قائد اعظم کا تصور پاکستان حاصل کرنے کے لیے آمریت کی بجائے حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے : انوار اختر ایڈووکیٹ
قائد اعظم کا پاکستان پانے کے لیے نوجوانوں میں اقبال کا تصور خودی
ابھارا جائے۔ جی ایم ملک
قائد نے قوت ایمانی اور سیاسی حکمت عملی کے اسلحہ سے لیس ہوکر اس خطہ ارضی کو حاصل
کیا۔ احمد نواز انجم
پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے لہراسب گوندل، جواد حامد، قاضی
فیض، افضل گجر و دیگر کا خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے 134ویں یوم ولادت کے موقع پر ایک عظیم الشان سیمینار بعنوان ’’قائد اعظم کا پاکستان اب کہاں؟‘‘ منعقد ہوا جس میں مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی راہنماؤں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ قائد اعظم کا تصور پاکستان حاصل کرنے کے لیے آمریت کی بجائے حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے۔ پاکستانی نوجوان کو ٹیلنٹ اورایمیگریشن کے جال میں پھنسا کر مغربی دنیا استعمال کررہی ہے۔ آمریت اور آمر کا خاتمہ، عدلیہ کی بحالی، اور این آر او کا انجام، ملک کے لیے چار تحفے ہیں جو کہ وکلاء، میڈیا اور سول سوسائٹی کی جدو جہد نے دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر اکابرین کی ذات کو تواپنا لیا ہے، مگر ان کی تعلیمات کو یکسر فراموش کردیا ہے۔
نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن جی ایم ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک وقوم کو بحران سے نکالنے کے لیے اجتہاد ی فکر کی ضرورت ہے۔ میرے نزدیک پاکستان کے دو بڑے مسئلے ہیں۔ نمبر 1 جاگیردارانہ نظام اور دوسرا بھوک۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کا پاکستان پانے کے لیے نوجوانوں میں اقبال کا تصور خودی ابھارا جائے اسی پر عمل پیرا ہوکر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن کیا جاسکتا ہے۔ قائد اعظم کے نزدیک اقلیتوں کے مساوی حقوق کی پاسداری سیکولر ازم نہیں بلکہ عین اسلام ہے۔
سیمینار کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن پنجاب کے امیر احمد نواز انجم نے کہاکہ ملک کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کے تصو ر پر چلانے سے ترقی حاصل ہوگی۔ 25 دسمبر، یوم قائداعظم تجدید عہد کا دن ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے عظیم قائد نے قوت ایمانی اور سیاسی حکمت عملی کے اسلحہ سے لیس ہوکر انتھک محنت اور جدوجہد کرکے اس خطہ ارضی کو حاصل کیا۔
سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک پنجاب لہراسب گوندل ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج ہم بانی پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے جذبہ ایمانی کو زندہ کرکے قائد کے اصل پاکستان کی حفاظت اور تکمیل کا فریضہ سرانجام دیں جو اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم اپنے قائد جیسی عظیم، مخلص، باکردار، باعمل اور محب وطن قیادت اور ایسا نجات دہندہ اور مسیحا تلاش کریں۔
صدر پاکستان عوامی تحریک لاہور چوہدری افضل گجر اور سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک لاہور حافظ غلام فرید نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے قوم کوشعوری بیداری کی ضرورت ہے قائد اعظم نے ملک بنایا تھا ہم ملک کو بچانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔ قائد اعظم نے قوم کو تعمیر پاکستان کا ایجنڈا دیا تھا مگر ہم ملک کو بچانے کی سطح تک لے آئے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے تصور قائد اعظم کی روشنی میں ملک وقوم کی ترقی کا منشور دیا ہے۔ یہ ملک دو قومی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ یہ خطہ ارضی ہم نے پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ کا ایمان افروز نعرہ لگاکر بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل کیا مگر افسوس جس عظیم مقصد کے لئے یہ خطہ ارضی حاصل کیا گیا اسے حکمرانوں نے فراموش کردیا اور اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہوگئے جس کی وجہ سے ہمیں تقسیم پاکستان جیسا کڑوا گھونٹ بھی بھرنا پڑا۔
جواد حامد نے اپنی گفتگو میں کہاکہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ روح قائد پکار پکار کر ہمیں جھنجھوڑ رہی ہے کہ ہم خواب غفلت سے کب بیدار ہوں گے؟ قیام پاکستان کے مقصد کو کب پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے؟ قائد کے خواب کو کب شرمندہ تعبیر کریں گے؟ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا؟
تبصرہ