منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سکالر علامہ غلام ربانی تیمور کا کامیاب تنظیمی دورہ بنگلہ دیش
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سکالر علامہ غلام ربانی تیمور مورخہ 07 دسمبر 2010ء کو منہاج القرآن انٹرنیشنل بنگلہ دیش کے امیر الحاج صوفی میزان الرحمن کی دعوت پر شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں شرکت کے لئے ڈھاکہ ایئر پورٹ پہنچے جہاں منہاج القرآن بنگلہ دیش کے وابستگان کی کثیر تعداد نے استقبال کیا۔ ڈھاکہ ایئر پورٹ سے صوفی میزان الرحمن کے ساتھ چٹاگانگ پہنچے۔ منہاج القرآن بنگلہ دیش کے صدر محمد خورشید، جنرل سیکرٹری ابوالکلام اور ان کے رفقاء نے معزز مہمان علامہ غلام ربانی تیمور کا بھر پور استقبال کیا۔
مورخہ 08 دسمبر 2010ء سے 12 دسمبر 2010ء تک جمیعۃ الفلاح قومی مسجد میں شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے موضوع پر مدلل اور تفصیلی گفتگو کی۔ ان پروگراموں میں مقامی علماء کرام اور مشائخ عظام نے خصوصی طور پر شرکت کی اور علمی گفتگو سے خوب استفادہ کیا۔ جمعۃ المبارک کے خطاب کے لئے دارالھدیٰ دربار شریف کے سجادہ نشیں پیر الحاج علامہ ولایت حسین القادری کی دعوت پر دارالھدیٰ منزل پہنچے۔ واضح رہے کہ یہ دارالھدیٰ کمپلیکس کی بنیاد قطب الاقطاب سیدنا طاہر علاوالدین القادری البغدادی الگیلانی کے دست مبارک سے رکھی گئی تھی۔
مورخہ 13 دسمبر 2010ء بروز پیر کو علامہ غلام ربانی تیمور نے قطب چاٹگام شاہ صوفی حضرت امانت خان رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دی، حاضری کے وقت صاحب مزار کی اولاد ولایت اللہ شاہ نے علامہ صاحب کا استقبال کیا۔ مورخہ 14 دسمبر 2010ء کو چٹاگانگ کے مقامی پریس کلب میں ہونے والی شہادت کانفرنس میں شرکت کی اور خصوصی خطاب کیا۔ مورخہ 15 دسمبر 2010ء کو بنگلہ دیش میں مالی شہر میں منہاج القرآن کے سب سے پہلے سنٹر میں شہید کربلا کانفرنس میں خطاب کیا جس کے مہمان خصوصی پیر کامل الحاج ولایت حسین شاہ القادری تھے جبکہ محفل کے صدر مولانا ابوالکلام تھے۔ علامہ غلام ربانی تیمور نے اپنے خطاب میں کہا شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ سے ملنے والے درس کہ کلمہ حق کے لئے گردن بھی کٹ جائے تو بہت بڑی سعادت ہے۔ اور واقعہ کربلا یہی درس دیتا ہے۔
مورخہ 16 دسمبر 2010ء بروز جمعرات اہل سنت والجماعت بنگلہ دیش کے صدر اولاد رسول شاہ صوفی معین الدین الحسنی کی دعوت پر علامہ غلام ربانی تیمور نے چنڈار دربار پر حاضری دی، یہ دربار بنگلہ دیش میں داتا دربار کی طرح ایک خاص مقام رکھتا ہے، دربار شریف پہنچنے پر نائب سجادہ نشین پیر سید سیف الدین نے استقبال کیا۔ دربار شریف پر علامہ غلام ربانی تیمور نے شان اولیاء کے موضوع پر مدلل اور پرمغز خطاب کیا۔ اس پروگرام میں مریدین، حاضرین اور علماء ومشائخ کی کثیر تعداد موجود تھی۔ خطاب کے بعددربا شریف کے سجادہ نشین شاہ صوفی سیف الدین نے علامہ صاحب کو اپنی طریقت کی ٹوپی پہنائی اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے دورہ کی باضابطہ دعوت دی اور اپنے مریدین کو ہدایت کی کہ منہاج القرآن ہی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو عقیدہ اہلسنت کی صحیح ترجمانی اور اولیاء اللہ کی تعلیمات کی حفاظت کر سکتا ہے لہذا اس تنظیم کے دست وبازو بن جاؤ اور اس کے خلاف سازشیں کرنے والوں سے ہوشیار رہیں۔
مورخہ 17 دسمبر 2010ء بروز جمعۃ المبارک کو منہاج القرآن انورہ یونٹ کے صدر علامہ علی اصغر کی دعوت پر شاہی اکبری مسجد میں محفل شہادت کربلا میں خصوصی خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں واقعہ کربلا کچھ اس انداز میں بیان کیا کہ تمام حاضرین پر عجیب سی کیفیت طاری ہوئی اور ہر آنکھ پرنم تھی۔ خاص طور پر فاطمہ کمیٹی کی طرف سے پروگرام میں شریک ہونے والی خواتین میدان کربلا کا درد بھرا واقعہ سن کر رونے لگیں جس سے پوری محفل شہدائے کربلا کی یاد میں آنسو بہاتی نظر آئی۔
مورخہ 18 اور 19 دسمبر 2010ء کو علامہ غلام ربانی تیمور نے چٹاگانگ، گوشائل ڈنگا یونٹ اور سنجری پبلی کیشن کی جانب سے منعقدہ پروگراموں میں شرکت کی جس میں فلسفہ شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مورخہ 20 دسمبر 2010ء کو علامہ صاحب پاکستان روانگی کے لئے صوفی میزان الرحمن اور مولانا ابوالکلام کے ہمراہ ڈھاکہ پہنچے جہاں ایئر پورٹ پر منہاج القرآن کے ذمہ داران، رفقاء وابستگان اور محبت کرنے والوں کی ایک کثیر تعداد نے علامہ غلام ربانی تیمور کو رخصت کیا۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل بنگلہ دیش کے زیراہتمام شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عنوان سے منعقد ہونے والی تقاریب میں صوفی میزان الرحمن، مولانا ابوالاکلام، گل رانا شبنم صدیقی، خورشید احمد، پیر سید علامہ ولایت حسین القادری، محمد علی، شاہ نواز، محمد نوشاد، مزمل حق، علامہ جشیم الدین طیبی، احسان المرشد، صوفی الحاج سیف الدین نے خصوصی انتظامات کئے اور ان پروگراموں کو کامیاب بنانے میں خوب محنت کی۔
رپورٹ: احسان المرشد
تبصرہ