دین کی روح کو فراموش کر کے مذہب کو رسم بنا دیا گیا ہے۔ علامہ محمد لطیف مدنی
دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے معاشرے سے مثبت اقدار کو ختم کر دیا
تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم دعوت علامہ محمد لطیف مدنی نے کہا ہے کہ دین کی روح کو فراموش کر کے مذہب کو رسم بنا دیا گیا ہے جس کے باعث ہماری زندگیوں سے حقیقی خوشی، سکون اور خوشحالی رخصت ہو گئی ہے۔ معاشرے کی غالب اکثریت عبادت بھی کرتی ہے اور دوسروں کے حقوق غصب کرنے سے باز بھی نہیں آتی جو اصل المیہ ہے۔ اسلام نے مواخات کے عظیم رویوں کو فروغ دیا ہے جسکے باعث مستحقین زکوۃ کو ڈھونڈنا پڑتا تھا مگر آج لاکھوں کروڑوں کا رزق چند مٹھیوں میں مقید ہے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے معاشرے سے مثبت اقدار کو ختم کر دیا ہے، نفسانفسی کا عالم ہے، مسلمان مسلمان کا گلا کاٹ رہاہے، عصبیتوں نے ہم سے ایک دین کے پیروکار ہونے کا فخر بھی چھین لیا ہے جو آج کے دور کی بڑی بدقسمتی ہے۔
وہ گذشتہ روز منہاج القرآن علماء کونسل لاہور کے عہدیداران سے ایک ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر علامہ ممتاز صدیقی، علامہ پیر عثمان سیالوی اور علامہ شریف کمالوی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ غریب کیلئے باعزت زندگی گزارنے کا تصور بھی خواب بن چکا ہے ۔معاشرے میں پائے جانیوالے منفی رویے، انتہا پسندی، دہشتگردی، لاقانونیت اللہ کی ناراضگی کا باعث ہیں۔ پاکستانی قوم کو من حیث المجموع اللہ سے معافی مانگنی چاہیئے، سجدوں کی کثرت کر کے اللہ کے حضور آنسو بہائے جائیں، باطن میں نور پیدا کرنے کی محنت کی جائے تا کہ ہماری ذات سے نیکی اور فلاح کے رویے پھوٹیں۔
علامہ لطیف مدنی نے کہا کہ آج اسلام کے دئیے گئے مواخات کے عظیم رویوں کو معاشرے میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔ خونی رشتوں سے محبت اور ہمدردی پیدا کی جائے، غریب رشتہ داروں کو خوشحال کرنے پر توجہ دی جائے۔ حقیقی اسلامی تعلیمات کو سمجھنے، انہیں فروغ دینے اوراللہ اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے محبت کا رشتہ استوار کرنے میں ہی ہم سب کی فلاح مضمر ہے۔
تبصرہ