بابا فرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر بزرگان دین کے مزارات پر دھماکے کرنے والے ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتے: سید فرحت حسین شاہ
شرپسند عناصر مقدس مقامات کو ٹارگٹ کر کے مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا چاہتے
ہیں
حکومت دہشت گردی روکنے کے لیے مؤثر اقدمات کرے صرف روایتی بیانات دینے، کمیٹیاں
بنانے اور رپورٹیں طلب کرنے سے کچھ نہیں ہو گا
تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام نکالی گئی احتجاجی ریلی سے سید فرحت حسین شاہ
و دیگر کا خطاب
بزرگان دین کا معاشرے میں روحانی، اخلاقی اور مثبت رویوں کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے اور ان مقدس ہستیوں کے مزارات اسلاف کی نشانیاں ہیں ان کے تقدس کو پامال کرنے کی کسی بھی مذموم کارروائی کو برداشت نہ کیا جائے گا۔ بابا فرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر بزرگان دین کے مزارات پر دھماکے کرنے والے ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتے بلکہ یہ وہ ملک دشمن عناصر ہیں جو ملک و قوم کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام مزارات پر ہونیوالے بم دھماکوں کے خلاف داتا دربار تا ایوان وزیر اعلیٰ تک نکالی گئی پر امن احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے علامتی دھرنا دیا۔ ریلی کے شرکاء نے زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بم دھماکوں میں ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
سید فرحت حسین شاہ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سرکاری تنصیبات، عوامی مقامات، سیکیورٹی فورسز اور تعلیمی اداروں کے بعد اب مزارات کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جو حقیقتاً حیوانی فعل ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے وہ یقیناً ایک گمراہ گروہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مزارات مقدسہ کے تحفظ اور احترام کو یقینی بنائیں، آئندہ مزارات کے تقدس کو پامال کرنے کی کسی بھی کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شرپسند عناصر مقدس مقامات کو ٹارگٹ کر کے مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایسے حالات میں علماء ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر ایسی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں مؤثر اقدمات کرے، صرف روایتی بیانات دینے، کمیٹیاں بنانے اور رپورٹیں طلب کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی اور صوبائی سطح پر علماء کرام اور مشائخ عظام کی مشاورت سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کر کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ احتجاجی ریلی داتا علی ہجویری کے مزار مبار ک سے شروع ہوکر لوئر مال سے ہوتے ہوئے ناصر باغ مال روڈ اسمبلی چوک گورنر ہاؤس اور پھر ایوان وزیر اعلیٰ پہنچی، جہاں انہوں نے زبردست نعرے بازی کی اور مزارات کا تقدس پامال کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ریلی سے علامہ آصف اشرف جلالی، علامہ امداد اللہ قادری رضائے مصطفیٰ، علامہ آصف اکبر میر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