منہاج اسلامک سنٹر بارسلونا میں سپانش زبان کی نئی کلاس کا آغاز بذریعہ قرعہ اندازی کیا گیا
منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین کے زیر اہتمام مورخہ 02 جنوری 2012ء کو منہاج اسلامک سنٹر بارسلونا میں سپانش زبان کی 8 ویں کلاس کا آغاز ہوا جس میں داخلہ لینے کے خواہش مند طلباء کی تعداد کے پیش نظر سابقہ کلاسوں کی طرح قرعہ اندازی کے ذریعے داخلہ کیا گیا یہ کلاس 30مارچ 2012ء تک جاری رہے گی۔
داخلے کے خواہشمند طلبہ رات 9 بجے سے قبل ہی 100 سے زائد طلبہ منہاج اسلامک سنٹر پہنچ گئے، داخلے کی تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ اس کے بعد نوید احمد اندلسی نے پروجیکٹر کے ذریعے تمام امیدواروں کو کلاس کا مقصداور قواعد وضوابط بتائے جن میں کلاس میں وقت کی پابندی کرنا، کسی وجہ کے بغیر چھٹی نہ کرنا اور دیگر قواعد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو طالب علم ان قواعد پر پورا نہ اتر سکتا ہو وہ قرعہ اندازی میں حصہ نہ لے تاکہ کسی دوسرے کو موقع مل سکے۔ اس کے بعد تمام امیدواروں میں قرعہ اندازی کے فارم تقسیم کئے گئے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین کے صدر مرزا محمد اکرم بیگ نے تمام طلبہ کو خوش آمدید کہااور بتایا کہ سپانش زبان کی کلاس گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے اور بالکل مفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سپانش انتہائی آسان انداز اور اردو زبان کے ذریعے سکھائی جاتی ہے۔ معروف صحافی شفقت علی رضا نے بھی تمام طلبہ کو خوش آمدید کہا اور سپانش زبان سیکھنے کی ضرورت و اہمیت کو مختلف مثالوں کے ذریعے واضح کیا، انہوں نے طلبا کو بتایا کہ اس کلاس میں سپانش زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ کاتالونیا اور سپین کے قوانین، اسلامی تاریخ اور پاکستان کے حالات حاضرہ کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے جس سے کلاس کا ماحول بہت دل چسپ رہتا ہے۔
تقسیم کردہ فارمزکو اکٹھا کرنے کے بعد قرعہ اندازی ہوئی جن طلبہ کے نام نکلے ان کو مبارکباد دی گئی اور مختصر وقفے کے بعد کلاس کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔ یاد رہے کہ منہاج اسلامک سنٹر بارسلونا میں سپانش زبان کی کلاس 2009ء سے جاری ہے جو کہ عام طور پرتین ماہ پر مشتمل ہوتی ہے، اردو زبان کے ذریعے سپانش زبان سکھانے کی وجہ سے اس کلاس کو بارسلونا میں بہت مقبولیت حاصل ہے۔ اور ہر دفعہ قرعہ اندازی کے ذریعے طلباء کو داخل کرنا پڑتا ہے۔ کلاس کے قواعد وضوابط کے تحت ہفتہ میں 5 دن کلاس ہوتی ہے جبکہ ہفتہ اور اتوار کے دن چھٹی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ طلبہ کو مختلف تفریحی جگہوں پر سیر کے لئے بھی بھیجا جاتا ہے۔
رپورٹ: نوید احمد اندلسی
تبصرہ