آخر کب تک قرض کی مے پی جاتی رہے گی : شیخ زاہد فیاض
باصلاحیت دماغ اور بڑ ے پیمانے پر سرمایہ کی بیرون ملک منتقلی
تشویش ناک ہے
اغیار کی معاشی غلامی سے نجات کیلئے کفائت شعاری کو قومی مزاج بنانا ہوگا
معاشی بحران، دہشت گردی، انتہا پسندانہ رویے، ٹارگٹ کلنگ، قتل و غارت گری، مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی کمیابی جیسے مسائل سے نجات کیلئے انقلابی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ غیرو ں پر انحصار کی بجائے ملک کو اقتصادی گرداب سے نکالنے کیلئے ایسی پالیسیاں تشکیل دینا ہوں گی جس سے ملک میں امن و امان قائم ہو اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ماحول ساز گار بنے۔ آخرکب تک قرض کی مے پی جاتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار سنئیر نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض نے جنوبی پنجاب سے آئے ہوئے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگوکے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ باصلاحیت دماغ اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کی بیرون ملک منتقلی تشویش ناک ہے اور اس کی روک تھام کیلئے انتہائی سوچ بچار کے بعد مربوط پالیسیاں بنانا ہوں گی تاکہ وطن عزیز آئے روز کے ایسے صدمات سے محفوظ ہوکر معاشی استحکام کا سفر شروع کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اغیار کی معاشی غلامی سے نجات حاصل کرنے کیلئے کفائت شعاری کو قومی مزاج بنانا ہوگا اور عیاشی کے کلچر کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غیر ضروری پرتعیش اخراجات سے وہ ملک بھی اجتناب کرتے ہیں جن کی معیشت بہت زیادہ مضبوط ہے۔ پاکستان جیسا ملک تو ایسی عیاشیوں کا قطعاً متحمل نہیں ہوسکتا جو عرصہ دراز سے جاری و ساری ہیں۔ اس لیئے حکومتی سطح پر کفایت شعاری کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
تبصرہ