قائداعظم کی وفات کے بعد سے پاکستانی قوم صبر ہی توکرتی چلی آ رہی ہے: ڈاکٹر رحیق عباسی
حکومت کی اب تک کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس میں پاکستان
اور عوام کہیں دکھائی نہیں دیتے
اقتدار کیلئے سیاسی جوڑ توڑ ہی حکومت کی کل کارکردگی ہے
موجودہ انتخابی نظام کا خاتمہ کئے بغیر عوام کے ساتھ یوں ہی کھیلا جاتا رہے گا
فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں سکالرز کے ساتھ نشست میں موجودہ ملکی حالات پر تبادلہ
خیال
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ قائد اعظم کی وفات کے بعد سے پاکستانی قوم صبر ہی تو کرتی چلی آرہی ہے مگر آج وزیراعظم حکومت کی کوتاہیوں کو تسلیم کرنے کی بجائے قوم کو بے صبری ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں۔ سیاستدانوں اور حکمرانوں کا یہی طرز عمل رہا تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ وہ گذشتہ روز فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں سکالرز کے ساتھ نشست میں موجودہ ملکی حالات پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے والے سیاستدانوں، حکمرانوں، بیانوں، ریلیوں اور دھرنوں کی سیاست کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو متلاطم سمندر کے آگے وہ تنکوں کی طرح بہہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ حکومت کی اب تک کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس میں پاکستان اور عوام کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ اقتدار کیلئے سیاسی جوڑ توڑ ہی حکومت کی کل کارکردگی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن نام کی کسی شے کا وجود ملک میں نہیں ہے اس لئے عوام جمہوری انداز میں موجودہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ یہ نظام ایسے سیاستدانوں کے ہاتھ مضبوط کرتا ہے جو چار سال اقتدار کے مزے لوٹ کر ناکامیوں کا سارا الزام عوام پر دھرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ انتخابی نظام کا خاتمہ کئے بغیر عوام کے ساتھ یوں ہی کھیلا جاتا رہے گا اور عوام اور انکے حقوق کے درمیان خلیج بڑھتی چلی جائے گی۔ عوام اگر چاہتی ہے کہ ان کا مستقبل، حال اور ماضی کی طرح نہ ہو تو وہ موجودہ نظام کے خاتمے کیلئے تحریک منہاج القرآن کی بیداری شعور مہم میں شامل ہو جائیں۔ عوام آئینی طریقے سے جب اختیارات 2 فیصد طبقے سے چھین لیں گے تو انہیں کوئی بے صبرا کہنے کی جرت نہیں کرسکے گا۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اختیارات 98 فیصد عوامی طبقے کو منتقل کرنے کیلئے موجودہ استحصالی نظام انتخاب کے خلاف عوام کے شعور کو بیدار کرنے میں کردار ادا کیا جائے۔
تبصرہ