مناسک حج
تحریر : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
آٹھ ذی الحجہ کی مبارک اور سہانی صبح سے حج کا آغاز ہوجاتا ہے۔ اگلے پانچ دن (ایام حج) سارے سفر کا حاصل ہیں۔ لہذا ان مقدس ایام کی تمام تفصیلات اور احکام آپ کے ذہن میں ہونے چاہئیں۔ ذیل میں ہم ان پانچ روز کی مصروفیات ترتیب سے ذکر کردیتے ہیں تاکہ حجاج کرام ان ایام سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکیں۔
حج کے پانچ روزہ پروگرام کی ترتیب
1۔ یوم الترویہ
(حج کا پہلا دن۔ ۔ 8 ذی الحجہ)
غسل اور احرام
اس روز آپ صبح سویرے اٹھنے کی کوشش کریں۔ اٹھتے ہی سب سے پہلے سنت کے مطابق غسل کریں اور اگر غسل نہ ہوسکے تو پھر وضو ہی کرلیں۔ اسی غسل یا وضو میں احرام کی نیت بھی کرلیں۔ اس کے بعد مسنون طریقے سے احرام باندھ کر دو رکعت نفل ادا کریں۔ جب نماز فجر کا وقت ہوجائے تو کوشش کریں کہ نماز مسجد حرام میں ادا ہوجائے اور وہیں بیٹھ کر حج کی نیت بھی کریں۔
حج کی نیت
’’اے اللہ! میں حج کی نیت کرتا ہوں، پس اس کو میرے لئے آسان کر دے اور مجھ سے قبول کرلے اور اس میں میری مدد فرما اور اس میں میرے لئے برکت ڈال میں نے حج کی نیت کی اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لئے احرام باندھا‘‘۔
تلبیہ
حج کی نیت کرنے کے فوراً بعد ذرا بلند آواز سے تلبیہ کہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آہستہ آواز میں درود و سلام پیش کریں۔
لَبَّيکَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْکَ لَبَّيْکَ لَا شَرِيْکَ لَکَ لَبَّيْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيْکَ لَکَ.
’’میں حاضر ہوں، یا اللہ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔ بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے لئے ہیںاور ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں‘‘۔
طواف قدوم
منیٰ کو روانہ ہونے سے قبل طواف قدوم (آنے کا طواف) کریں۔
منٰی کو روانگی
طواف قدوم کے بعد منٰی کو روانہ ہوجائیں۔ منٰی کا مقام وادی مکہ سے تقریباً 3 کلومیٹر دور ہے۔ منٰی کی طرف جاتے ہوئے راستے میں تلبیہ و اذکار اور استغفار کثرت سے پڑھتے رہیں اور ساتھ ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھی بھیجتے رہیں۔ منٰی میں آپ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور 9 ذی الحجہ کی نماز فجر ادا کریں گے۔ منٰی میں رات کا قیام سنت ہے اور بہتر ہے کہ رات کو بھی تلبیہ، استغفار اور دیگر دعائیں پڑھتے رہیں۔
وادی منٰی کی دعا
عرفہ کی شب وادی منٰی میں یہ دعا کرنی چاہئے۔ ’’پاک ہے وہ ذات جس کا عرش آسمان میں ہے، پاک ہے وہ ذات جس کا ٹھکانہ زمین میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا راستہ سمندر میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی حکمرانی آگ پر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی رحمت جنت میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا حکم قبر میں ظاہر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا حکم ہوا پر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے آسمان کو بلند کیا۔ پاک ہے وہ ذات جس نے زمین کو بچھایا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے سوا نہ کوئی سہارا ہے اور نہ کوئی جائے پناہ ہے‘‘۔
2۔ یوم عرفہ
(حج کا دوسرا دن۔ ۔ 9 ذی الحجہ)
حج کا دوسرا دن دیگر ایام کی نسبت بہت اہم ہوتا ہے۔ یہ مغفرت کا دن ہے اسے یوم عرفہ بھی کہتے ہیں۔ اسی دن حج کا رکن اعظم (وقوفِ عرفات) ادا کیا جائے گا۔
عرفات کی طرف روانگی
صبح مستحب وقت میں نماز پڑھ کر آفتاب چمکنے پر عرفات کی طرف روانہ ہوجائیں۔ راستے میں ذکر و درود اور لبیک کی کثرت کریں اور عرفات کی طرف روانگی کے وقت یہ دعا مانگیں۔ ’’الہٰی میں نے تیری طرف رخ پھیرا اور تجھی پر بھروسہ کیا اور تیری توجہ کی خواستگاری ہے۔ میرے گناہوں کی مغفرت کرنا اور میرے حج کو حج مقبول کر، مجھ پر رحم فرما اور محروم و بے نصیب مجھے نہ واپس کر۔ میرے سفر میں برکت عطا کر اور عرفات میں میری حاجت پوری کر تو ہر چیز پر قدرت والا ہے‘‘۔
عرفات میں داخلے کی دعا
میدان عرفات میں داخل ہوتے وقت رب ذوالجلال کی تسبیح و تحمید کریں اور زبان سے یہ الفاظ ادا کریں۔
سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَرُ.
