیں، ان سے بھی غلطیاں، کوہتاہیاں ہو سکتی ہیں، جہاں آپ کو غلطی نظر آئے تو اس کی اصلاح کے لیے تجویز دیں۔ اس کے برعکس آپ اس سے کیڑے نکالیں گے، بے جا تنقید کریں گے تو اس سے آپ کا نفس آپ کو شر کی طرف لے جائے گا۔ آپ نے کہا کہ دین میں اصلاح کرنا خیر ہے۔ کیونکہ جب بدگمانی آئے گی تو اصلاح اور خیر کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ آپ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے جملہ کارکنان اور رفقاء ایک دوسرے کے لیے خیر بنیں۔
آپ نے کہا اگر کوئی یہ پوچھے کہ اللہ کی بارگاہ تک کیسے پہنچنا ہے تو اس کے لیے چار چیزیں ہیں۔
- دنیا کو چھوڑ دینا، اس سے مراد دنیا کا لالچ، دنیا کی محبت اور دنیا کا طمع چھوڑ دینا ہے۔
- دوسرا قدم مخلوق کے گورکھ دھندوں سے نکلنا اور نجات حاصل کرنا ہے۔ مخلوق سے بے نیاز ہو جانا ہے۔
- تیسرا قدم، نفس سے آزاد ہو جانا ہے۔ نفس کے خلاف جہاد کرنا، تکبر، حرص اور لالچ سمیت جو بات نفس چاہے اس کو رد کر دینا ہے۔
- چوتھا قدم یہ ہے کہ آخرت کے لیےاور جنت کے لیے حرص پیدا کرنا۔
جو کوئی یہ قدم آٹھا لے گا تو پھر وہ اللہ تعالیٰ تک پہنچ جائے گا۔
آپ نے کہا کہ دنیا ایک عارضی ٹھکانہ ہے، جس نے اس دنیا کو دنیا یعنی فنا ہو جانے والی چیز سمجھا اور مستقل ٹھکانے آخرت کے لیے کچھ سامان کر لیا تو اسے اس دنیا میں بھی ہی کامیابی مل جائیں گی۔
شیخ الاسلام کا خطاب شب ساڑھے گیارہ بجے ختم ہوا، جس کے بعد مختصر محفل ذکر بھی منعقد ہوئی۔ بعدازاں مسکین فیض الرحمن درانی نے اختتامی دعا کرائی۔ پروگرام کے اختتام پر لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔
پروگرام کی نقابت کے فرائض علامہ غلام مرتضیٰ علوی نے سر انجام دیئے۔
رپورٹ : ایم ایس پاکستانی
تبصرہ