سہ روزہ دورہ صحیح بخاری و مسلم (دوسرا روز)
رپورٹ : آفتاب بیگ
منہاج القرآن انٹرنیشنل برمنگھم کے زیراہتمام سہ روزہ دورہ بخاری و مسلم کے دوسرے روز کا آغاز مورخہ 24 اگست 2008ء کو مرکزی جامع مسجد گھمکول شریف برمنگھم میں ہوا۔ جس میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے علاوہ افریقہ، ہالینڈ، اسپین، فرانس، ناروے، کینیڈا اور شام کے علماء و اہل علم حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ بعد از تلاوت کلام مجید آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے گئے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دورہ صحیح بخاری و مسلم کے دوسرے روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم احادیث ایک سمندر کی ماند ہے جس میں صرف غوطہ زنی کرنے والے ہی کو گوہر نایاب ملیں گے جبکہ کناروں پر بیٹھنے والے صرف اعتراضات پر ہی اکتفا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عدل کی بجائے رحم کا رویہ اپناتا ہے۔ اسی لیے اگر امتی کے دل میں گناہ کا محض وسوسہ آجائے اور وہ اس پر عمل نہ کرے تو بارگاہ الٰہی سے، اس بُرے وسوسہ پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ایک نیکی عطا کر دی جاتی ہے اور اگر نیک کام کا ارادہ کر لے تو اللہ تعالیٰ امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارادہ کرنے پر ایک نیکی جبکہ ارادہ پر عمل کرنے سے دس نیکیاں عطا کرتا ہے۔ اس لطف و کرم کی خاص وجہ وسیلہ محبوب خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔
شیخ الاسلام نے بخاری و مسلم کی روایات سے اس سوال کا تفصیلی جواب دیا کہ حج بیت اللہ تو مکہ میں ہوتا ہے لیکن ایمان کی حفاظت مدینہ میں کیونکر ہو گی؟
انہوں نے بڑی تفصیل سے اس احادیث کی تشریح کی کہ جب اسلام سکڑ کر مکہ و مدینہ تک رہ جائے گا اور دجال وہاں بھی پہنچ جائے گا تو ایمان مکہ کی بجائے مدینہ کی جانب رخ کر کے اپنی حفاظت کر لے گا کیونکہ ایمان کی سلامتی وجود مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قبر انور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل ہو گی۔
شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ مدینہ میں ماسوائے اس کے کچھ نہیں کہ اس کی شان و عظمت کا مرکز و محور وجود مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ اس ضمن میں شیخ الاسلام نے ان احادیث کا ذکر کیا جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے مقابلے میں مدینہ کی برکت میں فضیلت کی دعا فرمائی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی اس دعا کا ذکر بھی کیا جس میں انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے مولا موت تیرے راستے میں آئے اور دفن مدینہ منورہ میں ہوں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ جن دلوں میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بسیرا ہو وہ دل مردہ نہیں ہوتے اور جس امت میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چنگاری پھوٹ جائے اور اسوہء رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن کی راہنمائی و ہدایت کا مرکز و محور بن جائے نہ وہ انتہا پسند بنتے ہیں نہ دہشت گرد کہلاتے ہیں، وہ ہتھیار کی بجائے محبت و الفت کے ذریعے لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔
شیخ الاسلام نے علماء و مشائخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کے دلوں میں محبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراغ روشن کر دو، دنیا بھر میں پیدا شدہ مشکلات کا حل خود بخود سامنے آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی نسبت و تعلق کو مضبوط تر بنائے۔
اس موقع پر مصر کے شیخ احمد دوریشی، شام کے عظیم سکالر و خطیب اعظم شیخ اسعد محمد سعید الصاغرجی، شیخ عبدالرحمان العمامی اور بنگلہ دیش کے مفتی حبیب اللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تبصرہ