کراچی ٹارگٹ کلنگ قومی یکجہتی کیلئے زہر قاتل ہے: فیض الرحمن درانی
امن و امان کی تشویشناک صورتحال کے تسلسل نے ملکی معیشت کو ناقابل
تلافی نقصان پہنچایا ہے
معاشرے میں پائے جانیوالے عدم برداشت کے رویوں کو کچلنے کیلئے موثر قانون سازی کی جائے
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی خطرناک لہر ملی یکجہتی کے خاتمے کی گھناؤنی سازش ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس پرتشدد رویے کو کچلنے کیلئے مؤثر اور سنجیدہ کارروائی کریں اور مذہبی و لسانی بنیادوں پر انسانی جانوں کا ضیاع روکنے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمن درانی نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چودھری افضل گجر کی قیادت میں آئے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کراچی میں ہونیوالے تشدد کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی یکجہتی کیلئے زہر قاتل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدم برداشت کے رویوں کا معاشرے کو اپنی گرفت میں لینا پاکستان کی داخلی سلامتی کیلئے خطرہ ہے اس حوالے سے حکومت ٹھوس اقدامات کرے اور معاشرے میں پائے جانیوالے ان رویوں کو کچلنے کیلئے مؤثر قانون سازی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پتوں اور ٹہنیوں کو کاٹ رہی ہے اور تنے اور جڑوں کی آبیاری کا عمل اسی طرح جاری ہے اس لئے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو رہا ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کے درخت کو جڑوں سے اکھاڑا جائے۔ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بے روزگاری اور عدم تحفظ کے شدید احساس نے پہلے ہی عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی مگر رمضان المبارک کے ماہ مقدس اور اس شدید گرم موسم میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے تو معصوم لوگوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال کے تسلسل نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار غیر محفوظ ماحول کے باعث سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔ کراچی میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات پاکستان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردی کی وجوہات کے خاتمے پر توجہ دے تا کہ ملکی ترقی کو دیمک کی طرح چاٹنے والی تنگ نظری اور انتہا پسندی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
تبصرہ