ذکر خدا سے ذکر مصطفیٰ جدا نہیں کیا جا سکتا اور یہی اصل ایمان ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کو اپنا
شعار بنائیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے امت محمدی کا تعلق کثیر الجہات
ہے
بھارت کے شہر حید ر آباد میں قلی قطب شاہ سٹیڈیم میں درس حدیث میں شریک ہزاروں اہل
علم سے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ اللہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت کی طرح مطلقاً واجب کر دیا ہے۔ ذکر خدا سے ذکر مصطفیٰ جدا نہیں کیا جا سکتا اور یہی اصل ایمان ہے۔ مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کو اپنا شعار بنائیں۔ وہ بھارت کے شہر حید ر آباد میں قلی قطب شاہ سٹیڈیم میں درس حدیث میں شریک ہزاروں اہل علم سے خطاب کر رہے تھے۔ سٹیڈیم وقفہ وقفہ سے نعرہ تکبیر و رسالت سے گونجتا رہا اور سٹیڈیم زبان حال سے اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کر رہا تھا۔ سٹیڈیم کے باہر بھی ہزاروں کی تعداد میں سامعین درس حدیث کی سماعت کر رہے تھے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں صاحب امر ہوں۔ جب تم میں کوئی تنازع پیدا ہو تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رجوع کرو۔ ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بتایا کہ قرآن مجید میں 150 آیات میں حدیث مبارکہ اور سنت مبارکہ کی حجت ہونے کو ثابت کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو بھی واجب قرار دیا ہے۔ قرآن مجیدنے منافقوں کی پہچان یہ بتائی کہ وہ اللہ کے احکام کو تو قبول کرتے ہیں لیکن انہیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات ماننے سے انکار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ رسول جو کچھ عطا کریں تم پر واجب ہے کہ اسے قبول کر لو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے امت محمدی کا تعلق کثیر الجہات ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے امت کے تعلق کی پہلی جہت آقائے مدینہ پر ایمان ہے۔ آپ پر ایمان لانا مسلمان ہونے کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دوسرا تعلق محبت ہے۔ نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے نسبت رکھنے والی ہر شے سے محبت لازمی ہے۔ تیسرا تعلق اطاعت کا ہے۔ ہر مسلمان کو اسوہ حسنہ کی کامل پیروی کرنا چاہیے۔ پانچواں تعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ کے ساتھ ادب، تعظیم اور توقیر ہے۔ اس تعلق کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب، آل و اولاد، آپ کی سنت اور ہر وہ شے اور ذات جس سے آپ کی نسبت ہو اس کی تعظیم اور توقیر ضروری ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ امت محمدی کا حضور سے تعلق کا تقاضا ہے کہ ہم ہر وقت آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھتے رہیں اور اللہ کا ذکر بھی ساتھ جاری رہے۔ اسی لئے اللہ نے نماز میں صلوٰۃ و سلام کو شامل کیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق کی ساتویں جہت نصرت و جانثاری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لائے ہوئے دین کی سربلندی کیلئے مسلمان ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار رہے۔
تبصرہ