ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوامی حکومت نے مجبور اور بے بس عوام کومہنگائی کا ایک اور ’’ تحفہ‘‘ دیا
چھوٹے ڈیمز بنانے کے منصوبوں پر عمل کیا ہوتا تو مہنگائی کاجن
قابو کیا جا سکتا تھا
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمان درانی کی منہاج القرآن یوتھ لیگ کے
عہدیداران سے گفتگو
گیس، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کے بعداب ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوامی حکومت نے مجبور اور بے بس عوام کومہنگائی کا ایک اور’’ تحفہ‘‘ دے دیا ہے۔ کتنے معصوم لوگ زندہ درگو ہور ہے ہیں، غربت، تنگدستی، بھوک اورمایوسی مزید کتنے لاکھ گھروں کو لپیٹ میں لے گی اس کا اندازہ حکومت کے حالیہ اقدمات سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارپاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمان درانی نے مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج القرآن یوتھ لیگ کے عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پر یوتھ لیگ کے مرکزی صدر بابر علی چوہدری اور طیب ضیاء بھی موجود تھے۔
فیض الرحمان درانی نے کہا کہ آج کا نوجوان ارباب اختیار سے سوال کرتا ہے کیا عوام نے مقتدر طبقے کو کرپشن، لوٹ ماراور اقرباء پروری کیلئے منتخب کیا تھا؟انہوں نے کہا کہ تھر منصوبہ جو بڑے زور و شور سے شروع کیا گیا تھا فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے التوا کا شکار ہے جسے دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ حکومت ملکی مفاد کے کسی منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ وزیر اعظم اور وزراء اپنے صوابدیدی فنڈز منجمد کر کے، سیاسی بنیادوں پر معاف کئے گئے قرضوں کو وصول کر کے ملکی مفاد کے منصوبوں پر لگاتے، مگر حیف ایسا نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی فاش غلطیوں کے بھیانک نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ حکومت نے توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے چھوٹے ڈیمز بنانے کے منصوبوں پر عمل کیا ہوتا تو توانائی کے بحران سے نبٹنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کاجن بھی قابو کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران مسائل حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی کردار کشی میں مصروف ہیں اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال کر پھر آمریت کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ حکومتی ریلیف پیکج کے نام پر اتوار اور بدھ بازاروں میں غریب عوام کی تذلیل کی جارہی ہے۔ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں اضافہ روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔ غربت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث لو گ خود کشیاں کر رہے ہیںجبکہ اوگرا کی طرف سے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم اس عمل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
تبصرہ