انتخابی نظام بدلے بغیر کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئے گی۔ فیض الرحمن درانی
جمہوریت کے نام پر سیاسی شخصیات کی حکمرانی کی وجہ سے اداروں کے
مابین تصادم کے خطرات بڑھے ہیں
موجودہ انتخابی نظام کو بدلے بغیر آئین کی برتری اور اداروں کی مضبوطی کا خواب
دیکھنا عبث ہو گا۔ شیخ زاہد فیاض
’’ جمہوریت اور پاکستان‘‘ کے موضوع پر ہونیوالے سیمینار سے مقررین کا خطاب
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں مگر جمہوریت کے نام پر عوام کے ساتھ جو کچھ کئی دھائیوں سے ہو رہا ہے اس کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انتخابی نظام بدلے بغیر کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئے گی۔ عوام دوبارہ تبھی قوم بنیں گے جب ان کا سیاسی شعور بیدار ہو جائے گا۔ ہم قوم بن گئے تو قائد اعظم کے پاکستان کی تکمیل اسی دن ہو جائے گی۔ وہ گذشتہ روز '' جمہوریت اور پاکستان" کے موضوع پر ہونیوالے سیمینار سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں خطاب کر رہے تھے۔
سنیئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے کہا ہے کہ آئین کی بالا دستی کیلئے اداروں کا مضبوط ومستحکم ہونا اور اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا بہت ضروری ہے۔ حقیقی جمہوریت میں شخصیات کی بجائے ادارے مضبوط ہوتے ہیں مگر بد قسمتی ہے کہ ہمارے ہاں اداروں کو مستحکم کرنے پر توجہ نہیں دی گئی جس کا نتیجہ ہے کہ جمہوریت کے نام پر سیاسی شخصیات کی حکمرانی ہے اور اداروں کے مابین تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام ایسی پارلیمنٹ تشکیل دیتا ہے جس میں چند سیاسی خاندان اور وننگ ہارسز ہی شامل ہوتے ہیں، اداروں کے استحکام اور آئین کی بالادستی صرف بیانات تک ہی محدود ہوتی ہے۔ موجودہ انتخابی نظام بدلے بغیر آئین کی برتری اور اداروں کی مضبوطی کا خواب دیکھنا عبث ہو گا۔
شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ آج تبدیلی کی باتیں ہو رہی ہیں جو بہت اچھی بات ہے مگر حقیقی تبدیلی انتخابی نظام بدلے بغیر ممکن نہیں ہے۔ محب وطن قوتیں نظام کی تبدیلی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔ سیمینار سے احمد نواز انجم، ڈاکٹر عبید اللہ رانجھا، الطاف حسین گیلانی، جی ایم ملک، جواد حامد، ساجد بھٹی، راجہ جمیل اجمل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