تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اختتامی اجلاس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری اور دیگر قائدین کا خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ قرض کی آکسیجن سے ملک چلانے کی روش نے ملکی سلامتی تک کو خطرات لا حق کر دئیے ہیں۔ معاشی خودمختاری کی طرف بڑھنے کا دور دور تک کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا کیونکہ مقتدر طبقے کی ترجیحات میں کرپشن، لوٹ مار اور ایک دوسرے پر سیاسی برتری حاصل کرنے کا جنون سوار ہے۔ ملک اور عوام کو پرواہ کسی کو نہیں ہے۔ وطن عزیز قیادت کے بدترین بحران کا شکار ہے۔ موجودہ نظام کے ہوتے کسی خیر کی توقع نہیں ہے۔ 100سال بھی اس نظام کے تحت الیکشن ہوتے رہیں تو 97فی صد طبقہ کے مسائل حل نہیں ہونگے البتہ چند خاندانوں کی موروثی سیاست کا سلسلہ ضرور جاری رہے گا۔ کارکن موجودہ نظام کو سمندر برد کرنے کیلئے میدان عمل میں نکل آئیں اور اس ظالمانہ نظام کے خلاف عوامی شعور کی بیداری کیلئے دن رات ایک کر دیں۔ وہ گذشتہ روز تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے کینیڈا سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر امیر تحریک فیض الرحمن درانی، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، شیخ زاہد فیاض، انوار اختر ایڈووکیٹ، جی ایم ملک، لہراسب خان گوندل، احمد نواز انجم، جواد حامد، ساجد محمود بھٹی کے علاوہ دیگر مرکزی، صوبائی قائدین اور ملک بھر سے آنیوالے سینکڑوں تحصیلی و ضلعی عہدیداران بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج ملک کی سلامتی کو شدید خطرات لا حق ہیں، فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دہشت گردی روز کا معمول ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سطحی اقدامات کر کے اسے سب کچھ سمجھا جا رہا ہے۔ اس ناسور کے خاتمے کیلئے بنیادی وجوہات کو سمجھ کر ٹھوس اور سنجیدہ فیصلے کرنا ہو نگے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ قرض کی بیساکھیوں پر ملک چلانے کے سلسلے نے ہم سے ہماری خود مختاری تک چھین لی ہے جو قومیں معاشی استحکام کیلئے اقدامات نہیں کرتیں وہ دنیا میں لیڈنگ رول Play نہیں کر سکتیں اس لئے ضروری ہے کہ عوام اپنی ذمہ داریوں کو پہچانتے ہوئے موجودہ ظالمانہ نظام کے خلاف انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں تاکہ نا اہل قیادت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے اور ملک کو غلامی سے دائمی نجات مل سکے۔
ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے عہدیداران اور کارکنان پر ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں سنجیدہ اور بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ موجودہ ظالمانہ نظام کی خرابیوں کا پردہ عوام کے سامنے چاک کریں اور ملک میں ایسی مثبت تبدیلی کی راہ ہموار کریں جو ملک کو ہمیشہ کیلئے نا اہل اور کرپٹ مقتدر طبقے سے نجات دلا دے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جلتے ماحول میں تحریک منہاج القرآن کے کارکن امن کے سفیر ہیں انہیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فکری اور علمی جدو جہد جاری رکھنا ہے اور علم کو اپنا اسلحہ بنانا ہے کیونکہ جن کا اسلحہ علم اور کردار کی پختگی ہوتی ہے انہیں کوئی زیر نہیں کر سکتا اور آخری جیت انہی کی ہوتی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ نے اگلے سال کے اہداف اور ورکنگ پلان کی منظوری دی اور بیداری شعور مہم کے ذریعے 2کروڑ افراد تک پیغام پہنچانے کا ہدف مقرر کیا۔ اس موقع پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔
قرارداد
- دفاعی تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے ہونے والی غفلت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
- خارجہ پالیسی کو از سر نو تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملکوں سے تعلقات برابری کی سطح پر قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
- انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرے۔
- حالیہ بجٹ میں حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے حکومت اشیائے ضروریہ پر غریب عوام کو سبسڈی دے کر قیمتیں کم کرے اور انہیں تین سال کیلئے منجمد کر دیا جائے۔
- سپریم کورٹ ملکی خود مختاری کے منافی فیصلوں کے خلاف فوری اقدامات کرے۔
- لوڈ شیڈنگ کے تسلسل کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو اسکے خاتمے کی ڈیڈ لائن دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
تبصرہ