ایم ایس ایم کے زیراہتمام سیمینار! اقبال امت کے مستقبل کا صورت گر
شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام دوسرا سالانہ سیمینار بعنوان "اقبال امت کے مستقبل کا صورت گر" 7 نومبر 2010ء کو تھیو سو فیکل ہال بلمقابل اولڈ ریڈیو پاکستان کراچی میں منعقد ہوا۔
سیمینار کی صدارت ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف (سرپرست منہاج القرآن سندھ) نے کی جبکہ پروفیسر انوار احمد زئی (چیئرمین انٹرمیڈیٹ بوڈر) مہمان خصوصی تھے۔ پروفیسر خیال آفاقی (معروف مصنف و دانشور)، پروفیسر این ڈی خان (سابق وفاقی وزیر)، میر نواز خان مروت (سابق وفاقی وزیر)، خواجہ رضی حیدر (سابق ڈپٹی ڈائریکٹر قائداعظم اکیڈمی)، راؤ کامران محمود (ناظم تحریک کراچی)، آفتاب احمد (صدر MSM کراچی) اور وسیم اختر (سیکرٹری جنرل MSM کراچی) بھی دیگر معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز دن 3 بجے تلاوت قرآن پاک اور نعت مبارکہ سے ہوا۔ جس کے بعد مقررین کا علامہ اقبال کی شخصیت پر اظہار خیال کا سلسلہ شروع ہوا۔
پروفیسر خیال آفاقی نے کہا کہ شاعر مشرق، مصور پاکستان ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال نے ملت اسلامیہ کے معمار، بلند پایہ مفکر، مخلص و بے باک قائد اور تحریک پاکستان کے عظیم رہنما کے طور پر جو خدمات انجام دیں۔ وہ برصغیر کی تاریخ کا ایک روشن اور ناقابل فراموش باب ہیں۔ اس ملک اور قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ آج ہمیں ماہرین اقبال تو ملتے ہیں لیکن اقبال کی فکر پر عمل کرنے والے نظر بھی نہیں آتے۔ آج کے دور کی اشد ضرورت عملین اقبال ہے۔
میر نواز خان مروت نے کہا کہ اقبال امت کے مستقبل کا صرف صورت گر ہی نہیں سیرت گر بھی تھے۔ آج ہمیں ان کی سیرت کے مطالعہ کے ساتھ اس کو عملی طور پر اپنانا بھی ہوگا۔
پروفیسر این ڈی خان نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کی تعلیمات عشق اور خودی پر مبنی ہیں۔ اقبال خودی اور عشق کا عملی پیکر تھے۔
راؤ کامران محمود نے کہا کہ اقبال کی تعلیمات اور ان کے افکار پر یہ بات ثابت ہے کہ وہ مسلمانان ہند ہی نہیں بلکہ تمام دنیا کے مسلمانوں کو غلامی سے نکال کر دوبارہ عروج پر لانے کے لئے مضطرب رہے مایوس نا رہے۔
خواجہ رضی حیدر نے کہا کہ اقبال کی شاعری درباری مداح ساری نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی اور اسلام کے زین اصولوں کو قائم کرنے کے لئے امنگ، ضبط اور ولولہ کو جنم دیتی ہے۔
سیمینار کے مہمان خصوصی انوار احمد زئی نے کہا کہ اقبال کے نزدیک اسلام صرف عبادت اور رہبانیت نہیں بلکہ دین فطرت ہے اور اسلام تمام شعبہ ہائے زندگی میں رہنمائی دیتا ہے اور اقبال کے افکار مایوسی سے نکال کے انہیں مغرب کی تقلید کی بجائے اپنے دین پر قائم رہ کر کائنات کو مسخر کرنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ آج کے نوجوان اقبال کو آئیدیل بنا کر پاکستان کو فلاحی ریاست بنا سکتے ہیں۔
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کراچی کے صدر آفتاب احمد نے کہا کہ ڈاکٹر برہان الدین فاروقی علامہ اقبال کے شاگرد اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے بھی استاد ہیں۔ اس طرح ہم فکراقبال کے وارث ہیں۔
سیمینار کے آخری حصہ میں منہاج یونیورسٹی کے طلبہ نے فکر اقبال پر ایک مذاکرہ بھی پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر سیلاب زدگان کی امداد کرنے کے کام پر شاندار خدمات پیش کرنے پر خواجہ محمد اشرف کو شیلڈ پیش کی گئی۔ جبکہ MSM کے کارکنان میں بہترین خدمات پر شیلڈز تقسیم کی گئیں۔
سیمینار میں تحریک منہاج القرآن کے امیر سید ظفر اقبال، نائب امیر قیصر اقبال قادری، اطہر جاوید صدیقی، حاجی اقبال وادھریا، زاہد لطیف، صمد گاڈت، پروین مصطفوی، فوزیہ شوکت، رانی ارشد اور دیگر تنظیمات کے عہدیداران کے ساتھ سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔
پروفیسر انوار احمد زئی (چئیرمین انٹرمیڈیٹ بوڈر)نے سیمینارکے اختتام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ
Your programm was nicely arranged, largely attended, beautifully organized, intelectually participated academically responded. I really enjoyed it.
"CONGRADULATIONS"
رپورٹ : محسن سردار
تبصرہ