شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا دورہ آسٹریلیا
بانی وسرپرست اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مورخہ 09 جولائی 2011ء کو تنظیمی دورہ پرسڈنی ایئرپورٹ پہنچے جہاں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ آپ کا استقبال کیا۔
مورخہ 11 جولائی 2011ء بروز سوموار کو شیخ الاسلام نے نیو ساؤتھ ویلز کے پارلیمنٹ ہاؤس میں خطاب کیا جس میں آپ نے دہشت گردی اور دیگر انٹرنیشنل معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں خطاب کے لئے ممبر پارلیمنٹ شوکت موسلمانی نے مدعو کیا تھا۔ آپ کے خطاب کو سننے کے لئے بہت سے وزراء، سیاستدان، پالیسی ساز، سینئر مذہبی و سماجی شخصیات موجود تھیں۔ مورخہ13 جولائی2011ء بروز بدھ کو دارالفتویٰ آسٹریلیا کے عرب علماء نے شیخ الاسلام کو ایک عظیم الشان عشائیہ دیا جس میں مختلف مسلم کمیونٹی کے علماء کی کثیر تعداد نے شرکت کی جو کہ آپ کی علمی، دینی اور فکری خدمات سے بہت متاثر ہوئے۔ مورخہ 14 جولائی 2011ء بروز جمعرات مفتی اعظم آسٹریلیا شیخ تاج الدین ھلالی نے شیخ الاسلام کو علماء کانفرنس میں عربی خطاب کے لئے دعوت دی۔ شیخ الاسلام نے جب شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ پہلو قرآن پاک کی روشنی میں واضح کئے تو سب علماء کے ساتھ شیخ تاج الدین ھلالی بھی یہ کہ اٹھے کہ ’’بے شک یہ نقاط برحق ہیں لیکن میں نے اپنی زندگی میں نہ کہیں پڑھے ہیں نہ سنے ہیں‘‘۔
مورخہ 16 جولائی 2011ء بروز ہفتہ کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن انٹرنیشنل آسٹریلیا کے زیراہتمام عظیم الشان ’’امن کانفرنس سڈنی‘‘ میں شرکت کی اور انگریزی میں خطاب کیا جس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شیخ الاسلام نے جب امن و باہمی یکجہتی کے موضوع پر مدلل اور جامع گفتگو کی تو ان کے خطاب کے اختتام پر لوگوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔ خطاب کے آخر میں شیخ الاسلام نے خاص مہمانوں کو اپنے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ کی کتب تحفتاً بھی پیش کیں۔
سڈنی آسٹریلیا میں شیخ الاسلام کے دورے کا سب سے بڑا پروگرام ترکی کمیونٹی کی بڑی مسجد میں منعقد ہوا جس میں آپ نے قرآن اور مقام رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر مدلل اور جامع خطاب کیا۔ آپ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام واضح فرماتے ہوئے کہا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر قرآن پاک کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا تقریباً ناممکن ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن کی عملی تفسیر ہیں اس لئے قرآن کو ان کی زندگی کو سامنے رکھ کرہی سمجھا جاسکتا ہے۔ اس سلسلہ میں آپ نے تحویل قبلہ کے واقعہ کا تفصیلی ذکر کیا اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کی آیات سے یہ ثابت کیا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا ایک ہے اور دونوں کی فرمانبرداری بھی ایک ہے، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اللہ کی محبت ہے، اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی دراصل اللہ کی نافرمانی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عداوت اللہ سے عداوت سمجھی جائے گی۔ شیخ الاسلام نے صحابہ کرام کی زندگیوں سے بے شمار مثالیں دیتے ہوئے واضح کیا کہ صحابہ کرام کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہی مرکز اور محور تھی۔ اس لئے اللہ رب العزت تک رسائی حاصل کرنے کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہی کو مرکز و محور بنانا پڑے گا۔ پروگرام کے اختتام پرصلوۃ و سلام پڑھا گیا جو مولانا نذیر الحسن تھانوی نے شیخ الاسلام کی خواہش پر کھڑے ہو کر پیش کیا۔
پروگرام کی نقابت کے فرائض منہاج القرآن آسٹریلیا کے سینیئر نائب صدر علامہ شیخ احمد حسین نے ادا کئے۔ پروگرام کی ابتداء ننھے حافظ احمد حسین نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا جبکہ سید ریاض حسین شاہ اور احمد دین شہزاد نے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ نعت پیش کی۔
رپورٹ: ڈاکٹر محمد آصف خواجہ
تبصرہ