10 روزہ تربیتی کیمپ برائے معلمین عرفان القرآن کورس
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر 10 جولائی تا 20 جولائی 2011ء معلمین عرفان القرآن کورس کے لیے 10 روزہ تربیتی کیمپ منعقد ہوا، جس کا اہتمام نظامت دعوت و تربیت کے شعبہ عرفان القرآن کورسز نے کیا۔ اس تربیتی کیمپ میں ملک بھر سے 25 معلمین نے شرکت کی۔ اس کورس میں شرکاء کو ترجمۃ القرآن، تفسیر القرآن، احادیث مبارکہ، تجوید، صرف و نحو، فقہ اور تصوف کے مضامین پڑھائے گئے۔ علاوہ ازیں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پڑھانے کے بہت سے Method بھی متعارف کرائے گئے۔
20 جولائی 2011ء کو کورس کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی، جس میں استاذ الاساتذہ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے خصوصی شرکت کی۔ جبکہ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین میں سے ناظم امور خارجہ راجہ جمیل اجمل، ناظم منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن سید افتخار شاہ بخاری، ناظم پنجاب سید توقیر الحسن گیلانی، نائب ناظم تربیت علامہ علی اختر اعوان اور نائب ناظم دعوت (حلقات درود) علامہ محمد لطیف مدنی نے شرکت کی۔
مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت سے تحریک منہاج القرآن نے تعلیم و تربیت کو عام کرنے کے لیے بہت سی جہتوں پر کام شروع کیا ہوا ہے۔ ان میں سے ایک عرفان القرآن کورس بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے نوجوانوں کو تنگ نظری، تعصب اور فرقہ واریت کی آگ سے نکال کر وسعت نظری، موسعت قلبی اور اتحاد امت کے اسباق یاد کروائے ہیں۔ موجودہ دور پُر فتن میں تحریک منہاج القرآن امت مسلمہ کی بیداری شعور کی تحریک کا آغاز کیے ہوئے ہے۔
علامہ محمد شریف کمالوی ناظم عرفان القرآن کورسز نے مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور شرکاء کورس کو مبارک باد دی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جا کر عرفان القرآن کورس کا اجراء کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت کا فیضان تقسیم ہوتا ہے۔ یہاں امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے لیے ہمہ جہت اور ہمہ گیر کام سر انجام دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک منہاج القرآن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و عشق کو فروغ دینے اور امت مسلمہ کو پھر عروج دینے کی تحریک ہے۔
تقریب کے اختتام پر مہمانان گرامی نے تمام شرکاء کورس میں اسناد تقسیم کیں.
پروگرام کا اختتام دعائے خیر پر ہوا۔
تبصرہ