’’پاک ہے اللہ اور سب تعریف اسی کے لئے ہے اور کوئی معبود نہیں مگر اللہ اور اللہ سب سے بڑا ہے‘‘۔
جب آپ عرفات میں داخل ہوجائیں تو جبل رحمت کے پاس یا جہاں جگہ ملے راستے سے بچ کر اتریں اور دوپہر تک زیادہ وقت اللہ کے حضور گریہ و زاری، صدقہ و خیرات اور ذکر و لبیک میں مشغول رہیں۔
وقوف عرفات کی دعا
دوپہر ڈھلتے ہی کوشش کریں کہ مسجد نمرہ جائیں اور نماز (ظہر اور عصر اکٹھی) مسجد نمرہ میں جاکر پڑھیں اور نماز پڑھتے ہی موقف کو روانہ ہوجائیں وہ خاص نزول رحمت کی جگہ ہے۔ یہاں کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر جیسے ہوسکے دعا کریں۔ اپنے رب کریم کی بارگاہ میں ہاتھ پھیلائے ہوئے تکبیر و تہلیل، حمد، ذکر، دعا اور توبہ میں ڈوب جائیں کیونکہ یہ وقوف ہی حج کی جان اور اس کا بڑا رکن ہے۔ یہاں پر تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مت بھولئے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہم کو اس میدان میں نہیں بھولے تھے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی کثرت کیجئے اس کے علاوہ اپنے والدین، عزیزو اقارب، اپنے وطن، عظمت اسلام اور دوست احباب کے لئے بھی دعا کیجئے۔
مزدلفہ کو روانگی اور قیام شب
جب غروب آفتاب کا یقین ہوجائے تو فوراً مزدلفہ (عرفات اور منٰی کے درمیان میدان کا نام) کی طرف روانہ ہوں مگر امام سے قبل میدان عرفات سے نہ نکلیں۔ راستے میں ذکر و اذکار درود اور دعا و لبیک میں مصروف رہیں مزدلفہ کی طرف جاتے ہوئے راستے میں یہ دعا پڑھیں۔ ’’اے اللہ میں تیری طرف حاضر ہوا، میں تیرے عذاب سے خوف زدہ ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور تیرے غضب سے ڈرتا ہوں پس قبول کر اے اللہ میرے حج کو اور اس کے بعد ثواب عظیم عنایت فرما اور میری توبہ قبول کر اور رحم کر تو میری زاری پر اور قبول کر تو میری دعا کو اور پورا کر تو سوال میرا، اے اَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ‘‘۔ جب آپ میدان مزدلفہ میں پہنچیں گے تو اس میدان کی آخری حد پر آپ کو ایک پہاڑ نظر آئے گا جس کو مشعر حرام کہتے ہیں۔ کوشش کریں کہ مشعر حرام کے آس پاس ٹھہریں وگرنہ مزدلفہ کی حدود میں جہاں جگہ مل جائے ٹھہر جائیں۔ یہاں پہنچ کر عشاء کے وقت میں مغرب حتی الامکان امام کے ساتھ پڑھیں۔ فرض کے سلام کے بعد ساتھ ہی عشاء کے فرض پڑھیں اس کے بعد مغرب و عشاء کی سنتیں اور وتر ادا کریں۔ مزدلفہ میں تمام رات جاگنا چاہئے۔ رات بھر نماز، تلاوت، دعائیں کرتے رہنا چاہئے۔ یہ رات لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے۔ اس موقع پر یہ دعا بھی کریں۔
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ اَنْ تَرْزُقَنِیْ فِی هَذَا الْمَکَانِ جَوَامِعَ الْخَيْرِ کُلِّه وَاَنْ تَصْرُفَ عَنِّی السُّوْءَ کُلَّه فَاِنَّه لَا يَفْعَلُ ذَالِکَ غَيْرُکَ وَلاَ يَجُوْدُ بِه اِلَّا اَنْتَ.
