نئی نسل کو فکری رہنمائی دینا اور جذبہ حب الوطنی بیدار کرنا مذہبی و سیاسی قیادت کے فرائض میں شامل ہے: فیض الرحمن
رہنمائی دینے والے سیاسی اکھاڑے میں اتر کر داؤ پیچ لڑانے میں مگن
ہیں
سامراجی طاقتیں اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مختلف اقدامات میں مصروف عمل ہے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمن درانی کی کارکنان سے گفتگو
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمن درانی نے کہا کہ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور بفضل تعالیٰ قائم و دائم رہے گا۔ جو لوگ ملکی سالمیت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں وہ نہیں رہیں گے۔ نئی نسل کو فکری رہنمائی دینا اور جذبہ حب الوطنی بیدار رکھنے کے عمل کو جاری رکھنا مذہبی و سیاسی قیادت کے فرائض میں شامل ہے مگر افسوس اس میں شعوری کوتاہی برتی جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک لاہور کے کارکنان سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ رہنمائی دینے والے سیاسی اکھاڑے میں اتر کر داؤ پیچ لڑانے میں مگن ہیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ہی کل سیاست بن چکی ہے۔ ملکی اور عوامی مسائل کو حل کرنا صرف بیان دینے کیلئے ہے عمل اسکے برعکس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اسلامی ممالک اپنی پالسیوں میں آزاد نہیں اور غیرملکی سامراجی طاقتوں کے آلہ کار بن کر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے ورکرز کو نصیحت کی کے وہ اپنے کردار کو مثالی بنانے پر محنت کریں، دین مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حقیقی خادم اور ورکر وہ ہے جو حالات و واقعات اور زمانے کے تغیرات سے متاثر نہ ہو بلکہ ہر طرح کے حالات میں اپنی منزل کی جانب گامزن رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت آج دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ نتھی کردیاگیا ہے اور سامراجی طاقتیں اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مختلف اقدامات میں مصروف عمل ہیں۔
انہوں نے ورکرز پر زور دیا کہ وہ امن کے پیامبر کے طور پر اپنا مثالی کردار دنیا کے سامنے رکھیں اور تقوی اور طہارت اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ویلفیئر کے عمل کو بھی جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ انتشار ا افتراق نے مسلمانوں کی یکجہتی میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ قوموں اور گروہوں میں بٹ کر امت کی سوچ دفاعی ہوگئی ہے۔ اہل علم کے اختلافات رحمت ہوتے ہیں مگر جب یہ عوام تک آ پہنچیں اور ان پر بحث شروع ہو جائے تو یہ زحمت بن جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل علم طبقہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور علم پر عمل کرنے کو اپنا شعار بنا لے۔ عمل کرنے سے دوسروں کو احترام دینے کے مثبت رویے جنم لیں گے۔
تبصرہ