بجٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے۔ تعلیم صحت اور روزگار کیلئے بجٹ بڑھایا جائے

مورخہ: 23 مئی 2011ء

پاکستان کا بجٹ دس روز قبل دبئی میں IMF والوں کے ساتھ مل کر بنا لیا گیا ہے اب تو رسم ادا ہونا باقی ہے
جس دن IMF سے جان چھڑا کر بجٹ بنا لیا گیا اس دن غریب کا مقدر بدل جائے گا
عوام بچاؤ تحریک کا آغاز کر کے غریب عوام اپنے آپ کو ظلم سے بچا سکتے ہیں
بجٹ اس وقت تک عوامی نہیں ہو سکتا جب تک ملک کے ذہین، باکردار، اہل لوگوں پر مشتمل عبوری حکومت تشکیل نہیں دی جاتی
پاکستان عوامی تحریک کے پری بجٹ سیمینار سے ڈاکٹر مبشر حسن، آئمہ محمود، ریاض فتیانہ، فیض الرحمن درانی ودیگر کا خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے پری بجٹ سیمینار میں مطالبہ کیا گیا کہ بجٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے۔ تعلیم صحت اور روزگار کیلئے بجٹ بڑھایا جائے۔ امیروں پر ٹیکس لگایا جائے۔ آئی ایم ایف کی بیساکھیوں سے چھٹکارا پانے کیلئے ٹھوس معاشی پالیسی بنا کر اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ مقررین نے کہا کہ غیر ترقیاتی اخراجات کو ختم کیا جائے، غریب کے خلاف بجٹ پاس کرنے میں پارلیمنٹ میں موجود پارٹیوں کا ایکا ہے۔ عوام کو چاہیے کے اپنے مفادات کا محافظ بجٹ بنانے کیلئے حکومت بھی اپنی قائم کریں اور لٹیروں سے نجات حاصل کریں اور ظالمانہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جو برس ہا برس سے انہیں امیروں کیلئے ٹیکس دینے پر مجبور کئے ہوئے ہے۔

پری بجٹ سیمینار سے سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر مبشر حسن، فیض الرحمن درانی، انوار اختر ایڈووکیٹ، ریاض فتیانہ، آئمہ محمود، شاہد اے ضیاء، ڈاکٹر قیس اسلم، سہیل محمود، اسلم خان، جی ایم ملک اور بریگیڈئر (ر) فاروق حمید نے خطاب کیا۔

ڈاکٹر مبشر حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تو حکمرانوں کیلئے ہوتا ہے اسکا غریب سے کیا کام۔ اگر عوام اپنا بجٹ چاہتے ہیں تو اپنی حکومت بنائیں۔ مہنگائی غریب سے امیر کو دولت منتقل کرنے کا ذریعہ ہے ساری پارٹیاں غریب کے خلاف بجٹ پاس کرنے میں ملی ہوئی ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لٹیروں کی حکومت ہے اور احتساب کا کوئی نظام نہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کے دانشوروں نے پاکستان کے ساتھ غدرای کی ہے۔

ورکنگ ویمن پاکستان کی صدر اور ممتاز سماجی رہنما آئمہ محمود نے کہا کہ محنت کش خواتین کیلئے آنے والا بجٹ نئی قیامت ڈھائے گا۔ سرمایہ دار اور جاگیردار طبقے سے توقعات دیوانے کا خواب ہو گا۔ ہم ایک دوسرے کو مار رہے ہیں تو دفاعی بجٹ کس کام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں محنت کش خواتین کے حقوق کا ضرور خیال رکھنا ہو گا۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔

ایم این اے ریاض فتیانہ نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ غربت، جہالت انتہا پسندی، کرپشن اور دہشت گردی ہے ایسے میں عوا م کا بجٹ کہاں سے آئے۔ لوڈ شیڈنگ اکانومی کو متاثر کر رہی ہے ملک کے سیاستدان نالائق ہیں اسٹیبلشمنٹ کو بیووکریسی چلا رہی ہے۔ ایک سے ڈیڑھ ارب روپیہ روزانہ چھپ رہا ہے جس کے باعث افراط زر بڑھ رہاہے، بینکوں کا مارک اپ بہت زیادہ ہے فضول خرچی کا کلچر ہے خواہش اور ضرورت میں فرق کو واضح کرنا ہو گا، قومی ترجیحات کا جب تک تعین نہ ہو گا ملک کے غریب کی حالت نہیں بدلے گی۔

بریگیڈئر (ر) فاروق حمید نے کہا کہ پاکستان کا بجٹ دس روز قبل دبئی میں IMF والوں کے ساتھ مل کر بنا لیا گیا ہے اب تو رسم ادا ہونا باقی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ پاکستان کے غریب امیروں کو پال رہے ہیں۔ ۔ احتساب کا نظام نہیں اور کرپشن زوروں پر ہے۔ موجودہ بجٹ میں امیروں پر ٹیکس لگے تو غریب بچتا ہے مگر بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟ لوڈ شیڈنگ کا عذاب الیکش سے تین ماہ قبل ختم کر دیا جائے گا۔

ڈاکٹر شاہد اے ضیاء نے کہا کہ پڑھے لکھوں نے پاکستان کو زیادہ لوٹا ہے۔ جس ملک میں تعلیم ذریعہ معاش بن جائے وہ ترقی نہیں کر سکتاپاکستان کو ہنر مند افراد درکار ہیں جب تک شعور نہیں آئے گا وسائل 20فی صد طبقہ کی مٹھی میں رہیں گے۔ جس دن IMF سے جان چھڑا کر بجٹ بنا لیا گیا اس دن غریب کا مقدر بدل جائے گا۔ ہمارے ہاں آجر اور اجیر کے درمیان رشتہ آقا اور غلام کا ہے۔ پرائیویٹائزیشن کو بڑھانا ہوگا اور غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنا ہوں گے۔ اس ملک کو بیورو کریٹ چلا رہے ہیں جو بڑا المیہ ہے ٹیکنو کریٹس ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنماء جی ایم ملک اور انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بجٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس وقت تک بجٹ عوامی نہیں بنے گا جب تک 3 فی صد حکمران اشرافیہ کو پارلیمنٹ سے کک آئوٹ نہیں کیا جاتا۔ اس کیلئے 97فی صد عوام ظالمانہ نظام کے خلاف باہر نکل آئیں۔

انجمن تاجران کے سہیل محمود بٹ نے کہا کہ عوام بچائو تحریک کا آغاز کر کے غریب عوام اپنے آپ کو ظلم سے بچا سکتے ہیں۔ بینکوں کے مارک اپ کو کم کرنا ہو گا۔ بجٹ اس وقت تک عوامی نہیں ہو سکتا جب تک ملک کے ذہین، باکردار، اہل لوگوں پر مشتمل عبوری حکومت تشکیل نہیں دی جاتی۔

ممتاز معاشی ماہر اسلم خان نے کہا کہ ہمسایوں سے اچھے تعلقات پیدا کرنے ہوں گے انتہا پسندی اور دہشت گردی پر قابو پانا ہو گا تب جا کر عوامی بجٹ بن سکے گا۔

اس موقع پر راجہ جمیل اجمل، جواد حامد، عاقل ملک، قاضی فیض، عبد الحفیظ چوہدری اور پاکستان عوامی تحریک کے دیگر قائدین بھی موجود تھے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top