’’اے اللہ میں تجھ سے اس امر کا سوال کرتا ہوں کہ عطا کر مجھے اس (مقدس) جگہ میں مجموعہ تمام نیکیوں کااور دور کردے مجھ سے تمام برائیاں پس بے شک یہ کام تیرے سوا اور کوئی نہیں کرسکتا اور نہ ہی تیرے سوا کوئی بخشش کرسکتا ہے‘‘۔
3۔ یوم نحر
(حج کا تیسرا دن۔ ۔ ۔ 10 ذی الحجہ)
حج کے تیسرے روز عیدالاضحٰی ہوتی ہے مگر حاجیوں کی مصروفیات اور اس روز کے مناسک حج کی اہمیت کی وجہ سے حاجی نماز عید سے مستثنٰی ہوتے ہیں۔ اس روز کے پروگرام کچھ یوں ہیں۔
وقوف مزدلفہ
10 ذی الحجہ کو نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک مزدلفہ میں وقوف لازمی ہے۔ قیام مزدلفہ میں صبح کی نماز کے بعد یہ دعا مانگنی چاہئے۔
اَللَّهُمَّ بَلِّغْ رُوْحَ مُحَمَّدٍ مِنَّا التَّحِيَّةَ وَالسَّلَامَ وَاَدْخِلْنَا دَارَ السَّلَامَ يَاذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ.
’’اے اللہ ہماری طرف سے روح محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمارا درود و سلام پہنچا۔ اے صاحبِ جلال و اکرام ہمیں امن کے گھر داخل فرما‘‘۔
منٰی کی طرف روانگی
جب طلوع آفتاب میں دو رکعت پڑھنے کا وقت رہ جائے تو مزدلفہ سے منٰی کی طرف روانہ ہونا چاہئے۔ منٰی میں رمی کے لئے کنکریاں مزدلفہ ہی سے اٹھا لینی چاہئیں۔ کوشش کریں کہ تقریباً (70) کنکریاں تینوں دنوں کے لئے پاک جگہ سے اٹھا کر تین بار دھو کر اپنے پاس محفوظ کرلیں تاکہ وہاں کوئی پریشانی نہ ہو۔ مزدلفہ سے روانہ ہوتے وقت وادی محشر سے نہ گزریں، یہ مزدلفہ سے خارج ہے اگر مجبوراً اس وادی سے گزرنا ہی پڑ جائے تو دوڑ کر گزر جائیں کیونکہ اس وادی میں اصحاب فیل پر عذاب نازل ہوا تھا۔
جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) پر پہلی رمی
منٰی پہنچ کر سب سے پہلے جمرہ عقبہ کی طرف روانہ ہوں۔ جمرہ عقبہ آخری ستون ہے۔ اس پر سات کنکریوں کی رمی کی جاتی ہے اور اس روز صرف اسی پر رمی کی جاتی ہے۔ یہ رمی طلوع شمس سے غروب شمس تک کسی وقت بھی کی جاسکتی ہے۔ ہر کنکری پھینکتے وقت زبان سے یہ الفاظ ادا کریں۔
بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُ اَکْبَرْ رَغْمًا لِلشَّيْطَانِ.
’’اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو سب سے بڑا ہے تاکہ شیطان ذلیل ہو‘‘
قربانی
رمی سے فارغ ہوکر قربانی میں مشغول ہوں یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی یاد میں حج کے شکرانے کے طور پر کی جاتی ہے۔ قربانی بھیڑ، بکری، گائے یا اونٹ کسی کی بھی دی جاسکتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ بھیڑ، بکری میں شرکت نہیں ہوتی اور گائے اونٹ میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔ قربانی کے جانوروں کی عمر اور اعضاء میں وہی شرطیں ہیں جو عید کی قربانی میں ہیں۔ اگر قربانی کی استطاعت نہ ہو تو دس روزے رکھیں۔ تین ایام حج میں اور سات حج سے واپسی پر۔
حلق یا تقصیر
قربانی کے بعد قبلہ رو بیٹھ کر مرد حلق (سرمنڈوانا) یا تقصیر (بال کتروانا) کروائیں لیکن حلق، تقصیر کی نسبت زیادہ افضل ہے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اَللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِيْنَ ’’اے اللہ سرمنڈوانے والوں کو بخش دے‘‘ سرمنڈواتے وقت مسنون یہ ہے کہ دائیں جانب سے پہلے منڈوائیں اور اگر بال کتروانے ہوں تو انگلی کے پور کے برابر کتروائیں۔ عورتیں انگلی کی ایک پور کے برابر بال کتروائیں۔ مرد اور خواتین اپنے بالوں کو دفن کردیں۔ حلق یا تقصیر سے قبل نہ ناخن کتروائیں اور نہ ہی خط بنوائیں۔
احرام اتارنا
