مراعات یافتہ طبقے کے مفادات کو تحفظ دینے کیلئے قانون سازی کرنے والی پالیمنٹ کو جمہوری ادارہ نہیں کہا جاسکتا۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی

مقتدر طبقات الیکشن کے نام نہاد پراسس کے ذریعے عوام کو حقوق سے محروم رکھنے کا اختیار حاصل کرلیتے ہیں
عوام مقتدر طبقے کے مفادات کو تحفظ دینے والے موجودہ انتخابی نظام کی تبدیلی کیلئے جدوجہد کریں
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

پارلیمنٹ جمہوری روایات کا محافظ ایسا ادارہ ہوتا ہے جہاں عوام کے حقوق کو تحفظ دینے کیلئے قانون سازی کا عمل جاری رہتا ہے مگر جس پارلیمنٹ میں صرف مراعات یافتہ طبقے کے مفادات کو تحفظ دینے کیلئے قانون سازی کی جائے اسے جمہوری ادارہ قطعاً نہیں کہا جاسکتا۔ پاکستان میں جمہوریت کے نام پر چندافراد اور خاندانوں کی بدترین آمریت قائم ہے اور اسے پارلیمانی جمہوریت کا خوبصورت نام دے دیا گیا ہے۔ الیکشن کی رسم ادا کرنے کو جمہوریت نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ مراعات یافتہ خاندانوں پر مشتمل اقتدار کے حریصوں کے ایسے ٹولے پر مشتمل ہے جو کئی دہائیوں سے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ چند سالوں بعد موجودہ انتخابی نظام کے بل بوتے پر عوام کو فریب دے کر یہ اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہو جاتے ہیں اور کھربوں کی لوٹ مار سے قومی خزانہ کو برباد کرتے ہیں اور الیکشن کے نام نہاد پراسس کے ذریعے عوام کو حقوق سے محروم رکھنے کا اختیار دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کو مجروح کرنے والے چند خاندانوں کو اقتدار سے ہمیشہ کیلئے محروم کرنے کا موقع پاکستانی عوام کے پاس آ رہا ہے اگر اسے ضائع کردیا تو اگلے پانچ سال عوام کی حالت بدتر ہو جائیگی۔ عوام مقتدر طبقے کے مفادات کو تحفظ دینے والے موجودہ انتخابی نظام کی تبدیلی کیلئے جدوجہد کا آغاز کردیں۔ جب تک موجودہ نظام انتخاب موجود ہے ملک میں کسی مثبت اور دائمی تبدیلی کی امید رکھنا عبث ہوگا

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top