دلوں پر روح کی حکمرانی کے لیے نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کا آغاز کرنا ہوگا : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ معاشرے میں بے سکونی، اضطراب، بے برکتی اور کرپشن اس لیے ہے کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر خود احتسابی کے عمل کو ترک کردیا گیا ہے۔ دوسروں کے نقائص بیان کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے جبکہ اپنی ذات کو ہر برائی سے مبرا کر دیا گیا ہے جس کے باعث برداشت، تحمل، باہمی احترام اور یگانگت کے رویے معاشرے سے رخت سفر باندھ رہے ہیں۔ مادیت زدہ ماحول نے تعیشات کے حصول کی دوڑ کو جنم دیا ہے جس میں ہر کوئی ہانپ رہا ہے۔ نتیجتاً حقوق غصب ہو رہے ہیں، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کا عمل ہے کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے، منفی رویوں پر ندامت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔
وہ گزشتہ روز تحریک منہاج القرآن کی نظامت دعوت کے سکالرز کے اجلاس سے کینیڈا سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر نائب ناظمین اعلیٰ جی ایم ملک، رانا محمد ادریس، ڈائریکٹر امورخارجہ راجہ جمیل اجمل اور احمد نواز انجم بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے باطن کو سنوارنے پر محنت کریں۔ دلوں کے تخت پر نفس کی حکمرانی ہوگئی ہے اسی لیے ایسے منفی اعمال سر زد ہو رہے ہیں جنہوں نے معاشرے کے سکون کو غارت کر دیا ہے۔ دلوں پر روح کی حکمرانی کے لیے نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کا آغاز کرنا ہوگا جس کے لیے ضروری ہے کہ بطور قوم اپنی صحبتوں کو صالح کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کی نظامت دعوت کے سکالرز معاشرے میں پائی جانے والی مادیت کے خلاف دروس قرآن کے سلسلہ کو جاری رکھ کر اپنا تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن دینی اور احیائی تحریک ہے اس لیے نظامت دعوت کے سکالرز پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پائے جانے والے جزوی و کلی بگاڑ کی درستگی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ کردار اور تقویٰ کا پیکر بنیں۔ ریسرچ کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے دینی و دنیاوی علوم میں مہارت حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ علم کے حصول کا کلچر پیدا کرنے کے لیے جان توڑ بامقصد محنت کو شعار بنا کر ہی مختلف النوع چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ علم نافع کا حصول تب ہی ممکن ہے جب مادیت کے حملے سے خود کو محفوظ کرنے کے لیے ریاضت و مجاہدہ کا خوگر بنا جائے، باطنی دنیا میں انقلاب لائے بغیر معاشرے میں مثبت تبدیلی کے عمل کا کامیاب ہونا نا ممکن ہے ۔
تبصرہ