قربانی، حلق و تقصیر اور احرام کھولنے کے بعد طواف زیارت کے لئے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوں۔ اس طواف میں اضطباع نہیں کیونکہ یہ عام لباس میں کیا جاتا ہے۔ طواف زیارت حج کا دوسرا اہم رکن ہے اور یہ عمرہ کے طواف کی ہی طرح ادا کیا جاتا ہے۔ طواف زیارت کا وقت عید کی صبح سے لے کر ایام نحر کے اختتام تک ہے۔ اگر بارہ ذی الحجہ کا آفتاب غروب ہونے سے پہلے پہلے کرلیا تو جائز ہے اگر تاریخ گزر گئی اور طواف زیارت نہیں کیا تو دم دینا واجب ہوگا اور طواف بھی ادا کرنا پڑے گا۔ بہر حال جب طواف زیارت کرلیا تو اب احرام کی تمام پابندیاں ختم ہوگئیں۔
حج کی سعی
طواف زیارت کے بعد آپ روزمرہ کے لباس میں صفا ومروہ کی سعی کریں گے۔ حج کی سعی کے بعد دو رکعت نماز نفل پڑھیں۔ ان امور کی انجام دہی کے بعد آپ الحمدللہ طواف و داع اور رمی کے علاوہ تمام واجبات سے فارغ ہوچکے ہیں۔ بارگاہِ الہٰی میں سجدہ شکر بجالائیں جس نے آپ کو زندگی میں حج جیسی سعادت عظمٰی سے نوازا ہے۔
ایام رمی
(حج کا چوتھا، پانچواں اور چھٹا دن۔ ۔ ۔ 11، 12، 13 ذی الحجہ)
طواف زیارت سے فارغ ہونے کے بعد منٰی واپس آجائیں اور دو رات اور دو دن یہیں قیام کریں۔ گیارہویں تاریخ بعد نماز ظہر پھر رمی کے لئے روانہ ہوں اور رمی جمرہ اولی سے شروع کریں۔ پھر جمرہ وسطیٰ پر جائیں رمی کے بعد کچھ آگے بڑھ کر حضوری قلب سے دعا و استغفار کریں۔ پھر جمرہ عقبہ پر جائیں مگر یہاں رمی کرکے ٹھہریں نہیں بلکہ فوراً پلٹ آئیں۔ اسی طرح بارہ تاریخ کو زوال کے بعد رمی کریں اور بارھویں کی رمی کرکے غروب آفتاب سے پہلے مکہ معظمہ کو روانہ ہوجائیں۔
طواف وداع
جب واپسی کا ارادہ ہو تو طواف وداع بجا لائیں مگر اس میں رمل ہے نہ سعی اور نہ ہی اضطباع، پھر دو رکعت مقام ابراھیم علیہ السلام پر پڑھ کر زمزم پر آئیںاپنے ہاتھ سے پانی لیں اور قبلہ رو ہوکر خوب سیر ہوکر پئیں۔ ہر سانس میں نظریں اٹھا کر اللہ کے پیارے گھر کو بھی تکتے رہیں۔ اپنے جسم، سر اور منہ پر بھی پانی لگائیں اور پانی پیتے وقت یہ دعا کریں۔
اَللّٰهُمَّ اَسْأَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَاءً مِنْ کُلِّ دَاءٍ.
’’اے اللہ میں تجھ سے نفع دینے والے علم اور کشادہ روزی اور ہر بیماری سے شفاء کا طالب ہوں‘‘۔ زمزم سے فارغ ہونے کے بعد مقام ملتزم پر آئیں۔ باب کعبہ پر کھڑے ہوکر بوسہ دیں۔ خانہ کعبہ کا پردہ پکڑ کر پیکرِ عجز و انکساری بن کر یہ دعا مانگیں۔
اَلسَّائِلُ بِبَابِکَ يَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَمَعْرُوْفِکَ وَيَرْجُوْ رَحْمَتَکَ.
’’تیرے در کا سائل تجھ سے تیرے فضل اور مہربانیوں کا سوال کرتا ہے اور تیری رحمت کی امید کرتا ہے‘‘۔
خانہ کعبہ سے جدا ہوتے وقت دعا
جب آپ طواف وداع، زمزم اور مقام ملتزم سے فارغ ہوجائیں تو پھر حجر اسود کو بوسہ دے کر خانہ کعبہ سے جدائی پر افسوس کرتے ہوئے کعبہ شریف کی طرف منہ کئے الٹے پاؤں مسجد حرام سے باہر آجائیں اور باہر آتے وقت یہ دعا پڑھیں۔
’’اے اللہ! نہ بنا میرے اس حج کو آخری زیارت گاہ اپنے گھر کی جو حرمت والا ہے اور اگر تو اس کو آخری زیارت بنائے تو اس کا بدلہ جنت عنایت کر، ہم لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اپنے رب کی حمد کرنے والے، اس کی رحمت کا قصد کرنے والے ہیں۔ سچ کر دکھایا اللہ نے اپنا وعدہ نصرت دی اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) اور شکست دی کفار کے لشکروں کو اکیلے نے۔ نہیں طاقت نیکی کی اور گناہ سے بچنے کی مگر اللہ کی مدد سے جو بہت ہی بلند عظمت والا ہے‘‘۔
تبصرہ