اسلام کی ہر عبادت تقویٰ و طہارت کا درس دیتی ہے: علامہ شمس الرحمان آسی
برنلے (ابو ابراہیم و ابن خلیل) ہر چیز کا ایک ظاہر ہوتا ہے او ر ایک باطن، جیسا کہ نماز کا ظاہر قیام، رکوع، سجود اور قعدہ و سلام ہے جو کہ ظاہری عمل ہے جبکہ دوسری طرف اس کا ایک باطن ہے یعنی توجہ، رجوع الی اللہ، خشوع و خضوع، بارگاہ رب العزت میں حاضری کا شعور و ادراک اور محبت الٰہی۔ نماز کی اصل روح اور جان تو یہی باطنی چیزیں ہیں اگر باطن میں تقویٰ و طہارت، خشوع و خضوع کا عنصر موجود نہ ہو تو پھر ظاہر ی سجدے خواہ کتنے ہی لمبے کیوں نہ ہوں ان کا کچھ روحانی فائدہ نہیں ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل برنلے کے ڈائریکٹر علامہ شمس الرحمان آسی نے مورخہ 14 نومبر 2010ء بروز اتوار کو محفل ذکر و نعت میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر عبادت میں اس کی ظاہری اور باطنی دونوں کیفیات کو سمجھ لینا چاہیئے۔ قربانی جو ہر صاحب استطاعت پر عید الاضحی کے موقع پر واجب ہے اس میں بھی یہی تقویٰ ایک مسلمان کا مدعا و مقصد ہوتا ہے۔ جانور کو ذبح کرنا اور قربانی دینا ایک ظاہری عمل ہے اور اس عبادت کا باطنی عمل تقویٰ ہے۔ اسی لئے قرآن مجید میں قربانی کے حکم کے ساتھ یہ بھی واضح فرما دیا گیا ہے کہ اللہ تک ان کی قربانیوں کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا البتہ اس تک تمہارا تقویٰ ہی پہنچتا ہے۔
علامہ شمس الرحمان آسی نے اپنے خطاب کے دوران دعوت تدبر دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ کہ ہم سوچیں اور غور کریں کہ کیا واقعتا ہم اللہ کی راہ میں اپنے جذبات واحساسات کی قربانی دے سکتے ہیں؟ کیاواقعتا ہم اپنی محبوب ترین شے اللہ کی راہ میں قربان کر سکتے ہیں؟ کیا ہم اپنے ذاتی مفادات کو اللہ اور اس کے دین کے لئے قربان کر سکتے ہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو شکر کا مقام ہے اور اگر ہم اللہ کے دین کے لئے کوئی ایثار کرنے کے لئے تیار نہیں تو جانوروں کی یہ قربانی ایک خول، ڈھانچہ اور دکھلاوا ہے جس میں کوئی روح نہیں۔
پروگرام میں حاجی غضنفر علی، کبیر حسین، مقصود احمد، حنیف بھٹی، محمد طاہر، محمد سلیمان کے علاوہ علاقہ بھر کے کثیر افراد نے شرکت کی، آخر میں پوری امت مسلمہ کے لئے بالعموم اور پاکستان کی امن و سلامتی کے لئے بالخصوص دعا کی گئی۔
تبصرہ